اسرائیل کی نئی چال، فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلئے دفن کرنے کا منصوبہ،مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستی کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
اسرائیل کی نئی چال، فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلئے دفن کرنے کا منصوبہ،مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستی کی منظوری WhatsAppFacebookTwitter 0 14 August, 2025 سب نیوز
تل ابیب (سب نیوز)اسرائیلی وزیر اسموٹریچ نے راتوں رات مشرقی یروشلم کے علاقے کو مغربی کنارے سے الگ کرنے کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو کے شدت پسند وزیر خزانہ بیتزالل اسموٹریچ نے مغربی کنارے کے حساس ترین علاقے ای ون میں غیر قانونی یہودی بستی کے منصوبے کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دے گا۔
اسرائیلی وزیر نے اپنے متنازع اعلان میں یہ بھی بتایا کہ وہ 3 ہزار سے زائد یہودی آبادکاروں کو اس علاقے میں رہائشی پلاٹس کی منظوری دیں گے، جو معلی ادومیم بستی کو یروشلم سے جوڑ دے گا۔یاد رہے کہ اسرائیل کا اس علاقے میں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا دیرینہ رہائشی منصوبہ کئی دہائیوں سے عالمی دبا کے باعث رکا ہوا تھا لیکن اب اسرائیلی وزیر نے اس پر عمل درآمد اعلان کردیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اسموٹریچ نے کہا کہ یہ منصوبہ حقیقت میں فلسطینی ریاست کے تصور کو دفن کر دیتی ہے کیونکہ نہ کوئی پہچاننے والا بچا ہے اور نہ کوئی پہچانے جانے والا۔فلسطینی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو نسل کشی، جبری بے دخلی اور ناجائز قبضے کے جرائم کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے “گریٹر اسرائیل” کی پالیسی کی عکاس ہے۔ادھر یشا کونسل کے چیئرمین اسرائیل گانٹز اور معلے ادومیم کے میئر گائے یفرخ نے اس اقدام کو “تاریخی اور زبردست کامیابی اور یہودی بستیوں کی تحریک کی مضبوطی میں انقلابی قدم” قرار دیا۔
دوسری جانب بین الاقوامی مبصرین نے بھی اعتراض اٹھایا کہ منصوبہ مغربی کنارے کو شمال اور جنوب میں تقسیم کر دے گا جس سے ایک متصل فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن ہوجائے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی علاقوں کو کاٹ کر رکھ دے گا اور یروشلم، بیت لحم، اور رملہ جیسے شہروں کے درمیان رابطہ ختم ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی نگرانی ادارے پیس نا کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز مغربی کنارے میں 4,030 نئے رہائشی یونٹس کی منظوری دی گئی۔ صرف معلی ادومیم میں 3,300 یونٹس کی منظوری سے وہاں کی آبادی میں 33 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربد قسمتی سے آج ایوانوں میں چند افراد کا راج ہے، خالد مقبول صدیقی بد قسمتی سے آج ایوانوں میں چند افراد کا راج ہے، خالد مقبول صدیقی ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے، امریکا کی وارننگ آپریشن بنیان مرصوص میں غیر معمولی جرات، عظیم قربانی پر 488افسران و جوانوں کو اعزازات عطا ایڈوانسڈ انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد میں پاکستان کا 78واں یوم آزادی نہایت جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا قومی اہمیت کے دنوں میں پی ٹی آئی کا متشدد احتجاج معمول بن گیا، خواجہ آصف کی تنقید حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا امکان، اسپیکر نے شیخ وقاص کیخلاف کارروائی روک دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست کے اسرائیلی وزیر یہودی بستی کی منظوری
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-01-13
غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں گزشتہ روز بھی جاری رہیں‘ تازہ بمباری سے مزید 3 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیل نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مشرقی حصے پر بمباری کی جس میں 3 فلسطینی شہید ہوئے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کے زیتون محلے اور رفح کے قریب کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔ رواں سال 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز 274 سے زاید فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہیں جبکہ 1500 عمارتوں کو بھی تباہ کیا جاچکا ہے۔دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طوباس میں بھی فائرنگ کر کے اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی کو شہید کر دیا۔ دوسری طرف اسرائیلی حکومت نے 7 اکتوبر 2023ء کے حماس حملوں کی تحقیقات کے لیے آزاد تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا جبکہ اسرائیلی عوام نیتن یاہو حکومت سے 7 اکتوبر حملوں کی تحقیقات کے لیے ریاستی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی انتہا پسند وزرا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس کے دوران دائیں بازو کے وزرا کو فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت برقرار رکھنے کا یقین دلا دیا۔نیتن یاہو نے کہا کہ بیرونی اور اندرونی دباؤ کے باوجود فلسطینی ریاست کے خلاف مؤقف میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا‘ دہائیوں سے جاری مخالفت جاری رہے گی۔حماس سے متعلق اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چاہے آسان ہو یا مشکل لیکن حماس کو ہر حال میں غیر مسلح کیا جائے گا۔غزہ میں موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، پناہ گزینوں کے ہزاروں خیمے ڈوب گئے‘لاکھوں بے گھر فلسطینی کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔اسرائیل نے خیمے اور دیگر امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی جس کی وجہ سے بڑھتی سردی اور بارش کی وجہ سے فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔غزہ میں بارش کے پانی کو روکنے کا کوئی بندوبست بھی نہیں۔ فلسطینیوں نے خیموں کو پانی سے بچانے کے لیے آس پاس گڑھے کھودنا شروع کردیے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین انروا (UNRWA) کے مطابق 13 لاکھ فلسطینیوں کی مدد کا سامان موجود ہے ، جو اسرائیل نے روک رکھا ہے۔ انروا کے سربراہ کے مطابق سخت سردی اور بارش میں امداد کی فراہمی پہلے سے زیادہ ضروری ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لیے فلسطینیوں کو ان عمارتوں کے منہدم ہونے کا خطرہ بھی لاحق ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی جاری ہیں۔علاوہ ازیں غزہ شہر کے زیتون علاقے میں ایک مغوی کی لاش کی تلاش کے لیے ریڈ کراس اور القسام بریگیڈز کی ٹیموں نے کوششیں دوبارہ شروع کردیں۔ اسرائیل نے مزید 15 فلسطینیوں کی میتیں فلسطین کے حوالے کر دیں‘ اب تک 330 میتیں حوالے کی جاچکی ہیں۔ حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد کو مسترد کردیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی امریکا اور مسلم ممالک کی قرارداد پر ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ میں عبوری حکومت کے قیام پر بھی ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی پربھی ووٹنگ ہوگی۔عرب میڈیا کے مطابق حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے غزہ قرار داد کے مسودے کو مسترد کردیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کرے گی، قرارداد سے غزہ کی حکومت اور تعمیر نو غیرملکی سرپرستی میں چلی جائے گی۔