WE News:
2025-10-04@16:56:55 GMT

پرنس ہیری اور لیڈی ڈیانا کے ذوق میں کیا فرق تھا؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT

پرنس ہیری اور لیڈی ڈیانا کے ذوق میں کیا فرق تھا؟

برطانوی شہزادے ہیری اور ان کی والدہ لیڈی ڈیانا اگرچہ ایک دوسرے کے بے حد قریب تھے لیکن کھانے کے معاملے میں ان کے ذوق بالکل مختلف تھے۔

سابق شاہی شیف ڈیرن میک گریڈی کے مطابق لیڈی ڈیانا کو جھینگے بہت پسند تھے، خاص طور پر لوبسٹر تھرمیڈور لیکن وہ دوستوں کے ساتھ باہر کھانے پر کبھی اسے آرڈر نہیں کرتیں کیونکہ اسے مہنگا سمجھتی تھیں۔ اس کے بجائے وہ کینسنگٹن پیلس میں ہفتے میں کم از کم ایک بار اپنے لیے یہ ڈش بنواتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی شاہی خاندان کی باہمی رنجشیں برقرار: پرنس ہیری بڑے بھائی شہزادہ ولیم کو منانے میں ناکام رہے

میک گریڈی کے مطابق جب شہزادہ ولیم اور ہیری گھر پر ہوتے تو مینو تبدیل ہوجاتا۔ شاہی باورچی خانے میں بی بی کیو بے بی بیک رِبز مکئی کے ساتھ اور میٹھے میں کیلا فلیں یا آئس کریم پیش کی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ لوبسٹر ایک ایسا کھانا ہے جسے کچھ لوگ بے حد پسند کرتے ہیں جبکہ بعض اسے ناپسندیدہ قرار دیتے ہیں، غذائیت کے ماہر شارلٹ فیور گرین کے مطابق یہ ایک وقت میں عام اور سستا کھانا سمجھا جاتا تھا لیکن اب مہنگے ترین پکوانوں میں شمار ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپنی شادی پر بادشاہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کے چپکے چپکے آنسو بہانے کا عقدہ کھل گیا

ان کا کہنا ہے کہ جھینگے کا ذائقہ ہر کسی کو پسند نہیں آتا، کچھ لوگ اسے خوش ذائقہ اور نرم سمجھتے ہیں جبکہ دیگر اسے ضرورت سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا پکوان قرار دیتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آئس کریم برطانیہ ذوق شہزادہ ہیری کھانا کیلا کینسنگٹن پیلس لابسٹر لیڈی ڈیانا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برطانیہ شہزادہ ہیری کھانا کیلا لابسٹر لیڈی ڈیانا لیڈی ڈیانا

پڑھیں:

آزاد کشمیر میں مظاہرین کے مطالبات بجا لیکن تشدد کا راستہ نہیں اپنانا چاہیے: کوآرڈینیٹر وزیراعظم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں مظاہرین کے مطالبات جائز ہیں، لیکن انہیں منوانے کے لیے تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے گزشتہ سال بھی آزاد جموں و کشمیر کے لیے 30 ارب روپے کا پیکج دیا تھا، عوامی مطالبات پُرامن طریقے سے تسلیم کیے جا سکتے ہیں، تاہم پرتشدد واقعات میں ہونے والی ہلاکتیں افسوسناک ہیں۔

رانا احسان افضل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی کوشش ہے کہ معاملہ پُرامن طور پر حل کیا جائے۔ گزشتہ روز تمام جماعتوں کی قیادت نے بھی اتفاق رائے سے مسائل کے حل کی کوشش کی، وزیراعظم ان معاملات کو اعلیٰ سطح پر دیکھ رہے ہیں اور امید ہے کہ کوئی مثبت حل سامنے آئے گا، جبکہ احتجاج کے دوران جاں بحق ہونے والوں کی انکوائری کرائی جائے گی۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • پرنس ولیم اور ہیری کے درمیان برسوں پرانی رقابت کی وجہ کیا ہے؟
  • یہ کووڈ نہیں، پریشان نہ ہوں بس علامات کا فرق جانیں
  • آزاد کشمیر میں مظاہرین کے مطالبات بجا لیکن تشدد کا راستہ نہیں اپنانا چاہیے: کوآرڈینیٹر وزیراعظم
  • کراچی میں پارکنگ تنازع؛ حکومت کریں لیکن کام تو کسی قانون کے تحت کریں، سندھ ہائیکورٹ
  • بلوچستان کی سیاسی تاریخ: نصف صدی کے دوران کتنی مخلوط حکومتیں مدت پوری کر سکیں؟
  • سکھر،ڈویلپمنٹ الائنس ،اسمال ٹریڈرز کی جانب سے سیپکو کیخلاف احتجاج
  • اشارے بازیاں، لاٹھی اور بھینس
  • سونم کپور کے یہاں دوسری خوشخبری متوقع، کیا فلموں میں واپسی کھٹائی میں پڑگئی؟
  • سرکاری اسپتال لیڈی ریڈنگ کے روم چارجز 10 ہزار روپے مقرر، اصل ماجرا کیا ہے؟
  • حکومت سے ماضی میں جیسے علیحدہ ہوئے وہ ہمیں یاد ہے بھولے نہیں‘کائرہ