پنجاب کے ضلع سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن میں مبینہ طور پر مدرسے کے استاد نے طالبعلم پر مبہیمانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں بچہ جاں بحق ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق سرگودھا پولیس نے بتایا کہ تشدد کا واقعہ مدرسہ سدیدیہ معظمیہ معظم آباد میں پیش آیا۔

پولیس کے مطابق 14 سالہ محمد آصف 3 سال سے مدرسے میں زیر تعلیم تھا اور حفظ قرآن کر رہا تھا، متوفی محمد آصف موضع کلور شریف تحصیل لالیاں ضلع چنیوٹ کا رہائشی تھا۔

سرگودھا پولیس نے بتایا کہ بچے کے والد کی مدعیت میں تھانہ کوٹ مومن میں مقدمہ درج کر لیا گیا، بچے کے گلے اور جسم پر تشدد کے نشانات واضح ہیں جب کہ اس کی لاش کو تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ کوٹ مومن پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دیں ہیں، تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کوٹ مومن

پڑھیں:

اسلام آباد میں بچوں کے اغوا اور جنسی تشدد کے مقدمات میں سزا کی شرح نہ ہونے کے برابر

لاہور:

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2024 کے دوران بچوں کے خلاف رپورٹ ہونے والے جرائم میں سب سے زیادہ اغوا اور جنسی تشدد کے واقعات سامنے آئے مگر ان میں سزا پانے والے مقدمات کی شرح نہ ہونے کے برابر رہی۔

سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) کی تازہ رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں بچوں کے اغوا کے 68 اور جنسی تشدد کے 48 کیسز رپورٹ ہوئے مگر چالان جمع ہونے کے باوجود بیشتر مقدمات یا تو زیر سماعت ہیں یا زیر تفتیش جبکہ سزا پانے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔

رپورٹ اسلام آباد پولیس سے رائٹ ٹو انفارمیشن قانون کے تحت حاصل شدہ اعداد و شمار پر مبنی ہے جس میں بچوں کی اسمگلنگ، کم عمری کی شادی، چائلڈ لیبر، جسمانی تشدد، جنسی تشدد، اغوا، قتل اور چائلڈ پورنو گرافی جیسے آٹھ جرائم کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ان میں جسمانی تشدد کے 14، کم عمری کی شادی کے 6، جبکہ بچوں کی اسمگلنگ، قتل اور چائلڈ پورنو گرافی کے دو، دو کیسز رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق متعدد مقدمات واپس بھی لے لیے گئے، جو تفتیش کے معیار، شواہد کے حصول اور متاثرین و گواہوں کے تحفظ میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے کہا کہ سزاؤں کی کم شرح انصاف کی فراہمی میں گہرے مسائل کو ظاہر کرتی ہے اور جب تک تفتیش، پراسیکیوشن اور متاثرین کی معاونت کے نظام میں فوری اصلاحات نہیں کی جاتیں، بچوں کے خلاف جرائم بلا خوف جاری رہیں گے۔

انہوں نے خصوصی تفتیشی یونٹس کے قیام، فاسٹ ٹریک عدالتوں اور متاثرین و گواہوں کے مؤثر تحفظ کے لیے پروگرامز شروع کرنے کی سفارش کی، تاکہ انصاف کی فراہمی تیز اور مؤثر بنائی جا سکے۔

مزید برآں انہوں نے زور دیا کہ بچوں سے متعلق جرائم کا ڈیٹا پولیس اور عدالتیں رائٹ آف ایکسس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017 کے تحت باقاعدگی سے عوام کے لیے جاری کریں تاکہ شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، 6 سالہ بچے کے ساتھ بدفعلی، دو ملزمان گرفتار
  • اسلام آباد میں بچوں کے اغوا اور جنسی تشدد کے مقدمات میں سزا کی شرح نہ ہونے کے برابر
  • ٹارگٹڈ آپریشن: باجوڑ کی تحصیل لوئی ماموند کے 27 علاقوں میں 3 دن کیلئے کرفیو نافذ
  • بھارتی دارالحکومت کے نواح میں ایک جعلی تھانے کا انکشاف
  • باجوڑ کی تمام مرکزی شاہراہوں پر 3 روزہ کرفیو کا اعلان 
  • گوجرانوالہ: مالکان کے مبینہ تشدد سے گھریلو ملازمہ جاں بحق
  • کراچی؛ مسلح ملزمان نے پولیس اہلکار سے سرکاری اسلحہ چھین لیا
  • مظفر آباد: باراتیوں کی گاڑی کھائی میں گر گئی، 5 افراد جاں بحق
  • ’میں آپ کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کروں گا‘: وزیراعظم سے بلوچستان کے پوزیشن ہولڈر طالبعلم کی ملاقات