اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 اگست2025ء)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق پاکستان منی لانڈرنگ اسکیموں کی مؤثر روک تھام میں ناکام رہا ہے۔ آئی ایم ایف نے گورننس اور کرپشن ڈائگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ مکمل کر لی ہے، جو رواں ماہ جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ کے اجرا سے قبل اس کا مسودہ حکومت پاکستان کو بھیج دیا گیا ہے، تاکہ پاکستان آئی ایم ایف کے مشاہدات اور سفارشات کا جائزہ لے سکے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے بینیفیشل اونرشپ نظام کے مؤثر نفاذ میں بڑے نقائص ہیں، اداروں کے درمیان بینیفیشل اونرشپ ڈیٹا کے تبادلے کا ثبوت نہیں ملا جبکہ پاکستان منی لانڈرنگ اسکیموں کی مؤثر روک تھام میں بھی ناکام رہا ہے۔ ڈیٹا کے بغیر جعلی کمپنیوں کو سرکاری ٹھیکے لینے سے روکنا مشکل ہے، تحقیقات میں ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر کے رابطے کمزور ہیں جبکہ کمرشل بینکوں اور تفتیشی اداروں کے درمیان بھی رابطے کا فقدان ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  کمرشل بینکوں اور تفتیشی اداروں کے درمیان بھی رابطے کی کمی ہے جبکہ قانون سازی اور بین الادارہ رسائی میں کمزوریاں اسے مؤثر نہیں رہنے دیتی۔ کمپنیوں کے حقیقی مالکان کا ڈیٹا مؤثر طور پر استعمال نہیں ہو رہا، جبکہ مالیاتی تحقیقات میں اداروں کے درمیان باقاعدہ معلومات کا تبادلہ ضروری قرار دیا گیا ہے، کیونکہ پاکستان کا بینیفیشل اونرشپ فریم ورک بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اداروں کے درمیان ایم ایف

پڑھیں:

آئی ایم ایف سے مذاکرات، صوبائی سرپلس، ریونیو شارٹ فال پر توجہ مرکوز

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات  مثبت انداز میں اگے بڑھ رہے ہیں۔ تکنیکی مذاکرات کا مرحلہآج مکمل ہو جائے گا اور پیر سے پالیسی مذاکرات شروع ہوں گے۔ اس وقت کوئی بڑا ایشو نہیں ہے۔ تکنیکی مذاکرات کے اب تک کے مرحلے میں صوبائی سرپلس اور ریونیو شارٹ فال  دو ایسے معاملات ہیں جن پر بات چیت  مرکوز ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف بی آر کی جولائی سے ستمبر تک کی ریونیو کارکردگی پر آئی ایم ایف  سے بات جاری ہے۔ امید ہے کہ اس معاملے پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔ ملک کے مختلف 145 اداروں سے ڈیٹا حاصل  کیا گیا ہے  جس کے استعمال سے  ٹیکس چوری کو روکا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے کچھ اہم اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات ظاہر کئے۔ وزارت آئی ٹی، تجارت، میری ٹائم افیئرز، ریلوے اور آبی وسائل سمیت 10 اداروں کے قوانین میں رواں سال جون تک ترامیم درکار تھیں جو نہیں ہو سکیں۔ حکام کے مطابق جن سرکاری اداروں کے قوانین میں ترمیم کا ہدف پورا نہیں ہوا ان میں پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس شامل ہیں۔ کے پی ٹی ایکٹ 1980 پر قانون سازی بھی مکمل نہیں ہوئی اور پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ ہی شیئر نہیں کیا گیا۔ سٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر تاحال زیرغور ہیں۔ واپڈا ایکٹ میں تبدیلیاں مؤخر کردی گئیں۔ پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر تاحال مشاورت جاری ہے۔ ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہے مگر منظور نہیں ہوا اور نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم ایس ڈبلیو ایف ایکٹ سے مشروط ہے۔ حکام کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ری فنانسنگ سکیمز پر بھی تفصیلی مذاکرات ہوئے۔ آئی ایم ایف نے برآمدات اور تجارتی فنانسنگ کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی سکیورٹی اداروں کی قیادت کے اشتعال انگیز بیان قابلِ تشویش ہیں، آئی ایس پی آر
  • بھارتی سیکیورٹی اداروں کے جارحانہ بیانات پر آئی ایس پی آر کا رد عمل آ گیا
  • آزاد کشمیر میں کامیاب مذاکرات سے بھارت کے عزائم ناکام، امیر مقام
  • فلسطین تنازع کے حل اور غزہ میں امن کیلئے پاکستان مؤثر کردار ادا کر رہا ہے، عمران گورایہ
  • ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں کروڑوں روپے کے گھپلے بے نقاب
  • کراچی میں موسم کی خرابی کے سبب پروازیں تاخیر کا شکار
  • آئی ایم ایف سے مذاکرات، صوبائی سرپلس، ریونیو شارٹ فال پر توجہ مرکوز
  • پاکستان کی گلوبل صمود فلوٹیلا کی اسرائیل کے ہاتھوں روک تھام کی شدید مذمت
  • کراچی: تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے اسپیشل فورس قائم
  • سلامتی کونسل غزہ میں جاری خونریزی روکنے میں ایک بار پھر ناکام رہی، پاکستان