وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کو ستارہ امتیاز کیلئے نامزد کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کو پاکستان بھارت جنگ کے دوران پاکستانی مؤقف کو دنیا بھر تک پہنچانے کی خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیاز کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور پریس انفارمیشن آفیسر (پی آئی او) مبشر حسن نے پاکستان کا بیانیہ دنیا بھر کے سامنے شاندار انداز میں پیش کیا۔
دورانِ جنگ عطا اللہ تارڑ کی کاؤشوں سے میڈیا کےکردار اور اُن کی نمایاں خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ستارہ امتیاز کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔پی آئی ڈی کے پرنسل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن کا نام بھی ستارہ امتیاز کے لیے نامزد کیا گیا ہے، ستارہ امتیاز کے لیے دونوں افراد کی نامزدگیاں افواجِ پاکستان کی طرف کی گئیں۔
’’مودی کے 40 سے 60 فیصد فالوورز جعلی یا بوٹس ہو سکتے ہیں‘‘بھارتی وزیر اعظم کی’’ ایکس‘‘ پر مقبولیت کا پردہ بھی فاش ہو گیا
خیال رہے کہ ستارہ امتیاز پاکستان کا تیسرا بڑا سول اور عسکری اعزاز ہے جو حکومتِ پاکستان کی جانب سے ہر سال یومِ پاکستان (23 مارچ) کے دن نامزد افراد کو دیا جاتا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ستارہ امتیاز کے لیے
پڑھیں:
صحافی بینظیر شاہ کی ’جعلی‘ ویڈیو کا معاملہ: عطا اللہ تارڑ کی ذمے داران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے ’مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائی گئی‘ بینظیر شاہ کی جعلی ویڈیو کے شیئر کیے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے اس عمل شدید قابل مذمت قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ایران کے درمیان میڈیا کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ، اب تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، عطااللہ تارڑ
بینظیر شاہ نے اتوار کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دعویٰ کیا تھا کہ عطا تارڑ کی جانب سے فالو کیے جانے والے ایک اکاؤنٹ نے ان کی ایک جعلی ویڈیو (رقص سے متعلق) تیار کی۔
ویڈیو کے ساتھ دیا گیا بیان دعویٰ کرتا ہے کہ یہ بینظیر شاہ کی لندن میں ایک کلب میں رقص کرتی ہوئی لیک شدہ ویڈیو‘ ہے۔
بینظیر شاہ نے اس معاملے پر لکھا کہ ’ہم نے پہلے بھی کہا اور اب دوبارہ کہیں گی کہ ایسے حملے ہمیں خاموش نہیں کرسکتے‘۔
عطا اللہ تارڑ نے اتوار کی شب جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل ناقابل قبول اور شدید قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا نوٹس لیا گیا ہے اور کسی کو بھی حق نہیں کہ
وہ جعلی ویڈیوز بنائے، انہیں پھیلے یا کسی صحافی کو بدنام کر کے ہراساں کرے۔
مزید پڑھیے: افغان طالبان کی سہولت کاری کے بغیر پاکستان پر حملے ممکن نہیں، ثبوت موجود ہیں، عطااللہ تارڑ
انہوں نے کاہ کہ میں 1,900 سے زیادہ اکاؤنٹس فالو کرتا ہوں اور میں اس اکاؤنٹ کے رویے کی حمایت نہیں کرتا اور یقین دلاتا ہوں کہ اس پر کارروائی کی جائے گی۔
بعد ازاں، بینظیر شاہ نے وزیر کی سنجیدگی کی قدر کی مگر انہوں نے کہا کہ وہ پرِوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) کے تحت نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کے ذریعے کیس نہیں کرنا چاہتیں کیونکہ یہ قانون اور ادارہ صحافیوں کو ہراساں کرنے، شہریوں کو خاموش کرنے اور رائے کی آزادی کو دبانے کے لیے استعمال ہو چکا ہے۔
بینظیر شاہ نے مزید کہا کہ اگر وزیر اور حکومت واقعی صحافیوں اور شہریوں کی حفاظت چاہتے ہیں تو انہیں پیکا اور این سی سی آئی اے کو ختم کرنا چاہیے اور صحافیوں کے مسائل کو حقیقی طور پر حل کرنے والا نیا قانون تیار کرنے کے لیے جامع مشاورت کا آغاز کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
دریں اثنا مختلف صحافیوں نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغامات میں کہا کہ ڈیپ فیک قابل مذمت اور مجرمانہ فعل ہے اور اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ویڈیو بنانے والے کو عدالت میں لایا جانا چاہیے۔ انہوں نے بینظیر شاہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنے تعاون کی پیشکش بھی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بینظیر شاہ بینظیر شاہ کی جعلی ویڈیو بینظیر شاہ کی ڈانس ویڈیو