ویب ڈیسک:الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو یاد دہانی کرائی ہے کہ وہ مالی سال 25-2024 کے اپنے آڈٹ شدہ مالی گوشوارے 29 اگست 2025 تک کمیشن میں جمع کرائیں۔

 الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ ہدایت الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعات 204 اور 210 اور الیکشن رولز 2017 کے قواعد 159 اور 160 کے تحت جاری کی گئی ہے۔

 الیکشن کمیشن کے ایک اعلامیے کے مطابق  سیاسی جماعتیں مالی سال کے اختتام کے 60 روز کے اندرفارم ڈی پر اپنے سالانہ آمدنی و اخراجات، فنڈنگ کے ذرائع اور اثاثہ جات و واجبات کی تفصیلات پیش کرنے کی پابند ہیں۔

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشترعلاقوں میں موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا سروس تیسرے روز بھی معطل

  یہ گوشوارے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی تیار کردہ آڈٹ رپورٹ کے ساتھ ہوں گے، جس میں اس بات کی تصدیق ضروری ہے کہ جماعت کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈز موصول نہیں ہوئے اور فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔ 

 کمیشن نے وضاحت کی ہے کہ فارم ڈی اور فنڈز کے ذرائع کے لیے پروفارما الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ اسلام آباد، چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز کے دفاتر اور ای سی پی کی ویب سائٹ پر مفت دستیاب ہیں۔

  فارم میں اووررائیٹنگ قبول نہیں کی جائے گی اورآڈیٹرکی آئی سی اے پی رکنیت یا سرٹیفیکیٹ کی تازہ ترین تصدیق منسلک کرنا لازمی ہوگی۔ 

لاہور: دل کا دورہ پڑنے پر میاں، بیوی فلائی اوور سے گر کر جاں بحق

 الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ  گوشواروں کے ساتھ یکم جولائی 2024 سے 30 جون 2025 تک کے تمام بینک اکاؤنٹس کی اسٹیٹمنٹس بھی فراہم کرنا ہوں گے، یہ ریکارڈ صرف مجاز جماعتی عہدیدار کے ذریعے بذاتِ خود الیکشن کمیشن اسلام آباد میں جمع کرایا جا سکے گا۔

  ڈاک، فیکس، کوریئریا دیگر ذرائع سے موصول ہونے والے گوشوارے قبول نہیں کیے جائیں گے۔ 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن

پڑھیں:

ملتان، جمشید دستی جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، مجموعی طور پر 17سال قید 

 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان علی نواز کی جانب سے دفعہ 82 کے تحت 3 سال، دفعہ 420 کے تحت 2 سال، دفعہ 468 کے تحت 7 سال، 471 کے تحت 2 سال، دفعہ 200 کے تحت 3 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔  اسلام ٹائمز۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان علی نواز نے جمشید دستی کو مختلف دفعات کے تحت مجموعی طور پر 17 سال قید کی سزا سنا دی، دفعہ 82 کے تحت 3 سال، دفعہ 420 کے تحت 2 سال، دفعہ 468 کے تحت 7 سال، 471 کے تحت 2 سال، دفعہ 200 کے تحت 3 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے ایڈوکیٹ مہر حسیب قادر نے فائنل دلائل پیش کیے، جمشید دستی کے خلاف الیکشن کمیشن نے جعلی ڈگری کا کیس دائر کر رکھا تھا، استغاثة کے مطابق ممبر قومی اسمبلی جمشید دستی نے 2008 میں مدرسے کی بی اے کی ڈگری پر الیکشن میں حصہ لیا تھا، سند کا ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس ریکارڈ موجود نہیں، الیکشن کمیشن کے مطابق ملزم نے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کی، حقیقت چھپانے پر نااہل کیا جانا چاہیے، ملزم نے مظفرگڑھ کے حلقہ این اے 178 سے الیکشن میں حصہ لیا۔

متعلقہ مضامین

  • ملتان، جمشید دستی جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، مجموعی طور پر 17سال قید 
  • پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں دو نئی جماعتوں کا اضافہ  
  •   جعلی ڈگری کیس: جمشید دستی کو 17 سال قید کی سزا
  • حکومت کا سرویکل کینسر ویکسین پر سیاسی و مذہبی قیادت سے مشاورت کا فیصلہ
  • جمشید دستی کو جعلی ڈگری کیس میں 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی
  • جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ، جمشید دستی کو سات برس قید کا حکم
  • الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دونئی سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن
  • الیکشن کمیشن میں دو نئی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہو گئیں
  • الیکشن کمیشن میں دو نئی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ، سربراہوں کے نام بھی سامنے آگئے
  • دہلی انتخابات میں بڑے پیمانے پر "ووٹ چوری" کو لیکر الیکشن کمیشن نے حقائق دبائے، سوربھ بھاردواج