حکومت کے پاس سرکاری سطح پر زیادہ نوکریاں نہیں: علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور—فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس سرکاری سطح پر زیادہ نوکریاں نہیں، اس لیے حکومت صوبے میں کارخانوں کا صنعتی انقلاب لا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ نوجوان نسل کی کھیلوں کی طرف لائیں تاکہ منشیات کی لعنت سے بچا جاسکے۔
پشاور سے جاری کیے گئے نوجوانوں کے عالمی دن پر پیغام میں انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے احساس اور روزگار پروگرام شروع کیا، نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کے لیے نوجوان ہنر پروگرام شروع کیا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو روزگار کے لیے بلاسود قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں، اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو ہنر اور ڈگریاں دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 800 میگا واٹ کی نئی ٹرانسمیشن لائن 2028ء تک مکمل کر لیں گے، نئی ٹرانسمیشن لائن سے کارخانوں کو رعایتی نرخوں پربجلی فراہم کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور
پڑھیں:
زبان کسی قوم کے ایمان، تاریخ اور تہذیب کی امین ہوتی ہے، علامہ جواد نقوی
یوم اقبالؒ کے موقع پر قومی اردو کانفرنس سے خطاب میں سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ اگر زبان کمزور ہو جائے تو قوم کی فکری بنیادیں بھی کمزور پڑ جاتی ہیں، اردو زبان ہماری قومی پہچان کا مظہر اور فکری وحدت کی بنیاد ہے۔ اس کا تحفظ، فروغ اور نفاذ قومی فریضہ ہے۔ قومی ترقی اور فکری استحکام کے لیے اردو زبان کو سرکاری، دفتری اور تعلیمی سطح پر مکمل طور پر رائج کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی یومِ اردو اور یومِ اقبالؒ کے موقع پر پروفیشنلز آف تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰﷺ کے زیرِاہتمام، جامعۃ العروۃ الوثقى لاہور میں قومی اُردو کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس کا عنوان “اردو قومی زبان، قومی تشخص، قومی پہچان” تھا۔ کانفرنس کی صدارت سربراہ تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰﷺ علامہ سید جواد نقوی نے کی، جبکہ ملک کی نامور علمی، ادبی، فکری، لسانی اور صحافتی شخصیات شریک ہوئیں۔ مقررین میں سابق سینئر فیڈرل سیکرٹری و چیئرمین مولانا ظفر علی خان فاؤنڈیشن خالد محمود، ماہرِ اقبالیات و پیتھالوجسٹ بریگیڈیئر(ر) ڈاکٹر وحید الزمان طارق، بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ شاعر و مصنف میجر(ر) شہزاد، دانشور و نائب امیر جماعتِ اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، معروف کشمیری شاعر احمد فرہاد اور ستارہ امتیاز، معروف مصنف سابق آڈٹ آفیسر صدر قومی زبان تحریک پاکستان جمیل بھٹی، صدر خواتین ونگ قومی زبان تحریک پاکستان فاطمہ قمر و دیگر شامل تھے۔
علامہ سید جواد نقوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایک خصوصی نعمت کے طور پر یہ موقع عطاء کیا کہ وہ اپنی توحیدی، خالص اور الگ پہچان کیساتھ دنیا میں اُبھرے۔ یہ وہ موقع ہے جو دیگر اقوام کو نصیب نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی پیدائش کے دن سے ہی ایک نظریاتی اور فکری تشخص حاصل تھا، جسے علامہ اقبالؒ نے "خودی" سے تعبیر کیا ہے، تاہم قیامِ پاکستان کے بعد اس کی تعمیر و تکمیل کا عمل ابھی باقی ہے جو دراصل اس کی زبان، فکری اور تہذیبی شناخت سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی اکرمﷺ نے عقدِ اخوت قائم کرتے وقت جن بنیادوں پر امت کو جوڑا، ان میں ایمان، تاریخ، تہذیب اور زبان شامل تھیں۔ زبان ان تمام عناصر کی ترجمان ہے جو کسی قوم کے ایمان، تاریخ اور تہذیب کی امین ہوتی ہے۔ اگر زبان کمزور ہو جائے تو قوم کی فکری بنیادیں بھی کمزور پڑ جاتی ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر زور دیا کہ اردو زبان ہماری قومی پہچان کا مظہر اور فکری وحدت کی بنیاد ہے۔ اس کا تحفظ، فروغ اور نفاذ قومی فریضہ ہے۔ قومی ترقی اور فکری استحکام کیلئے اردو زبان کو سرکاری، دفتری اور تعلیمی سطح پر مکمل طور پر رائج کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید علوم و فنون کو اردو میں منتقل کر کے نوجوان نسل کیلئے علم تک رسائی آسان بنائی جا سکتی ہے۔ علامہ سید جواد نقوی نے عوام سے گھریلو سطح پر تحریکِ نفاذِ اردو شروع کرنے کی تاکید کی تاکہ مقتدر اداروں کو آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 251 پر عملدرآمد کیلئے شعوری دباؤ پیدا کیا جا سکے اور قومی زبان اردو کو حقیقی معنوں میں سرکاری و عوامی سطح پر نافذ کیا جائے۔ مقررین نے اردو زبان کی قومی حیثیت، تہذیبی بنیادوں، علمی و فکری کردار اور موجودہ دور میں اس کے فروغ کے تقاضوں پر اظہارِخیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو محض رابطے کی زبان نہیں بلکہ ہماری فکری وحدت، تہذیبی استقامت اور قومی تشخص کی بنیاد ہے۔