یوم آزادی معرکۂ حق، شہداء کے اہلِخانہ کا وطن کے نام پیغام
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
14 اگست وہ دن ہے جب برصغیر کے مسلمانوں کا خواب پاکستان کی صورت میں حقیقت بنا۔ یومِ آزادی محض جشن نہیں بلکہ قربانیوں اور جدوجہد کی عظیم داستان ہے۔
یومِ آزادی معرکۂ حق پر شہداء کے اہلِ خانہ نے وطن کے نام خصوصی پیغام دیے۔
لانس نائیک عامر عباس شہید کے بھائی نے کہا کہ 14 اگست وہ دن ہے جب بے مثال قربانیوں اور جدوجہد کے بعد پاکستان آزاد ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی جارحیت میں زخمی پاک فوج کے 2 مزید جوان شہید، فوج کے شہدا کی تعداد 13 ہوگئی
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دن ہماری آزادی کی یاد، قربانیوں اور ہمت کی داستان ہے۔ یہ دن ہمارے اسلاف کی قربانیوں اور سپاہیوں کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہے اور سرحدوں کے نگہبان سپاہیوں کی عظمت کا پیغام دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان ہر محاذ پر قوم کے دفاع کے لیے سینہ سپر ہے۔
نائیک ماجد شہید کے بیٹے نے کہا کہ کارگل کی بلندیوں سے سیاچن کے برف پوش میدانوں تک ہمارے جوان ہمیشہ سب سے آگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:باجوڑ واقعہ: کے پی حکومت کا شہدا اور زخمیوں کے لیے امدادی پیکج کا اعلان
انہوں نے کہا کہ جنگ سے لے کر قدرتی آفات تک عوام کی خدمت میں افواج پاکستان ہمیشہ پیش پیش ہیں، اور یوم آزادی پر اپنے ملک سے محبت اور محافظوں کے لیے دعا ہمارا فرض ہے۔
نائیک ماجد شہید کی بیٹی نے کہا کہ “یوم آزادی پر ان محافظوں کو یاد رکھیں جو آزادی کے لیے جان نچھاور کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ شہیدوں کی قربانیوں کا صلہ ہے کہ آج ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں اور ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے محافظوں کے لیے دعا کریں جو ہر لمحہ جان قربان کرنے کو تیار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک فوج شہدا کارگل لانس نائیک عامر عباس شہید.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک فوج کارگل لانس نائیک عامر عباس شہید قربانیوں اور نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا تحمل و برداشت کے عالمی دن پر پیغام
وزیرِ اعظم شہباز شریف—فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف نے تحمل و برداشت کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان، عالمی برادری کا احترام اور تحمل وبرداشت کی مشترکہ انسانی خاصیت سے وابستہ ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ دن انسانی کردار کے اس خاصے کی اہمیت اجاگر کرتا ہے کہ برداشت کی روش کمزوری نہیں، یہ حکمت، صبر، انسانیت اور کردار کی مضبوطی کی مظہر ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ تحمل و برداشت ناصرف معاشرتی حسن بلکہ اسلامی تعلیمات کے بھی عین مطابق ہے، اسلامی اصول اور تمام عالمی قوانین، بنیادی انسانی اقدارکی اہمیت کو مقدم رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کثیرالجہت ثقافت، مختلف زبانیں پوری آب و تاب کے ساتھ قائم ہیں، یہی بحیثیت قوم پاکستان کا حسن ہے، آئینِ پاکستان ہر شہری کو برابری اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی، برداشت و بردباری کی اقدار کا فروغ ہر شہری کا فرض ہے، حکومت بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی برداشت کی حکمتِ عملی پر کاربند ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں پارلیمنٹ سے اقلیتوں کے حقوق کا بل 2025ء بھی منظور کیا گیا ہے، جس سے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی، آج کے دن تحمل و برداشت جیسی اقدار کو سیاسی، مذہبی اور تہذیبی روایات کا حصہ بنانے کا عہد کریں۔