ترک قونصل جنرل کی سیکریٹری داخلہ پنجاب سے ملاقات، سیکیورٹی اور ٹیکنالوجی کے تعاون پر بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
ترکیہ کے قونصل جنرل درموش باش توغ نے سیکریٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی سے ملاقات کے دوران پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور اور مستقبل میں پارٹنرشپ کے مواقع کے بارے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
سیکریٹری داخلہ پنجاب نے قونصل جنرل کو امن و امان کی صورتحال اور سیکیورٹی اداروں کی پیشہ ورانہ صلاحیت سے آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: کروڑوں روپے مالیت کا سرکاری اسلحہ و بارود غائب، محکمہ داخلہ کا انکوائری کا حکم
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ترک قونصل جنرل درموش باش توغ نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے برادرانہ تعلقات مثالی ہیں اور مضبوط پاکستان کا مطلب مضبوط ترکیہ ہے۔
’ہمیں پاکستان کی ترقی پر فخر ہے اور برادر ملک کیساتھ ہمیشہ کھڑے رہیں گے، مستقبل کے لیے ٹیکنالوجی، سیکیورٹی، تعلیم اور صنعت کے شعبہ میں تعاون کے مزید مواقع تلاش کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں: محکمہ داخلہ پنجاب کی صوبہ بھر میں عوامی رابطہ کمیٹیوں کے قیام کی ہدایت
سیکریٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے کہا کہ ترکیہ کے ماڈل کے مطابق پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو ہنر سکھا کر معاشرے کا مفید شہری بنا رہے ہیں، پنجاب بھر کے شہروں میں سیف سٹیز کا نظام اور ڈولفن فورس ترکیہ کے ماڈل کے مطابق ڈیزائن کیے۔
انہوں نے قونصل جنرل کو بتایا کہ سول ڈیفنس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے بم ڈسپوزل روبوٹ اور ایئرلفٹ ڈرونز فراہم کیے گئے ہیں، اسی طرح جدید ٹیکنالوجی اور تربیت کی مدد سے پنجاب بھر کو محفوظ بنا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: جرائم پیشہ عناصر کی شامت، ’پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ‘ کیا ہے؟
سیکریٹری داخلہ پنجاب نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ماڈرن آلات فراہم کیے اور تمام مجرمان کا ڈیٹا آن لائن کیا، وزیراعلی پنجاب کے وژن کے مطابق جیل اصلاحات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے جیل افسران کو ترکیہ کا تعلیمی دورہ کروائیں گے۔
ملاقات میں اسپیشل سیکریٹری داخلہ فضل الرحمان، آئی جی پریزن میاں فاروق نذیر اور ایڈیشنل سیکریٹری جوڈیشل عمران رانجھا بھی موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئرلفٹ ڈرونز بم ڈسپوزل روبوٹ پنجاب ترکیہ ٹیکنالوجی ڈاکٹر احمد جاوید قاضی ڈولفن فورس سیف سٹیز سیکریٹری داخلہ سیکیورٹی صحت قونصل جنرل لاہور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئرلفٹ ڈرونز بم ڈسپوزل روبوٹ ترکیہ ٹیکنالوجی ڈاکٹر احمد جاوید قاضی ڈولفن فورس سیف سٹیز سیکریٹری داخلہ سیکیورٹی لاہور سیکریٹری داخلہ پنجاب ترکیہ کے
پڑھیں:
ترکیہ کے صدر کا یو این جنرل اسمبلی سے خطاب بھارت کے لئے چشم کشا ہے، حریت کانفرنس
حریت ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ ترک صدر اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ کشمیر کا تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے خطاب کو سراہا ہے، جس میں انہوں نے تنازعہ کشمیر کو ایک مرتبہ پھر بھرپور طریقے سے اجاگر کیا۔ ذرائٰع کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تناظر میں ہمارے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے بہترین مفادات کی بنیاد پر حل کیا جانا چاہیے، ہمیں امید ہے کہ مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے گا۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ ترکیہ کے صدر کی تقریر بھارت کے لیے بھی چشم کشا ہے، کیونکہ بین الاقوامی برادری اب جموں و کشمیر پر اس کے جھوٹے بیانیے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ کشمیر کا تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔ کشمیر پر او آئی سی کے رابطہ گروپ کے ایک فعال رکن کے طور پر ترکیہ نے مسلسل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کے حل کی وکالت کی ہے اور ترکیہ خطے میں کشیدگی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ترجمان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے کردار ادا کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ تنازعہ کشمیر محض ایک علاقائی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ کروڑ سے زائد انسانوں کے پیدائشی حق، حق خودارادیت کا مسئلہ ہے لہذا یہ عالمی برادری کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔