صوبائی وزیر کے پی فخر جہاں کا کہنا ہے کہ بونیر میں سیلاب کے باعث جاں بحق 78 افراد کی لاشیں اسپتال منتقل کی جا چکی ہیں۔

یہ بات انہوں نے بونیر میں بارش و سیلاب سے ہونے نقصانات پر ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کے دوران کہی ہے۔

خیبر پختونخوا، گلگلت بلتستان، آزاد کشمیر میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلے، 164 افراد جاں بحق

پی ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ نقصان ضلع بونیر میں ہوا۔ بونیر، باجوڑ، مانسہرہ اور بٹگرام آفت زدہ اضلاع قرار دے دیے گئے ہیں۔

صوبائی وزیر کے پی فخر جہاں نے بتایا ہے کہ بونیر میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 100 سے زیادہ ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ پشوڑی میں 40 گھر مکمل طور پر سیلاب میں بہہ چکے ہیں۔

صوبائی وزیر کے پی فخر جہاں کا یہ بھی کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: فخر جہاں

پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی، 204 افراد جاں بحق، بونیر میں 92 اموات کی تصدیق

چیف سیکٹری کے پی کے مطابق ریلیف کے لیے روانہ ہونے والا خیبر پختونخوا حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹر باجوڑ سے لاپتہ ہوگیا، ہمند ضلع کے علاقے میں سرکاری ہیلی کاپٹر سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ اسلام ٹائمز۔ ملک کے بالائی علاقوں میں مون سون کے ساتویں اسپیل نے تباہی مچا دی۔ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں بادلوں کے پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلے کے باعث اب تک 204 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے اور متعدد لاپتا ہیں جبکہ کئی مکانات منہدم ہوگئے۔ حالیہ بارشوں کی وجہ سے اور سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضلع بونیر میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے موسلادھار بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ چیف سیکٹری کے پی کے مطابق ریلیف کے لیے روانہ ہونے والا خیبر پختونخوا حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹر باجوڑ سے لاپتہ ہوگیا، ہمند ضلع کے علاقے میں سرکاری ہیلی کاپٹر سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ چیف سیکریٹری کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر نے موسمی حالات کی وجہ سے کریش لینڈنگ کی کوشش کی جس کی تلاش جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ سمیت دیگر علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلے کے باعث 204 افراد جاں بحق اور 33 تاحال لاپتا ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے گزشتہ 24 گھنٹوں كے دوران ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث صوبہ کے مختلف اضلاع میں جانی و مالی نقصانات کی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی گئی۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث مختلف حادثات میں اب تک 205 افراد جاں بحق جبکہ 33 لاپتا اور 15 زخمی ہوئے۔ جاں بحق افراد میں 128 مرد، 9 خواتین اور13 بچے شامل جبکہ زخمیوں میں 12 مرد، 2 خواتین اور1 بچہ شامل ہے۔ بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث اب تک کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 35 گھر وں کو نقصان پہنچا۔ جس میں 28 گھروں کو جزوی اور 7 گھر مکمل منہدم ہوئے۔

حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے۔ تیز بارشوں اور فلش فلڈ كے باعث سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع باجوڑ اور بٹگرام ہیں جہاں ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔ پی ڈی ایم اے نے پہلے ہی سے موسمی صورتحال کے پیش نظر تمام ضلعی انتظامیہ کو پیشگی اقدامات اٹھانے کے لیے مراسلہ ارسال کر دیا تھا۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے تمام متاثر اضلاع میں امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تمام متعلقہ اداروں کو سیاحتی مقامات پر بند شاہراوں اور رابطہ سٹرکوں کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ڈی سی بونیر کے مطابق پیر بابا اور دیگر علاقے میں شدید سیلابی صورتحال ہے، جس کی وجہ سے شہری گھروں کے چھتوں پر امداد کے منتظر ہیں۔

ڈپٹی کمشنر نے مختلف علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ضلع میں 92 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔ ڈی سی کا کہنا تھا کہ بونیر پیربابا میں جس طرح نوجوانوں نے جان پر کھیل کر پنجاب سے آئی ہوئی فیملی کی جان بچائی اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ طوفانی بارشوں سے نقصانات کا اندیشہ ہے، پیر بابا بازار کا ایک حصہ اور ایک محلہ پانی میں ڈوب رہا ہے، لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ گوکند کے علاقے میں مسجد شہید ہوگئی جبکہ بڑی تعداد میں مال مویشی بھی ہلاک ہوگئے جبکہ پیر بابا پولیس اسٹیشن بھی سیلابی پانی میں ڈوب گیا۔ ڈائریکٹر جنرل ریسکیو محمد طیب عبداللہ اور ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر غیور مشتاق خان کی ہدایت پر بونیر میں جاری امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے کیلئے ریسکیو 1122 پشاور کی ٹیمیں روانہ ہو گئیں۔

اسٹیشن ہاؤس انچارج ذیشان کن کی قیادت میں 40 سے زائد تربیت یافتہ ریسکیورز اور 10 ایمبولینسز متاثرہ علاقے روانہ کی گئیں جہاں وہ ممکنہ طور پر سرچ اینڈ ریسکیو، طبی امداد اور انخلا کے کاموں میں حصہ لیں گے۔ ریسکیو 1122 باجوڑ کے کنٹرول روم کو تحصیل سلارزئی کے گاؤں جبراڑئی میں شدید بارش (کلاؤڈ برسٹ) کے نتیجے میں سیلابی ریلے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی۔ اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 باجوڑ نے ڈیزاسٹر، میڈیکل اور غوطہ خور ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ روانہ کیں۔ ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی نے بتایا کہ باجوڑ کے تحصیل سلارزئی میں بادل پھٹنے اور آسمانی بجلی گرنے سے 21 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں سے 18 کی لاشیں برآمد کر لی گئیں جبکہ 3 افراد کی تلاش جاری ہے، واقعے میں 3 زخمی ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ جاں بحق افراد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، حادثے میں 4 مکان تباہ ہوگئے تاہم امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ڈی سی نے مزید بتایا کہ پہاڑی تودہ گرنے سے راستے بند ہوگئے تھے جنہیں پیدل مسافت سے عبور کیا گیا۔ ریسکیو ٹیمیں بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ فرنٹیئر کور نارتھ نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرین کے لیے خیمے اور دیگر ضروری سامان پہنچایا، جس پر عوام نے خیر مقدم کیا۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ جنازے میں رکن صوبائی اسمبلی انور زیب خان، ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی، اسسٹنٹ کمشنر خار ڈاکٹر صادق علی، قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں نے شرکت کی۔ ڈی سی کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والے 3 افراد کو خار اسپتال منتقل کیا گیا، 2 زخمیوں کو علاج معالجے کے بعد اسپتال سے ڈسچار ج کر دیا گیا ہے جبکہ ایک زخمی کو تشویشناک حالت میں پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔


تحصیل میدان سوری میں طوفانی بارش کے باعث ایک رہائشی مکان کی چھت اچانک زمین بوس ہوگئی۔ ملبے تلے دبے 7 افراد کو نکال لیا گیا، جن میں سے 3 جاں بحق اور 4 زخمی ہو گئے۔ ادھر بالاکوٹ کے علاقے مہانڈری میں واقع منور بیلہ کے مقام پر دیر سے تعلق رکھنے والے تین مزدور فلیش فلڈ کے باعث دو نالوں کے درمیان پھنس گئے تھے۔ تینوں افراد نوید اللہ، سجاد اور عیان خان ٹربائن پر کام کے بعد واپس جا رہے تھے جب طغیانی کی زد میں آگئے۔ ریسکیو اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تینوں کو زندہ بچا لیا۔ موسلادھار بارش سے سوات میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جس کے باعث مالم جبہ روڈ بھی متاثر ہوا۔ ڈپٹی کمشنر سوات کے مطابق مالم جبہ جبہ روڈ کا 400 میٹر حصہ گل میرہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ گیا، سیاح اگلے اعلان تک مالم جبہ روڈ پر سفر سے گریز کریں۔

مینگورہ خوڑ میں طغیانی جبکہ سیلابی پانی مکانات اور دکانوں میں داخل ہوگیا، دریائے سوات کے بہاو میں بھی اضافہ ہوگا۔ مکانباغ اور ملابابا کے علاقے زیر آب آگئے جس کے باعث لوگوں نے عمارتیں خالی کر دیں۔ مینگورہ خوڑ، ہزارہ خوڑ، خوازہ خیلہ سمیت دیگر مقامات میں طغیانی کے بعد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق عوام سے خوڑ اور دریا کے قریب جانے سے گریز کی اپیل ہے، بارش کے باعث دریائے سوات کے بہاو میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بارش میں سیاح اور مقامی لوگ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ مینگورہ شہر، تحصیل چارباغ، خوازہ خیلہ، مدین، کبل اور بریکوٹ میں سیلاب صورتحال ہیں۔ سوات سیدو شریف روڈ پر پانی کی سطح میں اضافہ ہونے سے دریا کنارے آبادی میں پانی داخل ہوگیا۔

منگلور کے علاقے بیش بنڑ یخ تنگے میں آسمانی بجلی گر گئی جس میں کئی گھر زد میں آگئے، آسمانی بجلی گرنے سے ایک بچی جاں بحق اور متعدد افراد لاپتا ہیں۔ منڈا ہیڈ کے قریب دریائے سوات میں پھنسے ہوئے 15 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق محصور افراد لکڑیاں، مچھلیاں اور جانوروں کا چارہ کاٹنے کے لیے دریا کے قریب گئے تھے لیکن دریائے سوات میں اچانک طغیانی اور پانی کا بہاؤ تیز ہونے کی وجہ سے 15 افراد پھنس گئے۔ ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے کامیاب ریسکیو آپریشن کرکے تمام محصورین کو بحفاظت نکال لیا۔ شدید بارشوں سے شاہی اور شاہی کوٹ میں ندی نالیوں میں طغیانی آنے سے درجنوں سیاح پھنس گئے تھے، اطلاع ملنے پر لوئر دیر اور اپر دیر کے ریسکیو اہلکار اور ڈیسزاٹر ٹیم ایمبولینسز کے ہمراہ پہنچے۔ ریسکیو کی ٹیم نے 25 سے زائد پھنسے سیاحوں کو بحفاظت ریسکیو کر لیا۔ ریسکیو 1122 دیر لوئر نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دو قیمتی جانیں بچا لیں۔ میدان حیاسیرے (ریدگے پل) کے مقام پر ندی (خوڑ) کے بیچ سیلابی ریلے میں دو افراد پھنس گئے تھے۔

واٹر ریسکیو ٹیم نے بروقت اور بھرپور کارروائی کرتے ہوئے دونوں افراد کو محفوظ طریقے سے زندہ سلامت نکال لیا۔ پاک فوج کا سوات اور باجوڑ میں سیلابی صورت حال سے متاثرہ اضلاع میں فلڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ باجوڑ میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے لوگوں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے جبکہ راشن اور ادویات کی فراہمی بھی بذریعہ ہیلی کاپٹر کی جا رہی ہے۔ پاک فوج کی ٹیموں کے آتے ہی پاک فوج زندہ باد کے نعرے بلند کیے گئے۔ تمام سیلاب زدگان کو بحفاظت ریسکیو کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے تک آپریشن جاری رہے گا۔ آزاد کشمیر میں بادلوں کے پھٹنے کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آنے سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔ حکومت نے شدید بارشوں کے باعث دو روز کے لیے تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں۔ موسلادھار بارشوں کے باعث گلگت بلتستان میں بھی مختلف حادثات میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی، 204 افراد جاں بحق، بونیر میں 92 اموات کی تصدیق
  • سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ، بونیر میں سب سے زیادہ 157 ہلاکتیں ہوئیں
  • سوات: سیلاب میں بہہ جانے والے 3 افراد کی لاشیں برآمد، 2071 افراد محفوظ مقامات پر منتقل
  • بونیر میں تباہ کن سیلاب، پورا گاؤں پانی میں بہہ گیا، 75 افراد جاں بحق
  • یہ وقت سیاست کا نہیں، وفاق اور صوبائی حکومت کو مل کر کام کرنا ہے: فیصل کریم کنڈی
  • بیرسٹر گوہر کا بونیر میں ہیلی کاپٹر سروس اور ضلع کو آفت زدہ علاقہ قرار دینے کا مطالبہ
  • باجوڑ اور بونیر میں سیلابی صورتحال، ریسکیو کیلیے کے پی حکومت کے 2ہیلی کاپٹر روانہ
  • بٹگرام: سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 10 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں
  • کراچی، آزادی کے نام پر ہوائی فائرنگ نے 3 گھر اجاڑ دیے(100 افراد زخمی، اسپتال منتقل)