اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس، توانائی کے شعبے کو درپیش چیلنجز بارے جائزہ لیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں توانائی کے ملکی شعبے کو درپیش چیلنجز کا جائزہ لیا گیا۔ نائب وزیر اعظم آفس کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر پاور اویس احمد خان لغاری، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ، پاور ریفارمز اور ایس آئی ایف سی کی نیشنل کمیٹیز، فنانس اینڈ پاور کے سیکرٹریز اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔
(جاری ہے)
اجلاس کے دوران توانائی کی کھپت کے اعدادوشمار، قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار، سبسڈی کے انتظام اور ٹرانسمیشن و ڈسٹری بیوشن کے نقصانات میں کمی سمیت مالیاتی استحکام اور طویل مدتی استحکام کو متاثر کرنے والے کلیدی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ طویل مدتی شعبہ جاتی استحکام کو یقینی بناتے ہوئے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ٹھوس، قابل عمل اقدامات تجویز کریں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
جائزہ مذاکرات: وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ ریلیف لینے کی ہدایت کر دی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے واضح کیا ہے کہ کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا۔ اضافی ٹیکسوں کیلئے منی بجٹ کی تجویز زیر غور نہیں۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سالانہ ٹیکس ریونیو کے ہدف میں ردوبدل کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ردوبدل ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کو جائزہ مذاکرات کے دوران منی بجٹ کے بجائے ٹیکس انفورسمنٹ کے ذریعے آمدن بڑھانے کے پلان سے آگاہ کیا جائے گا۔ سیلابی نقصانات کے بارے میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے سیلاب کے نقصانات کی وجہ سے فلڈ لیوی لگانے کی تجویز پر غور کیا تھا۔ آئی ایم ایف کو منی بجٹ کے بجائے ٹیکس انفورسمنٹ کے ذریعے آمدن بڑھانے کے پلان سے آگاہ کیا جائے گا۔ منی بجٹ کی بجائے ٹیکس اقدامات پر سختی سے عمل درآمد کرکے آمدن بڑھانے پر آئی ایم ایف کو آمادہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ ریلیف لینے کی ہدایت کردی۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ آئی ایم ایف کو سیلاب کے نقصانات کی وجہ سے ریلیف پر آمادہ کرنے کی کوشش کرے گی۔ آئی ایم ایف سے سیلاب متاثرین کیلئے ستمبر میں بھی بجلی بلوں میں ریلیف کی کوشش کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق سیلاب متاثرین کے لیے زرعی قرضوں کی ادائیگی میں بھی ریلیف کی کوششیں کی جائیں گی۔ آئی ایم ایف سے ایف بی آر کے ٹیکس ہدف میں کمی کی کوشش بھی کی جائے گی۔ آئی ایم ایف کو ایف بی آر کے ٹیکس شارٹ فال، سیلاب کی وجہ سے ٹیکس آمدن متاثر ہونے پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔ آئی ایم ایف سے معاشی ترقی کی شرح کے ہدف میں معمولی کمی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف سے مزید ٹیکس نہ لگانے پر بھی رعایت کی کوشش کی جائے گی۔