مسلح ملزمان نے اسسٹنٹ کمشنر زیارت اور بیٹے کو اغوا کرلیا، سرکاری گاڑی نذر آتش
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع زیارت میں تعینات اسسٹنٹ کمشنر افضل باقی اور ان کے بیٹے کو اغوا کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ضلع زیارت کے تفریحی مقام زرزری میں نامعلوم مسلح افراد نے اسسٹنٹ کمشنر زیارت محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے کو بندوق کی نوک پر اغوا کر لیا۔
ڈپٹی کمشنر زیارت زکاء اللہ درانی کے مطابق یہ واقعہ اتوار کے روز اس وقت پیش آیا جب افضل باقی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ زرزری کے خوبصورت مقام پر تفریح کے لیے موجود تھے۔
رپورٹس کے مطابق مسلح افراد نے افضل باقی، ان کے بیٹے، گن مین اور ڈرائیور کو سرکاری گاڑی سمیت اغوا کیا تاہم، کچھ فاصلے پر جا کر اغوا کاروں نے افضل باقی کے اہل خانہ کو رہا کر دیا اور گن مین اور ڈرائیور کو بھی چھوڑ دیا گیا۔
اس کے بعد ملزمان نے اسسٹنٹ کمشنر کی سرکاری گاڑی کو نذرِ آتش کر دیا، اطلاعات کے مطابق اغوا کار افضل باقی اور ان کے بیٹے کو خلیفات ماؤنٹین کی طرف لے گئے۔
ڈپٹی کمشنر زکاء اللہ درانی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز اور لیویز اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کی بحفاظت بازیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اور تحقیقات کثیر الجہتی بنیادوں پر جاری ہیں۔
یہ واقعہ بلوچستان میں دو ماہ سے زائد عرصے میں اسسٹنٹ کمشنر کے اغوا کا دوسرا واقعہ ہے۔
اس سے قبل 4 جون 2025 کو تربت سے کوئٹہ جاتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر تمپ محمد حنیف نورزئی کو بھی اغوا کیا گیا تھا۔
یاد رہے اس واقعے نے زیارت جیسے سیاحتی مقام پر سیکیورٹی کی صورتحال پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں جو اپنی قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
مقامی افراد نے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز علاقے میں ملزمان کی تلاش میں سرگرم ہیں اور جلد ہی افضل باقی اور ان کے بیٹے کو بازیاب کر لیا جائے گا، تاہم، اب تک کسی گروپ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان افضل باقی اور ان کے بیٹے کو کے مطابق
پڑھیں:
27 ویں ترمیم سے عدالتیں انتظامیہ کے ماتحت؛ اب صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی، اسد قیصر
پشاور:پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم سے عدالتیں انتظامیہ کے ماتحت کردی گئی ہیں، اب صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 27ویں آئینی ترمیم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس ترمیم میں عوام کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا، بلکہ عدالتوں کو انتظامیہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔ اب لوگوں کو انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر پشاور سے کسی جج کو اسلام آباد یا پنجاب ٹرانسفر کیا جائے گا تو وہ کیا سوچے گا، کیسے کام کرے گا۔ اب تو صرف اللہ کی عدالت رہ گئی ہے۔ 27 وی ترمیم کے لیے 2 سینیٹرز کو دبایا گیا، اس وجہ سے ترمیم کی گئی۔ 18 ویں ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 1973 کا آئین ذوالفقار علی بھٹو کا ایک تحفہ تھا۔ بلاول بھٹو نے اپنے نانا کے کارنامے کو دفن کردیا۔ ایمل ولی نے بھی اس 27 ویں ترمیم کا ساتھ دیا۔ سیف اللہ ابڑو کو پارٹی سے نکال دیا گیا، ان کے خلاف کاروائی ہوگی۔
اسد قیصر نے کہا کہ جرگہ ہونے جارہا ہے، جرگہ ہماری روایت ہے۔ افغانستان کے ساتھ معاملات ٹھیک نہیں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جرگوں میں تمام مکاتب فکر کےلوگ شامل ہوں۔ امید ہے امن جرگے میں تمام سیاسی جماعتیں شریک ہوں گی۔
قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کی مقدمات کی تفصیلات کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس محمد فہیم ولی نے کی اور درخواست کو منظور کرلیا۔
عدالت نے اسد قیصر کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ فریقین سے رپورٹ طلب کرلی ۔