مہنگائی میں پھرسے اضافہ، ایک ہفتےمیں کونسی چیزکتنی مہنگی ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمتوں میں بے قاعدگی ایک بار پھر عوام کے لیے پریشانی کا باعث بن گئی ۔ سرکاری نرخ 173 روپے فی کلو مقرر ہونے کے باوجود اسلام آباد، پشاور اور کراچی سمیت کئی بڑے شہروں میں چینی 190 روپے فی کلو تک فروخت کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب مہنگائی کی مجموعی شرح بھی ایک بار پھر چڑھاؤ کی طرف گامزن ہے۔ ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی شرح میں 0.
مہنگی ہونے والی اشیاء
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے 17 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھیں۔ ان میں روزمرہ کی اشیاء جیسے:
ٹماٹر : فی کلو 10 روپے 42 پیسے مہنگے
چکن: فی کلو 19 روپے 67 پیسے کا اضافہ
انڈے: فی درجن 6 روپے 19 پیسے کا فرق
چینی: فی کلو 52 پیسے مہنگی
آٹا : فی تھیلا 21 روپے 18 پیسے مہنگا
اس کے علاوہ پیاز، لہسن، دال ماش، لکڑی، گڑ بھی مہنگے ہوئے۔
سستی ہونے والی اشیاء:
اسی دوران کچھ اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی دیکھی گئی
کیلے : فی درجن تقریباً 4 روپے سستے
آلو: فی کلو 1 روپے 37 پیسے کم
ایل پی جی (گھریلو سلنڈر) : 10 روپے 39 پیسے سستی
دال چنا، مسور، مونگ، چاول، نمک اور گھی کی قیمتوں میں بھی معمولی کمی ہوئی۔
25 اشیاء کی قیمتوں میں کوئی خاص فرق نہیں آیا، جن میں تازہ دودھ، دہی، بریڈ، سگریٹ سمیت کئی گھریلو اشیاء شامل ہیں۔
Post Views: 5
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں فی کلو
پڑھیں:
2025 میں تمام بڑے اقتصادی اشاریے مثبت سمت میں رہے، احسن اقبال
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ماہانہ ڈویلپمنٹ پلان پر بیان میں کہا 2025 میں پاکستان کے تمام بڑے اقتصادی اشاریے مثبت سمت میں رہے، جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ اور مہنگائی میں نمایاں کمی، بیرونی و مالیاتی شعبے مستحکم ہوئے، صرف جولائی میں برآمدات 17 فیصد بڑھیں، پاکستان کی ترقی کیلئے برآمدات میں مسلسل اضافہ ہماری اولین ترجیح ہے، گزشتہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ میں 2.1 ارب ڈالر کا سرپلس ریکارڈ، ترسیلات زر میں جولائی کے دوران 7.4 فیصد اضافہ، جولائی میں 3.2 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، پرائمری بیلنس سرپلس 24 سال کی بلند ترین سطح پر، یہ اعدادوشمار ثابت کرتے ہیں کہ معیشت کی بحالی کا بیڑہ حکومت نے کامیابی سے اٹھایا، بہتر مالی نظم کے باعث گزشتہ سال 1,068 ارب روپے ترقیاتی فنڈز پر خرچ ہوئے، ملکی تاریخ میں پہلی بار ترقیاتی اخراجات کی شرح 98 فیصد تک پہنچی، عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کی تصدیق کی، رواں مالی سال جولائی میں افراط زر کم ہوکر 4.1 فیصد پر آگئی، گزشتہ سال جولائی میں افراط زر 11 فیصد تھی، مہنگائی کی سالانہ شرح 38 فیصد سے کم ہو کر صرف 4 فیصد رہ گئی، مہنگائی میں کمی کا یہ رجحان مسلسل جاری ہے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج دنیا کی کامیاب ترین مارکیٹس میں شامل، سرمایہ کار پاکستان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، امریکہ کے ساتھ ٹیرف میں نرمی کا معاہدہ تجارتی مواقع بڑھائے گا۔