اسلام آباد:

تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ملک میں موجودہ نظام عملاً نہ آئینی ہے اور نہ قانونی ہے بلکہ اس وقت ملک میں عملا مارشل لاء لگایا ہوا ہے۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماوں کی پریس کانفرنس کے دوران اسد قیصر نے کہا کہ آج کل شوشہ چھوڑا جا رہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے، 27 ویں آئینی ترمیم کا جو شو شہ آرہا ہے اس پر وکلا تحریک کا آغاز کر رہے ہیں، نے تہیہ کیا ہے پارلیمان کے اندر اور باہر سب فورمز کو استعمال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے لیے میرے نام کے حوالے سے باتیں درست نہیں ہیں، ہمیں امید ہے عمر ایوب جلد واپس آئیں گے اور وہی اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔

اسد قیصر نے کہا کہ میرٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کیسز سنے جائیں، اپوزیشن لیڈر سینیٹ و قومی اسمبلی کو جیسے نااہل کیا یہ تماشہ بنایا گیا، دنیا میں ممبران اسمبلی کا استحقاق بھی ہے اور وہ جیل کا دورہ بھی کر سکتا ہے، کیا ممبر اسمبلی کو جیل جانے سے روکنا خلاف قانون نہیں ہے؟

سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام فیصلے عملاً انتظامیہ کے دباو کی وجہ سے ہو رہے ہیں، میرٹ پر سنے جائیں تو مقدمات میں کچھ نہیں رکھا، مجھے خدشہ ہے کہ ملک ایک شدید انارکی کی طرف جا رہا ہے۔

محمود اچکزئی

سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود اچکزئی نے کہا کہ تحریک کسی کو برا بھلا کہے گی اور نہ اخلاق سے گری بات کرے گی، تحریک کو قائم کرنے کا مقصد یہ تھا کہ آئین کے تحفظ کی بات کی جائے گی، نواز شریف اور مریم نواز جب جیل گئے تو میں بھی ملاقات کے لیے گیا جبکہ دونوں سے جیل میں 20، 20 لوگ ملنے جاتے تھے اور موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی بھی جیل میں ملنے جاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک بہت خراب ہو چکا ہے، ضیاء الحق اور مشرف میں پھر بھی کچھ شرافت ہوتی تھی، شہباز شریف خدا کو مانو آپ نے عوام کی طاقت نہیں دیکھی، جب عوام بپھر جائے تو فرعونوں کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے، اسی لیے ہم آئین کے تحفظ کے لیے عوام کو منظم کریں گے۔

محمود اچکزئی نے کہا کہ ہمارے ساتھ معاہدہ کریں کہ عدلیہ کو آزاد کریں گے، میڈیا کو تنگ نہیں کریں گے اور ہم بھی اس معاہدے پر دستخط کریں گے، ورنہ ہم مجبور ہیں، گلیوں اور سڑکوں میں نکلیں گے۔

زبیر عمر

سابق گورنر سندھ محمد زبیر عمر نے کہا کہ پاکستان نے معیشت کی تباہی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں، پاکستان نے 38 فیصد کی کبھی مہنگائی نہیں دیکھی تھی، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ہفتہ وار مہنگائی 50 فیصد تک جائے گی، اس وقت سوا 11 کروڑ عوام غربت کی لکیر کے نیچے چلے گئے ہیں اور آج ملک میں بے روزگاری 22 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

زبیر عمر نے کہا کہ نوجوانوں میں بے روزگاری 30 فیصد ہے جو تاریخ میں اتنی نہیں تھی، پی ٹی آئی دور میں 19 ٹریلین قرضوں میں اضافہ ہوا تھا اور اب صرف ساڑھے تین سالوں میں قرضوں میں 38 ٹریلین کا اضافہ ہوا ہے، کیا یہ بتا سکتے ہیں کہ وہ قرضے کہاں کہاں استعمال کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف نواز شریف اور شہباز شریف کہتے ہیں آئی ایم ایف کا قرضہ شرم کی بات ہے لیکن جب آئی ایم ایف کا قرض ملتا ہے تو ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔ ایس آئی ایف سی بنائی گئی تو کہا گیا 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی لیکن غیر ملکی سرمایہ کاری اس وقت 50 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔

زبیر عمر نے کہا کہ اس وقت اوسطا جی ڈی پی گروتھ ریٹ 1.

62 فیصد ہے، گروتھ ریٹ آدھے سے بھی کم ہے اور آبادی میں اضافہ 2.6 فیصد اضافہ ہو رہا ہے، اپریل 2022 میں 50 ہزار تنخواہ آج 20 ہزار 800 کے برابر ہوگئی، عوامی قوت خرید میں تین سالوں میں 60 فیصد تک کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2 کروڑ 70 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں یہ شرمناک بات ہے، ملک میں اس وقت 40 فیصد بچوں کی اسٹنٹگ گروتھ نہیں ہو رہی ہے، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اس وقت ایک ٹریلین روپے کا نقصان کر رہی ہیں، ڈیفالٹ اس وقت ہوتے ہیں جب ڈالر میں کمی ہو اور بین الاقوامی ادائیگیاں نہ ہوں۔

سابق گورنر کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالر تھے، اس کے کچھ ماہ بعد ذخائر 4 ارب ڈالر پر آگئے تب ڈیفالٹ کا خطرہ کیوں نہیں تھا، ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے نہیں طاقت حاصل کرنے کے لیے آپ اقتدار میں آئے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کریں گے ملک میں تھا کہ کے لیے ہے اور

پڑھیں:

ٹرمپ کا غیر قانونی تارکین وطن کے بغیر نئی مردم شماری کرانے کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک نئی مردم شماری کی تیاری کریں جس میں ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو شامل نہ کیا جائے۔ 

ان کا یہ اقدام 2026 کے وسط مدتی انتخابات سے قبل ریپبلکن ریاستوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ، "جو لوگ ہمارے ملک میں غیر قانونی طور پر ہیں، انہیں مردم شماری میں شمار نہیں کیا جائے گا۔" انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئی مردم شماری "جدید حقائق اور اعداد و شمار" پر مبنی ہونی چاہیے، جو 2024 کے انتخابات سے حاصل کیے جائیں۔

آئینِ امریکہ کے مطابق ہر دس سال بعد مکمل مردم شماری کی جاتی ہے، جس میں تمام افراد کو شمار کیا جاتا ہے، چاہے ان کی قانونی حیثیت کچھ بھی ہو۔ اگلی مردم شماری 2030 میں متوقع ہے، اور اس کی تیاریاں پہلے ہی شروع ہو چکی ہیں۔

ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ 2030 کی مردم شماری کی بات کر رہے ہیں یا اس سے پہلے کوئی خصوصی مردم شماری کرانا چاہتے ہیں۔

مردم شماری کی بنیاد پر کانگریس میں ریاستوں کی نمائندگی کا تعین کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی صدارتی انتخابات کے لیے الیکٹورل ووٹس اور اربوں ڈالرز کی وفاقی فنڈنگ بھی تقسیم کی جاتی ہے۔

ٹرمپ اس سے قبل اپنے پہلے دورِ صدارت میں بھی مردم شماری میں شہریت سے متعلق سوال شامل کروانے کی کوشش کر چکے ہیں، لیکن سپریم کورٹ نے اس کی اجازت نہیں دی تھی۔

 

متعلقہ مضامین

  • باجوہ کو ایکسٹینشن دینا سب سے بڑی غلطی تھی، اسد قیصر نے قوم سے معافی مانگ لی
  • اسد قیصر کی پریس کانفرنس گمراہ کن اور حقائق کے منافی ہے،عطاء اللہ تارڑ
  • ملک میں عملاً مارشل لا نافذ، جنرل باجوہ کو ایکسٹیشن دینا غلطی تھی، پی ٹی آئی
  • ٹرمپ کا غیر قانونی تارکین وطن کے بغیر نئی مردم شماری کرانے کا اعلان
  • موجودہ علاقائی اور عالمی مسائل کے بارے میں ایک اہم انٹرویو(2)
  • امریکہ کے نئے ٹیرف نظام کی وجہ سے صنعتی نظام ازسر نو مرتب ہوگا، الطاف شکور
  • بعض ججز طاقتوروں کو خوش کرنے کیلئے اپنے ضمیر کا سودا کرلیتے ہیں؛ جسٹس صلاح الدین
  • تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کے ساتھ کوئی باہر نکلنا نہیں چاہتا، شیر افضل مروت
  • 2018 کی حکومت نہیں لینی چاہیے تھی، غلطی کی، اسد قیصر