ڈمپر نذر آتش کرنے کے الزام میں گرفتار نوجوانوں کی رہائی کیلیے اقدامات کریں گے، آفاق احمد
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا کہ سندھ کے سینئر وزیر کی جانب سے ڈمپر مافیا کے سرغنہ کے پاس بنفس نفیس پہنچ کر ڈمپر مافیا کو نقصان کی فوری ادائیگی کی یقین دہانی اور ڈمپر کے نیچے کچل کر جاں بحق ہونے والوں کے خاندان کو نظر انداز کرنا نسلی امتیاز کی بدترین مثال ہے۔
اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس میں آفاق احمد نے کہا کہ اگر پی پی نے اپنی روش نہ بدلی تو اس کا نسلی امتیاز سندھ کو تقسیم کردے گا، حادثے کے ذمہ دار ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار، ڈمپر قبضے میں لینے اور مقدمہ درج کرنے کی بجائے ڈمپر مافیا کو خوش کرنے کیلئے مہاجر نوجوانوں پر جھوٹے مقدمات قائم کرکے بھیڑ بکریوں کی طرح گرفتار کیا جارہا ہے۔
آفاق احمد نے کہا کہ پیپلز پارٹی تھانوں اور عدالتوں کو مہاجر عوام کو نقصان پہنچانے کیلئے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بند کرے اور گرفتار شہریوں کو فوری رہا کیا جائے۔
آفاق احمد نے کہا کہ عوام پی پی اور ڈمپر مافیا کے گٹھ جوڑ سے اچھی طرح واقف ہے، ہم اپنے نوجوانوں کو متعصب حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔ میں مہاجر لیگل فورم کے وکلاء سمیت کراچی کو اپنا شہر ماننے والے وکلاء سے کہتا ہوں کہ وہ گرفتار نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی کریں اور جلد از جلد انکی رہائی یقینی بنائیں۔
مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین نے ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی کے بیان کہ جس میں انہوں نے علاقہ مکینوں کیلئے کہا کہ”انکا مائنڈ سیٹ بنا ہوا ہے کہ کوئی بھی حادثہ ہوتے ہی ڈمپر جلا دیتے ہیں“ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس پولیس افسر کو اپنی ذمہ داری اپنی حدود میں رہ کر ادا کرنے کی ضرورت ہے، انہیں سڑکوں پر عدالتیں لگانے اور فیصلہ کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔
آفاق احمد نے مطالبہ کیا کہ آئی جی سندھ کو بھی اس افسر کے غیر ذمہ دارانہ بیان کا نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے سینئر وزیر کے بیان ”اب پرانا دور واپس نہیں آنے دیں گے“ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پرانا دور ہم نے اپنے ہاتھوں سے دفن کیا ہے جس میں صرف برداشت تھی، اب سندھ کے شہری عوام بالخصوص نوجوانوں نے نئے دور کا آغاز کیا ہے جہاں برداشت نہیں جواب ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بھائی چارگی اور اخوت پر یقین رکھتے ہیں لیکن اگر کوئی دھمکیاں دے گا کہ جلادے گا اور حکومت نوٹس نہیں لے گی تو عوام چوڑیاں پہن کر گھر میں نہیں بیٹھے گی، اپنا دفاع تو کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: احمد نے کہا کہ ڈمپر مافیا
پڑھیں:
ٹرمپ اور اسلامی ممالک کے سربراہان کی ملاقات: اس گروپ کے سوا کوئی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی نہیں کروا سکتا، امریکی صدر
نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہائی لیول ویک کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیرِ صدارت منتخب مسلم ممالک کے سربراہان کے ساتھ ایک اہم ملاقات ہوئی جس کا مرکزی محور غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ اور اسرائیلی مغویوں کی رہائی تھا۔ اس موقع پر اسلامی ممالک کے سربراہان نے امریکا سے کہا کہ وہ غزہ میں جنگ ختم کروانے اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
اس اجلاس میں پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار بھی شریک تھے۔ جب کہ ترکیہ، قطر، سعودی عرب، انڈونیشیا، مصر، متحدہ عرب امارات اور اردن کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔
ٹرمپ کی اسلامی ممالک کے سربراہان سے ہوئی اس ملاقات کا مقصد غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خاتمے کے مـجوزہ منصوے کے بارے میں منتخب اسلامی ممالک کو آگاہ کرنا تھا۔
ملاقات کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے خواہاں ہیں اور اُمید ظاہر کی کہ یہ باہمی ملاقات کامیاب ثابت ہو گی۔
صدر ٹرمپ نے کہا، ’مشرِقِ وسطیٰ میں جنگ کے بغیر زندگی کتنی خوبصورت ہو گی‘۔ انہوں نے اسلامی ممالک کے سربراہان سے گفتگو کو اعزاز قرار دیتے ہوئے شرکا کی کوششوں کو سراہا۔
ملاقات سے قبل امیرِ قطر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اس اجلاس کا مقصد غزہ میں جنگ کا خاتمہ اور اسرائیلی مغویوں کی رہائی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں جنگ ختم کروانے کے لیے امریکا اُن کے ساتھ ہے۔
جس کے جواب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم اسرائیلی مغویوں کی رہائی چاہتے ہیں اور دنیا میں کوئی بھی یہ نہیں کروا سکتا سوائے اس گروپ کے (منتخب اسلامی ممالک) اس لیے یہ ملاقات اُن کے لیے بھی ایک عزاز ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ ’آج کے دن میری 32 ملاقاتیں ہیں مگر یہ سب سے اہم ملاقات ہے‘، کیونکہ اس کا مقصد غزہ کی جنگ کا حل تلاش کرنا اور یرغمالیوں کی واپسی کا عمل تیز کرنا ہے۔
ملاقات کے دوران قطر کے امیر نے بھی غزہ میں انسانی المیے کی جانب توجہ دلائی اور کہا کہ صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے، اسی لیے وہ چاہتے ہیں کہ اجلاس میں جنگ بندی اور فریقین کے درمیان فوری مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جائے۔
امیرِ قطر نے کہا کہ سب کا ہدف یہی ہونا چاہئے کہ غزہ میں لڑائی بند ہو اور متاثرہ عوام تک فوری انسانی امداد پہنچے۔
امریکی صدر نے اس موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی مغویوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے منتخب اسلامی رہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اقوامِ متحدہ کے فورم پر بھی غزہ کے مسئلے کے حل کے لیے بین الاقوامی دباؤ کی ضرورت کا ذکر کیا اور کہا کہ طاقتور ممالک کو فریقین پر اثر انداز ہونے کی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔
’ٹرمپ کو غزہ جنگ ختم کروانے کے لیے عملی دباؤ ڈالنا ہوگا‘
اسی مناسبت سے فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے بھی ایک علیحدہ موقع پر کہا کہ اگر صدر ٹرمپ واقعی نوبیل امن انعام کے لیے اہل ثابت ہونا چاہتے ہیں تو اُنہیں غزہ جنگ ختم کروانے کے لیے عملی دباؤ ڈالنا ہوگا۔ میکرون کا اشارہ اس بات کی طرف تھا کہ امن کے قابلِ قدر کارنامے عملی اقدامات مانگتے ہیں جن میں فریقین پر اثر اندازی اور ہتھیاروں کی رسد کو محدود کرنا شامل ہے۔
اس اجلاس کے بعد شریک اسلامی ممالک نے امریکا سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی میں اپنا موثر کردار ادا کرے تاکہ متاثرہ عوام کو فوری راحت پہنچے اور یرغمالیوں کی بازیابی کا عمل تیز کیا جا سکے۔
اجلاس کی فضا بظاہر تعمیری رہی اور شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مل کر مسئلے کے سیاسی اور انسان دوست حل کے لیے کام کریں گے، تاہم عملی پیش رفت اور حتمی بیانات کا دارومدار آئندہ مذاکرات کی پیش رفت اور میدانِ عمل میں پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال پر ہوگا۔
Post Views: 1