اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کا الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاجی مارچ
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
دہلی پولیس نے راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، سنجے راوت اور ساگاریکا گھوش سمیت "انڈیا" الائنس کے متعدد ارکان پارلیمنٹ کو حراست میں لے لیا۔ وہ بہار میں چل رہی الیکشن کمیشن کی خصوصی نظر ثانی مہم کے خلاف مظاہرہ کررہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن اتحاد "انڈیا" کے ممبران پارلیمنٹ نے پیر کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی قیادت میں پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن (ای سی آئی) کے ہیڈکوارٹر تک مارچ نکالا۔ تاہم دہلی پولیس نے مارچ کو بیچ میں ہی روک دیا۔ بعد ازاں اپوزیشن ارکان نے حکومت کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ حالات خراب ہونے پر پولیس نے راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سمیت کئی اپوزیشن لیڈروں کو حراست میں لے لیا۔ تاہم بعد میں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو تھانے سے باہر آتے دیکھا گیا۔ دہلی پولیس نے راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، سنجے راوت اور ساگاریکا گھوش سمیت "انڈیا" الائنس کے متعدد ارکان پارلیمنٹ کو حراست میں لے لیا۔ وہ بہار میں چل رہی الیکشن کمیشن کی خصوصی نظر ثانی مہم (ایس آئی آر) کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے اور پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن تک احتجاجی مارچ نکال رہے تھے۔ دہلی پولیس نے اس مارچ کو بیچ میں ہی روک دیا۔
پولیس نے پہلے ہی کہا تھا کہ پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن ہیڈ کوارٹر تک مارچ کے لئے کوئی اجازت نہیں لی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے روکنے کے بعد حکومت کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ قابل ذکر ہے کہ ششی تھرور بھی اس مارچ میں شامل ہوئے۔ پرینکا گاندھی بھی تالیاں بجا کر احتجاج کرتی نظر آئیں۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی تصاویر میں اکھلیش یادو کو بیریکیڈ سے چھلانگ لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ دریں اثناء ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ میتالی باغ اس وقت بے ہوش ہوگئیں جب پولیس اہلکاروں نے اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے مارچ کو پارلیمنٹ سٹریٹ پر روک دیا۔ راہل گاندھی نے ان کی مدد کی اور انہیں گاڑی میں بٹھایا۔ اپوزیشن اتحاد کے اس مارچ کو دیکھتے ہوئے دہلی پولیس نے پہلے ہی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں۔ مارچ تقریباً ساڑھے گیارہ بجے پارلیمنٹ ہاؤس سے شروع ہوا اور الیکشن کمیشن کے دفتر تک تقریباً ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا تھا۔
یہ مظاہرہ بہار میں ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) کے خلاف احتجاج اور مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کرنے کے لئے کیا گیا۔ اس دوران اپوزیشن اتحاد نے حکمراں بی جے پی حکومت پر ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کرکے جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ وہ بول نہیں سکتے، حقیقت ملک کے سامنے ہے، یہ لڑائی سیاسی نہیں ہے، یہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے، یہ ایک شخص، ایک ووٹ کی لڑائی ہے، ہم ایک صاف ووٹر لسٹ چاہتے ہیں۔ اس دوران کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ جے رام رمیش نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو میرا خط صاف ستھرا تھا اور میں نے واضح طور پر لکھا تھا کہ اپوزیشن کے تمام اراکین پارلیمنٹ پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن تک پُرامن مارچ کریں گے۔ تمام ارکان پارلیمنٹ ایس آئی آر کے بارے میں ایک دستاویز الیکشن کمیشن کو دینا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن ارکان پارلیمنٹ کے خلاف احتجاج پرینکا گاندھی دہلی پولیس نے راہل گاندھی مارچ کو
پڑھیں:
فلسطین پرمودی کا موقف انسانیت سےعاری ہے،سونیا گاندھی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو مسئلہ فلسطین پر قیادت دکھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے حکومت کے ردعمل کو “بہری خاموشی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار نے انسانیت اور اخلاقیات کو یکسر ترک کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات بنیادی طور پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے اسرائیلی ہم منصب بنجامن نیتن یاہو کے بیچ ذاتی دوستی سے متاثر ہوتے ہیں، نہ کہ بھارت کی آئینی اقدار یا اس کے اسٹریٹجک مفادات کی بنیاد پر طے پاتے ہیں۔
دی ہندو اخبار میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں گاندھی نے کہا کہ، “ذاتی سفارت کاری کا یہ انداز کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے اور نہ ہی یہ بھارت کی خارجہ پالیسی کی رہنمائی کر سکتا ہے۔ دنیا کے دیگر حصوں، خاص طور پر امریکہ میں ایسا کرنے کی کوششیں حالیہ مہینوں میں انتہائی شرمناک اور ذلت آمیز طریقے سے ناکام ہوئی ہیں۔سونیا گاندھی نے نشاندہی کی کہ فرانس، برطانیہ، کینیڈا، پرتگال اور آسٹریلیا کا مل کر فلسطینی ملک کو تسلیم کرنا، “مصائب کے شکار فلسطینی عوام کی جائز خواہشات کی تکمیل کی طرف پہلا قدم ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 150 سے زیادہ اب تک فلسطین کو بطور آزاد ملک تسلیم کر چکے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت اس معاملے میں ایک رہنما رہا ہے، جس نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کی برسوں کی حمایت کے بعد 18 نومبر سنہ 1988 کو رسمی طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے حوالہ دیا کہ کس طرح بھارت نے آزادی سے پہلے ہی جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کا مسئلہ اٹھایا اور الجزائر کی جنگ آزادی (سنہ 1954-62) کے دوران ہندوستان آزاد الجزائر کے لیے سب سے مضبوط آوازوں میں سے ایک تھا۔
کانگریس کی سابق صدر نے کہا کہ بھارت نے طویل عرصے سے اسرائیل-فلسطین کے اہم اور حساس مسئلے پر نازک مگر اصولی موقف اپنایا، اسی کے ساتھ امن اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی وابستگی پر زور دیا ہے۔گاندھی نے زور دے کر کہا کہ بھارت کو مسئلہ فلسطین پر قیادت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، جو اب انصاف، شناخت، وقار اور انسانی حقوق کی لڑائی بن چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ دو برس قبل اکتوبر سنہ 2023 میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دشمنی شروع ہونے کے بعد سے بھارت نے عملی طور پر اپنا کردار ترک کر دیا ہے۔