پشاور، اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عوام کی آواز نہ سنی گئی تو ملک اور جمہوریت کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔

بیرسٹر گوہر نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ناانصافیوں کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، ہمارے ساتھ زیادتی اور ناانصافی کی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہماری بات نہیں سنی، ہمیں نوٹس نہیں بھیجا اور راتوں رات نااہل کر دیا۔ اکیلے پی ٹی آئی نے 30 ملین اور دیگر جماعتوں نے مل کر 30 ملین ووٹ حاصل کئے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی مسائل کا حل مذاکرات میں ہے، ہم نے مذاکرات کو کامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اب بھی وقت ہے تمام سزائیں ختم ہو جائیں، 180 سیٹیں جیتی ہیں، آج ہم 76 سیٹیں لے کر بیٹھے ہیں۔

دوسری جانب سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہمیں نکالنے کے لیے عدالتوں کو ہتھیار کے طور پر کیوں استعمال کر رہے ہیں، آپ سیٹیں چھین سکتے ہیں لیکن قوم کی آواز نہیں چھین سکتے، الیکشن کمیشن آزاد اور جانبدار نہیں، ایسی کونسی ایمرجنسی تھی جس پر انہیں فوری طور پر نااہل کر دیا گیا۔ کہاں گیا فیئر ٹرائل؟

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

استثنیٰ کسی شخصیت کے لیے نہیں بلکہ صدر و وزیراعظم کے عہدوں کا احترام ہے، رانا ثنا اللہ

وزیراعظم کے مشیر اور ن لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ نے آئینی ترمیم پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کسی فرد یا سیاسی شخصیت کے لیے نہیں کی گئی بلکہ اس کا مقصد صدر اور وزیراعظم جیسے آئینی عہدوں کی عالمی سطح پر عزت و احترام کو یقینی بنانا ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ صدر اور وزیراعظم کے عہدے دنیا بھر میں اعزاز اور احترام کے حامل ہیں، اور ان کے ساتھ سیاسی طور پر غیر مناسب سلوک اچھا نہیں۔ اگر کوئی صدر یا وزیراعظم ہر وقت جیل میں رہے، تو یہ ملکی سیاسی اور آئینی اقدار کے لیے اچھی مثال نہیں۔

مزید پڑھیں: ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین

انہوں نے مزید کہا کہ صدر ریٹائرمنٹ کی زندگی گزارنے کے بعد آئینی استثنیٰ کا حق رکھتے ہیں اور اس میں کوئی حرج نہیں، صدر وفاق کی علامت ہیں اور ان کے پاس ایگزیکٹو اختیارات نہیں ہوتے۔

تاہم آئینی عدالت کے ججز کی پہلی تعیناتی وزیراعظم کی ایڈوائس پر ہوگی۔ اس کے علاوہ، آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار بھی وزیراعظم کے پاس ہوگا۔

مزید پڑھیں: بھارتی مظالم عالمی ضمیر کے لیے چیلنج ہیں، رانا ثنا اللہ کا یومِ سیاہ کشمیر پر پیغام

رانا ثنا اللہ نے اس بات پر زور دیا کہ آئین میں یہ ترمیم کسی سیاسی مقصد یا مخصوص شخصیت کے لیے نہیں کی گئی، بلکہ آئینی عہدوں کی حرمت اور ملک میں جمہوری و آئینی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ضروری تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی عہدوں کا احترام کرنا کوئی غلط بات نہیں، اور یہ اقدام پاکستان میں آئینی اداروں کے تقدس کو برقرار رکھنے کے تناظر میں اہمیت رکھتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں آئینی ترمیم آئینی ترمیم رانا ثنا اللہ صدر اور وزیراعظم

متعلقہ مضامین

  • بشریٰ بی بی کیخلاف آرٹیکل اسپانسرڈ ہے، قانونی کارروائی کریں گے، بیرسٹر گوہر
  • چیئرمین پی ٹی آئی کا دی اکانومسٹ کے آرٹیکل پر شدید ردعمل، بشریٰ بی بی کے خلاف کردار کشی قرار دے کر قانونی کارروائی کا اعلان
  • پی ٹی آئی نے برطانوی جریدے کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان
  • پی ٹی آئی کا بشریٰ بی بی سے متعلق ’دی اکانومسٹ‘ کی رپورٹ پر شدید ردعمل، قانونی کارروائی کا اعلان
  • بیرسٹر گوہر کا بشریٰ بی بی سے متعلق برطانوی جریدے کی رپورٹ کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • کوشش کر رہے ہیں جمہوریت چلے: بیرسٹر گوہر
  • تحریک انصاف عدلیہ کی آزادی کو واپس لائے گی، بیرسٹر گوہر
  • تحریک انصاف عدلیہ کی آزادی واپس لائے گی، بیرسٹر گوہر
  • ججز کے استعفے کئی حوالوں سے غیر ائینی آقدامات کہے جا سکتے ہیں: وزیر مملکت برائے قانون   بیرسٹر عقیل
  • استثنیٰ کسی شخصیت کے لیے نہیں بلکہ صدر و وزیراعظم کے عہدوں کا احترام ہے، رانا ثنا اللہ