قومی ٹیم میں ہر کوئی اپنے لیے کھیل رہا ہے، ہر جگہ پنڈی کی پچ لیکر نہیں گھوم سکتے، شعیب اختر
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
کراچی:
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر قومی ٹیم کی شرمناک پرفارمنس پر غصے سے برس پڑے۔
پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں 202 رنز کی شرمناک شکست پر سابق کرکٹرز سخت غصے میں ہیں۔
اس شکست کے ساتھ پاکستان نے 34 سال بعد کیریبیئن سائیڈ کیخلاف پہلی ون ڈے سیریز گنوا دی، 295 رنز کے تعاقب میں گرین شرٹس صرف 92 رنز پر ڈھیر ہوگئے۔
سابق اسپیڈ اسٹار شعیب اختر نے کہا ہے کہ ہمارے پاس ہمیشہ ہی بہترین اور متاثر کن ٹیلنٹ رہا، ہم کبھی کسی ایک پر انحصار نہیں کرتے تھے، سب مل کر ٹیم کو جتواتے مگر اب یہ صورتحال نہیں رہی۔
شعیب اختر نے کہا کہ گزشتہ 10 سے 15 برس میں ماحول بدل گیا، ہر کسی نے صرف اپنے لیے کھیلنا شروع کردیا، ہرکوئی صرف اپنی ایوریجز کیلیے کھیل رہا ہے، مقصد صرف اپنے ملک کیلیے کھیلنا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو ماحول تبدیل کرنا ہوگا، جدید کرکٹ کھیلنی چاہیے، کیا اس بات کو سمجھنا مشکل ہے، ابھی تو یہ حال ہے کہ گیند ہلکی سی سیم ہو تو بیٹرز کو مصیبت پڑجاتی ہے، آپ ہر جگہ راولپنڈی کی پچ لے کر تو نہیں گھوم سکتے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی ایس ایل 11 کا شیڈول مسئلہ بننے لگا، فرنچائزز اور پی سی بی میں ڈیڈلاک
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے گیارہویں ایڈیشن کا شیڈول مسئلہ بننے لگا، فرنچائزز اور پی سی بی میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کا گیارہواں ایڈیشن آئندہ سال اپریل اور مئی میں ہوگا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 2 نئی ٹیموں کی فروخت کا عمل شروع کر دیا ہے البتہ میچز کی تعداد پر تاحال اتفاق نہیں ہو سکا۔
ابتدائی طور پر 44 سے 60 میچز کی تجویز سامنے آئی ہے، فرنچائزز چاہتی ہیں کہ آمدنی میں اضافے کیلیے زیادہ میچزرکھے جائیں۔
فرنچائزز کا خیال ہے کہ ابتدائی راؤنڈ میں ہر ٹیم کو کم از کم 14 میچز کھیلنے کا موقع دیا جائے، البتہ بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ ونڈو میں کم جگہ کی وجہ سے ایسا کرنا ممکن نہ ہو گا۔
ٹیم اونرز نے تجویز دی کہ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو 2،2 میچز رکھے جائیں تاکہ یہ مسئلہ حل ہو جائے، ابھی اس پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ ڈرافٹ یا آکشن پر بھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔
دوسری جانب مینیجر پارٹنر شپس اینڈ پلیئرز ایکویزیشن شعیب خالد کے مستعفی ہونے پر پی سی بی کو تاحال کوئی مناسب متبادل نہیں مل سکا ہے۔
گزشتہ دنوں کنسلٹنٹ پلیئرز ایکویزیشن پی ایس ایل کی تقرری کیلیے اشتہار جاری کیا گیا تھا، درخواست دینے کی آخری تاریخ گزشتہ روز گزر چکی اور حکام اب اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔
یہ اہم ترین ذمہ داری ہے، غیرملکی کرکٹرز اور ایجنٹس سے رابطے کیلیے کسی تجربہ کار آفیشل کا تقرر ضروری ہوگا۔
اسی لیے پی سی بی نے اپنے بعض سابق ملازمین اور پی ایس ایل فرنچائزز سے منسلک چند موجودہ آفیشلز سے بھی رابطہ کیا ہے۔
البتہ مستقل ملازمت چھوڑ کر بورڈ میں آنے پر وہ ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، نئے آفیشل کا تقرر رواں ماہ ہی کیے جانے کا امکان ہے۔