اسلام آباد ( نیوزڈیسک) ضلعی انتظامیہ نے پروٹیکشن آف نیچرل سینری آرڈیننس 1966 کے تحت پچاس سے زائد مساجد کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں، فیصل مسجد سمیت کئی قدیم اور حکومتی قائم کردہ مساجد بھی ان نوٹسز کی زد میں آ گئی ہیں۔ فیصل مسجد سمیت 50 سے زائد مساجد کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا، گرانے کی تیاریاں۔ ان مساجد کی تعمیر سے قدرتی مناظر کو نقصان پہنچا ہے اور یہ 1966 کے پروٹیکشن آف نیچرل سینری آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے۔جن مساجد کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان میں اسلام آباد کی سب سے بڑی مسجد فیصل مسجد بھی شامل ہے۔ اسی طرح اسلام آباد کے راول ٹاؤن میں واقع مسجد کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے جو خود سی ڈی اے نے کروڑوں کے بجٹ سے بنائی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف حلقوں کے مجسٹریٹس نے مساجد کی انتظامیہ کو طلب کر کے تحریری جواب جمع کرانے کا کہا ہے۔

نوٹس کے اجراء کے بعد مذہبی حلقوں میں شدید تشویش اور اشتعال پایا جاتا ہے۔ متعدد علماء کرام، مدارس و مساجد کے منتظمین اور مذہبی جماعتوں کے نمائندوں نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام آباد انتظامیہ کی نااہلی اور مساجد اور مدارس کو غیر ضروری طور پر ہراساں کرنے کی کوشش قرار دیا۔ تمام مکاتب فکر کے مشترکہ فورم موومنٹ فار پروٹیکشن آف مساجد و مدارس کے قائدین نے اس سلسلے میں مشترکہ لائحہ عمل مرتب کیا ہے۔

Post Views: 8.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسلام آباد فیصل مسجد

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ: اغوا برائے تاوان کیس میں ایس ایس پی آپریشنز کو پیش ہونے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ اغوا برائے تاوان کے معاملے پر ایس ایس پی آپریشنز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب جبکہ آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے یاسر عرفات ایڈوکیٹ کی درخواست پر سماعت کی تو درخواست گزار کی جانب سے قیصر امام ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ خدشہ ہے کہ مغوی مشرف رسول کی تحویل یا اسلام آباد پولیس کی غیر قانونی حراست میں ہیں تاہم نہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج کیا گیا اور نہ ہی کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ مغوی کی بازیابی کے لیے عدالتی بیلف مقرر کیا جائے اور اغوا کر کے تاوان کا مطالبہ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

درخواست کے مطابق محمد وقاص اور سہیل باجوہ نامی دوستوں کے مشرف رسول کے ساتھ 2018 سے کاروباری روابط تھے تاہم ٹرانزیکشن کے تنازع پر مشرف رسول نے ایک دوست کے بیٹے اور دوسرے دوست کی اہلیہ سمیت تین بیٹیوں کو اغوا کیا۔

درخواست گزار کے مؤقف کے مطابق اسلام آباد پولیس اہلکاروں نے مشرف رسول کے پرائیویٹ گارڈز کے ساتھ مل کر یہ کارروائی کی۔

درخواست گزار نے الزام لگایا کہ فیملی ممبرز کو اغوا کرنے کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپے نقد، دس تولے سونا اور پانچ گاڑیاں بھی قبضے میں لی گئیں، جبکہ مشرف رسول نے فون پر 50 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ جب پٹیشن دائر کرنے کی کوشش کی گئی تو پولیس نے جی-14 ناکے پر روکا، تشدد کیا اور گاڑی بھی چھین لی۔

درخواست میں مشرف رسول، آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب، وزارت داخلہ، ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایچ او تھانہ سنبل اور ریاست کو فریق بنایا گیا ہے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی ۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب جیل خانہ جات میں وسیع پیمانے پر تبادلے، باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری
  • سیلاب سے متاثرہ خانیوال عبدالحکیم سیکشن تاحال معطل، فیصل آباد سے کراچی جانیوالے مسافر رل گئے
  • فرانس: مساجد میں خنزیر کے سر رکھنے کے پیچھے کس کا ہاتھ؟
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: اغوا برائے تاوان کیس میں ایس ایس پی آپریشنز کو پیش ہونے کا حکم
  • آزادی مارچ کیس: اسلام آباد کی عدالت نے سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس؛ اسد قیصر کے وارنٹ جاری، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • فیصل خان اورمحمد احسن نے گھر کے تالے توڑ کر قبضہ کرلیا، ابرار الدین
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری، مزید 80 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے
  • سنگل بینچ نے فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے، ہائیکورٹ
  • سوڈان میں مسجد پر ڈرون حملہ‘ 70 سے زائد شہری شہید