کشتواڑ میں بادل پھٹنے سے 12 ہلاکتیں، مچائل ماتا یاترا کے راستے پر تباہی
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کی تحصیل پڈر کے گاؤں چشوٹی میں جمعرات کو بادل پھٹنے کے واقعے میں کم از کم 12 افراد جاں بحق ہو گئے، جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اتراکھنڈ کلاؤڈ برسٹ:ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی، بھارتی فوجیوں سمیت 100 لاپتہ
واقعہ دوپہر 12 سے 1 بجے کے درمیان پیش آیا، جب مچا ئل ماتا یاترا کے لیے بڑی تعداد میں زائرین جمع تھے۔ بادل پھٹنے سے پیدا ہونے والے سیلابی ریلے نے علاقے میں لگائے گئے لنگر کو شدید نقصان پہنچایا۔
وفاقی وزیر جتندر سنگھ اور جموں و کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریسکیو آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کی۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے سول انتظامیہ، پولیس، فوج، این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کو فوری طور پر امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں:کمراٹ: شدید بارش، بادل پھٹنے سے سیلابی صورتحال، سیاح محصور
چشوٹی گاؤں 9,500 فٹ کی بلندی پر اور کشتواڑ سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، جہاں سے مچا ئل ماتا مندر تک 8.
اس وقت ملک کے کئی پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات ہو رہے ہیں، جن میں اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش بھی شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بادل پھٹنا جموں و کشمیر کشتواڑ مچائل ماتاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بادل پھٹنا کشتواڑ مچائل ماتا بادل پھٹنے
پڑھیں:
دہلی دھماکہ کو لیکر بیٹے کی گرفتاری کے بعد قاضی گنڈ میں باپ کی خودسوزی کی کوشش، محبوبہ مفتی
محبوبہ مفتی کے مطابق انہوں نے اپنے بیٹے جاسر بلال وانی اور بھائی نویل وانی سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر خود سوزی کی کوشش، جو جموں و کشمیر پولیس کی حراست میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی دھماکوں کی تحقیقات کے سلسلے میں حراست میں لئے گئے ایک نوجوان کے والد نے خود سوزی کی کوشش کی۔ محبوبہ مفتی بلال احمد وانی کا تذکرہ کر رہی تھی، جو کولگام ضلع کے قاضی گنڈ کے وان پورہ گاؤں کے ایک خشک میوہ فروش ہیں۔ محبوبہ مفتی کے مطابق انہوں نے اپنے بیٹے جاسر بلال وانی اور بھائی نویل وانی سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر خود سوزی کی کوشش، جو جموں و کشمیر پولیس کی حراست میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باپ ان (بچوں) کی حفاظت کے تئیں خوف و خدشات کا شکار ہوگئے تھے۔ انہوں نے حکام سے صرف انہیں دیکھنے کی التجا کی، جس سے انکار کر دیا گیا۔ بلال احمد وانی ڈاکٹر عدیل احمد راتھر اور ان کے بھائی ڈاکٹر مظفر راتھر کے پڑوسی ہیں۔ ڈاکٹر عادل کو جموں و کشمیر پولیس نے اترپردیش کے سہارنپور سے گرفتار کیا تھا، حکام کے مطابق اس کا بھائی بدستور فرار ہے۔
جموں و کشمیر پولیس نے پی ڈی پی کے مذکورہ الزامات کے بارے میں تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہیں ایس ایم ایچ ایس سرینگر ریفر کر دیا گیا ہے اور وہ نازک حالت میں ہے۔ اس سطح کی من مانی صرف زخموں کو گہرا کرتی ہے اور مایوسی کو جنم دیتی ہےِ جب نوجوانوں کو یوں ہی قیاس کی بنیاد پر (randomly) اٹھایا جاتا ہے تو ہم پوری نسل کو خوف، مایوسی اور بالآخر تاریک راستوں کی طرف لے جانے کا خطرہ مول لیتے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے پولیس پر زور دیا کہ وہ کم از کم اہل خانہ سے ملنے کی اجازت دیں۔
وہیں غیر مصدقہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ بلال کو جھلسنے کے بعد علاج کے لئے جی ایم سی، اننت ناگ لے جایا گیا اور اس کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ این آئی اے بین ریاستی دہشت گردی کے ماڈیول کی جانچ کر رہی جب کہ دیگر ایجنسیاں بھی دہشت گردی کے ماڈیول کی تحقیقات میں تعاون کر رہی ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس کے کاؤنٹر انٹیلی جنس کشمیر نے اننت ناگ قصبے سمیت مختلف مقامات پر چھاپے مارے ہیں جہاں انہوں نے ایک غیر مقامی ڈاکٹر سے پوچھ گچھ کی جو جی ایم سی اننت ناگ میں زیر تعلیم ہے اور قصبے میں کرایہ دار کے طور پر رہ رہا ہے۔