Express News:
2025-11-12@06:39:24 GMT

بڑے بڑے اور چھوٹے چھوٹے

اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT

ہمارے کالم پڑھنے والے پیارے قارئین بھی حق بجانب ہیں لیکن ہم بھی غلط نہیں ہیں۔ہمارے قارئین کو شکایت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے،اہم ملکی اور بین القوامی سیاسی اموراور دیگر معاملات پر۔یعنی بڑے بڑے واقعات اور تبدیلیوں پر،بڑے بڑے معاملات اورسفارتی پیش رفت پر،ان پر بڑا بڑا نہیں لکھتے اور یونہی فضول لوگوں کے فضول معاملات پر فضول فضول اور چھوٹا چھوٹا لکھتے رہتے ہیں۔

یہ کیا کہ عوام جوکالانعام تخلص کرتے ہیں، مسلسل لٹ رہے ہیں، روزانہ مررہے ہیں، بھوکے اور افلاس زدہ ہیں، ننگے زخمی پاؤں ہیں، بچوں سمیت خودکشیاں کررہے ہیں، جرائم پیشہ اور دہشت گرد بن رہے ہیں۔اگر ایسا ہے تو بنتے رہیں‘ہمیں اس سے کیا لینا دینا ہے کیوں کہ وہ تو پیدا ہی اس لیے ہوتے ہیں،کہ دیوتاؤں اور دیوتازادوں پر نچھاور ہوتے رہیں‘ان کی دن رات خدمت کرتے رہیں۔

 ان کی حکمرانی کے لیے اپنی جانیں پیش کرتے رہیںاور قربانی کے لیے نئے انسان پیدا کرتے رہیں۔لیکن ہم بھی کیا کریں کہ ہم خود بھی تو ان کالانعاموں اور چھوٹے چھوٹے لوگوں میں سے ہیں۔بڑا بڑا نہ سوچ سکتے ہیں نہ اس پر بول سکتے ہیں ، اب یہ کیسے ہوگا کہ ہم کھائیں تو ساگ اور ڈکاریں لیں مرغ پلاؤ کی، وہ تو بڑے بڑے دانا دانشور ہیں، بڑے بڑے قومی اور بین القوامی لوگوں سے شناسائی رکھتے ہیں۔اور وہ بڑے بڑے ان کے مضامین (کالم نہیں) اور مقالوں کو پڑھے بغیر ناشتہ نہیں کرتے۔  اس لیے اگر دانا ئی، دانشوری اور فلسفوں سے بھر پور مقالات اور طویل طویل بلکہ ہدایت نامے نہ لکھیں تو کیا کریں گے۔ بچارے قومی اور بین القوامی بڑے بڑے تو ان کے مشوروں اور رہنمائیوں کے بغیر تہی دست ہوجائیں گے، اس لیے ان بڑے بڑے دانا دانشوروں(کالم نگار نہیں) کو ایسا ہی بڑا بڑا لکھنے دیں اور ہمیں چھوٹوں کے چھوٹے چھوٹے معاملات پر چھوٹا چھوٹا لکھنے کے لیے چھوڑ دیں۔

ہم سے اکثر لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ تمہارے لکھنے سے کوئی’’سدھار‘‘ ہوتا ہے یا نہیں بلکہ ایک مرتبہ ہوا یوں کہ پی ٹی وی پر ہمارا ایک پروگرام چل رہا تھا جو تین ہفتے کے لیے لانچ ہوا تھا لیکن مقبولیت کی بنا پر تین سال تک چلتا رہا، اس میں ہم چھوٹے چھوٹے خاکوں کے ذریعے سرکاری محکموں کا کچھا چھٹا کھولتے تھے ۔پولیس، محکمہ بجلی اور پٹوار وغیرہ کو نشانہ بناتے تھے اور کرپشن کی بہار کا ذکر کرتے تھے۔آخری پروگرام میں ہم سے پوچھا گیا۔کہ تمہارے لکھنے سے کوئی ’’سدھار‘‘ آیا ہے؟ تو ہم نے عرض کیا کہ کچھ بھی نہیں۔ میں تو بس اتنا کرتا ہوں جیسے گلی میں کوئی بڑا بچہ ،کسی چھوٹے بچے کو مارا رہا ہو اور میں اس بڑے بچے کو کچھ بھلا بُرا کہہ دیتا ہوں۔

اس لیے تو چھوٹے بچے کے ’’چھوٹے پن‘‘ پر کوئی اثر پڑتا ہے نہ بڑے کے بڑے پن پر۔نہ اس چھوٹے بچے کے چوٹوں کو کوئی آرام ملتا اور نہ بڑا بچہ ہمارے بُرے جملے سے راہ راست پر آتا ہے، وہ اسی طرح مارتا رہے گا اور چھوٹے اسی طرح مار کھاتے رہیں گے۔لیکن ہماری مداخلت اور چھوٹے بچے کو اپنے قریب کرنے سے اور بڑے کو بھلا بُرا کہنے سے چھوٹے بچے کو یہ تسلی ہوجاتی ہے کہ کوئی تو میرا طرف دار بھی ہے جو اس بڑے کو میرے لیے بُرا بھلا کہہ سکتا ہے ۔

وہ چھوٹا ہے تو بڑے سے ہمیشہ مار کھاتا رہے اور بڑا بھی اپنے بڑے پن کا فائدہ میں رہے گا، ہم اس چھوٹے کو تھوڑی سی طرف داری، تھوڑے اپنے پن سے تھوڑی تسلی دیتے ہیں اور بس اس کے سوا کچھ نہیں۔ سگریٹ پینے والوں کو دیکھیے ایک دنیا کہہ رہی ہے کہ تمباکو مضر صحت ہے، اس سے یہ ہوجاتا ہے، وہ ہوجاتا ہے لیکن پھر بھی باز نہیں آتا۔تو رشوت کے عادی رشوت کیوں چھوڑیں گے کہ بظاہر اس میں فوائد ہی فوائد ہیں، کمائیاں کمائیاں ہیں، عیش ہی عیش ہیں۔

ایک فلمی لطیفہ یاد آیا ایک زورآور بیوی اپنے شوہر کو ہدایات دے رہی ہے، اس دوران شوہر کہتا ہے کہ میری بات سنو!اس پر بیوی کہتی ہے کہ میں نے پہلے کبھی تمہاری بات سنی ہے؟شوہر کہتا ہے نہیں۔تو پھر کیوں زبان کو تکلیف دے رہے ہو۔یہ جو بڑے بڑے دانا دانشور اپنے بڑے بڑے مضامین(کالم نہیں) میں قومی، بین القوامی اور سرکاری سیاسی ’’بڑوں‘‘ کو بڑا بڑا لکھتے ہیں، ان سے بھی وہی بات پوچھنی چاہیے جو اس بیوی نے شوہر سے پوچھی تھی کہ کیا یہ جو تم لکھتے بولتے ہو، آج تک کسی نے سنا اور پڑھا بھی ہے؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چھوٹے چھوٹے بین القوامی اور چھوٹے رہے ہیں بڑے بڑے بڑا بڑا اس لیے کے لیے بچے کو

پڑھیں:

روس: آئی ایس آئی کے جاسوسی نیٹ ورک کی گرفتاری کے بھارتی دعوے بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ قرار

بھارتی میڈیا نے گزشتہ دنوں دعویٰ کیا کہ روس کے سینٹ پیٹرزبرگ میں پاکستانی آئی ایس آئی کا جاسوسی نیٹ ورک پکڑا گیا اور ایک روسی شہری کو Mi-8 ہیلی کاپٹر اور S-400 ایئر ڈیفنس دستاویزات اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

صرف بھارتی میڈیا ہی اس خبر پر پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ یہ جھوٹی کہانی صرف بھارتی میڈیا سائٹس جیسے Economic Times, Firstpost اور Republic World میں دیکھی گئی ہے۔ کوئی روسی یا بین الاقوامی میڈیا اس کی تصدیق نہیں کر رہا۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی سے متعلق فیک نیوز پھیلانے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز

روس کی بڑی نیوز ایجنسیوں جیسے TASS، RIA Novosti، Interfax، RT اور Kommersant میں اس گرفتاری کی کوئی خبر موجود نہیں۔ یہ ادارے دیگر آپریشنز کی خبریں دیتے رہتے ہیں، لیکن پاکستان یا آئی ایس آئی کا کوئی ذکر موجود نہیں۔

تمام بھارتی رپورٹس صرف نامعلوم ’ذرائع‘ پر مبنی ہیں۔ کوئی سرکاری روسی بیان یا عدالت کی دستاویز پیش نہیں کی گئی۔ دعویٰ غیر تصدیق شدہ پروپیگنڈا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی خلائی مشن کا پول کھل گیا، ’فیک نیوز واچ ڈاگ‘ کی چشم کشا رپورٹ منظرِ عام پر

ایسی خبریں اس وقت تک غیر مصدقہ سمجھی جاتی ہیں۔ جب تک روسی یا بین الاقوامی سرکاری ذرائع اس کی تصدیق نہ کردیں۔ ایسی بے بنیاد خبروں پر یقن کرنے اور پھیلانے سے گریز کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Economic Times Firstpost Republic World آئی ایس آئی جاسوسی نیٹ ورک روس فیک نیوز

متعلقہ مضامین

  • کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟
  • روس: آئی ایس آئی کے جاسوسی نیٹ ورک کی گرفتاری کے بھارتی دعوے بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ قرار
  • بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں، ایک کھلی حقیقت ہے: جسٹس اطہر من اللّٰہ کا چیف جسٹس کو خط
  • اسلام میں کوئی بھی شخص عدالتی کارروائی سے بالاتر نہیں ہوسکتا، مفتی تقی عثمانی
  • اسلام میں کوئی بھی شخص عدالتی کارروائی سے بالاتر نہیں، مفتی تقی عثمانی
  • 27 ویں آئینی ترمیم پرکوئی ڈیڈ لاک نہیں، ووٹ پورے ہیں، عطاء اللہ تارڑ
  • سہیل آفریدی کی بات کے پیچھے کوئی دلیل نہیں:; افنان اللّٰہ
  • تھانہ غربی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچھڑے کا گوشت ‘‘چھوٹے گوشت’’ یعنی دبنے بکرے کے نام پر فروخت کرنے والے منظم گروہ کاکارندہ میڈیاکودیکھایاجارہاہے
  • ذرا سنبھل کے
  • زباں فہمی268 اہلِ زبان