دریائے ہنزہ پھر بپھر گیا، اچانک آنے والے ریلوں نے تباہی مچادی، 50سے زائد مزدور بال بال بچے
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
حکومت گلگت بلتستان کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا ہے کہ دریائے ہنزہ پھر بپھر گیا، گلمت اور گوجال کے مقام پر سیلابی ریلوں نے تباہی پھر دی جب کہ 50 سے زائد مزدور ریلے کی زد میں آنے سے بال بال بچے۔
حکومت گلگت کے ترجمان نے کہا کہ پہاڑی پھتر شاہراہ ریشم پر تواتر سے گرتے رہے،حکومت نے ہنزہ انتظامیہ کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب بلتستان کے علاقہ شگر میں بھی آیا، شگر میں زرعی اراضی اور درخت ریلوں میں بہہ گئے، ہنزہ کے مقام پر شاہراہ ریشم بلاک ہوگئی جس کے نتیجے میں مسافر پھنسے گئے۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ سڑک کی بحالی کا کام جلد شروع کیا جائے گا، گلگت بلتستان بدترین سیلابی تباہیوں کی زد میں ہے، سیلابی ریلوں سے واٹر چینلز ، کھڑی فیصلوں اور مکانات کا نقصان ہوا ہے۔
ترجمان کے مطابق واٹر چینل کی بحالی کے دوران اچانک سیلاب آیا جس کے نتیجے میں 50 مزدوروں نے بھاگ کر جان بچائی۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں بارشوں کے نئے سلسلے کی پیش کرتے ہوئے GLOF الرٹ جاری کر دیا۔
محکمہ موسمیات کے الرٹ کے مطابق آئندہ دنوں میں برفانی جھیلوں کے پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 14 سے 17 اگست تک اسلام آباد، کشمیر، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، گلگت بلتستان اور کے پی میں برفانی علاقوں میں فلیش فلڈز کا خدشہ ہے جب کہ متاثرہ علاقوں میں الرٹ رہنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان، کے پی میں گرج چمک کے ساتھ بارشیں ہوں گی۔
تمام متعلقہ ادارے ممکنہ ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں مٹی کا تودہ گرنے سے 8 رضاکار جاں بحق، تین زخمی
گلگت(نیوز ڈیسک) گلگت بلتستان کے دنیور نالے میں ایک دل دہلا دینے والا حادثہ پیش آیا، جہاں واٹر سپلائی بحالی کے کام میں مصروف مقامی رضاکار اچانک مٹی کے تودے کی زد میں آ گئے۔ اس المناک واقعے میں 8 جانیں چلی گئیں جبکہ 3 افراد زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیے گئے۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق یہ رضاکار 20 جولائی کو آنے والے تباہ کن سیلاب سے متاثرہ واٹر سپلائی اسکیم کی مرمت کر رہے تھے۔ رات تقریباً 2 بجے پہاڑی سے بھاری مٹی کا تودہ ٹوٹ کر ان پر آ گرا، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے علاقے کو افراتفری میں ڈال دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق لمحوں میں ملبے کے نیچے درجنوں افراد دب گئے۔
واقعے کے بعد گلگت کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور امدادی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پہنچ گئیں۔ صوبائی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ حادثے کے وقت تقریباً 15 رضاکار ملبے تلے پھنس گئے تھے۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جا رہی ہے جبکہ ملبہ ہٹانے کا کام پوری شدت سے جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے اس سانحے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور امدادی کارروائیاں مزید تیز کرنے کی ہدایت دی۔ فیض اللہ فراق نے کہا کہ یہ واقعہ پورے علاقے کے لیے ایک بڑے صدمے کی حیثیت رکھتا ہے اور خطے میں سوگ کی فضا قائم ہے۔
یہ حادثہ نہ صرف مقامی آبادی کے لیے بلکہ پورے گلگت بلتستان کے لیے ایک تلخ یادگار بن گیا ہے، جہاں خدمت کے جذبے سے سرشار رضاکار اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔
Post Views: 3