یومِ آزادی پر لاہور میں المصطفیٰ اسکاؤٹس کی شاندار پریڈ
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
علامہ سید جواد نقوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ امام حسینؑ کی سیرت سے الہام لیتے ہوئے، علامہ اقبال فکر و رہنمائی کا چراغ بنے اور محمد علی جناح عزم و تدبیر کا پیکر ثابت ہوئے۔ دونوں شخصیات نے مل کر امتِ مسلمہ کو جابر و ظالم انگریز کے پنجۂ استبداد سے نجات دلائی۔ مگر آج کا پاکستان اقبال کے افکار پر نہیں، بلکہ اُس غلامانہ ذہنیت پر کھڑا ہے جو انگریز نوازی، مغرب کی اندھی تقلید اور حقیقی آزادی سے گریز کا دوسرا نام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یومِ آزادی کے موقع پر پنجاب اسمبلی، مال روڈ لاہور پر تحریکِ بیداریِ امتِ مصطفیٰ اور المصطفیٰ اسکاؤٹس اوپن گروپ رجسٹرڈ کے زیرِاہتمام ایک عظیم الشان سکاؤٹ پریڈ منعقد ہوئی، جس کا عنوان "آزاد وطن، بیدار جواں — لبیک یا حسین، لبیک پاکستان" تھا۔ پریڈ میں ملک بھر سے آئے ہوئے طلبہ، علما، بزرگوں اور نوجوانوں نے بھرپور جوش و خروش کیساتھ شرکت کی اور وطنِ عزیز کیساتھ اپنی غیر متزلزل وفاداری کا اظہار کیا۔ سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی، علامہ سید جواد نقوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ امام حسینؑ کی سیرت سے الہام لیتے ہوئے، علامہ اقبال فکر و رہنمائی کا چراغ بنے اور محمد علی جناح عزم و تدبیر کا پیکر ثابت ہوئے۔ دونوں شخصیات نے مل کر امتِ مسلمہ کو جابر و ظالم انگریز کے پنجۂ استبداد سے نجات دلائی۔ مگر آج کا پاکستان اقبال کے افکار پر نہیں، بلکہ اُس غلامانہ ذہنیت پر کھڑا ہے جو انگریز نوازی، مغرب کی اندھی تقلید اور حقیقی آزادی سے گریز کا دوسرا نام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قیام اس لیے عمل میں آیا تھا کہ یہاں خدا کا قانون نافذ ہو، قرآن کی حکومت قائم ہو، اپنی تہذیب پروان چڑھے، اپنی زبان و ثقافت کی آبیاری ہو، اور ہم ایک خود کفیل و خود مختار قوم بنیں۔ لیکن ہم اس منزل تک کبھی نہ پہنچ سکے، کیونکہ ہم نے مقصد کو بھلا کر خود کو پھر سے غلامی کے پرانے سانچے میں ڈھال لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم نے آزادی کی روح کو قید کر کے، غلامی کے خول میں دوبارہ قدم رکھ دیا ہے۔ جب تک ہم اس فکری اسارت کو توڑ کر، اقبال اور جناح کے اصل خواب قرآن کی بالادستی، اسلام کی حاکمیت اور تہذیبی خودی کی طرف واپس نہیں لوٹتے، یہ سرزمین اپنے مقدر کی بلندی کو نہیں پا سکے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
انڈیا پر پابندیوں کے بعد پاکستانی چاول امریکی مارکیٹوں میں نظر آنا شروع ہو گیا، سینیئر صحافی انور اقبال
واشنگٹن میں موجود ڈان اخبار سے منسلک سینیئر صحافی انور اقبال کا کہنا ہے کہ انڈیا پر امریکا کی جانب سے پابندیوں کے بعد پاکستانی چاول اب امریکی مارکیٹوں میں نظر آنا شروع ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیرف جنگ کے باوجود بھارت اور امریکا کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں جاری
وی نیوز کے پروگرام وی ورلڈ میں بات کرتے ہوئے انور اقبال نے بتایا کہ امریکا اور بھارت کے تعلقات کی خرابی سے پاکستان فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ س کی چھوٹی سی مثال کچھ یوں ہے کہ باسمتی چاول امریکا میں انڈیا سے آیا کرتا تھا لیکن اس وقت انڈین دکانوں میں بھی پاکستانی چاول نظر آ رہا ہے کیونکہ وہ سستا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت پر طویل المدتی امریکی پابندیاں لگتی ہیں تو پاکستان مصالحوں، گارمنٹس اور دیگر اشیا کی سپلائی بڑھا سکتا ہے لیکن اُس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کی معیشت مضبوط ہو اور آپ امریکی مارکیٹ میں سستے داموں چیزیں پہنچا سکیں۔
’اس وقت دنیا پاکستان کی حیثیت کو تسلیم کر رہی ہے‘انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان جو چاہ رہا تھا وہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے یہ چاہتا تھا کہ اسے انڈیا، ایران یا افغانستان کی عینک سے نہ دیکھا جائے بلکہ ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھا جائے جس نے دنیا بھر کی مخالفت کے باوجود ایٹمی ہتھیار بنائے۔
انور اقبال نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کی اہمیت آیا مشرقِ وسطٰی کے تناظر میں بڑھی ہے یا افغانستان کے تناظر میں، اس سوال کےجواب میں انور اقبال نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کی اہمیت، افغانستان کے ساتھ جو سرحد ہے اس حوالے سے بھی پاکستان کی اہمیت ہے لیکن جس طرح سے پاکستان نے بھارت کے ساتھ فوجی کشیدگی میں مؤثر طریقے سے اپنا دفاع کیا ہے اس سے اقوام عالم میں پاکستان کا قد بڑھا ہے پاکستان کی اہمیت بڑھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کو لگتا تھا کہ چین کو قابو میں رکھنے کے لیے اُسے بھارت کی ضرورت ہے لیکن بھارت کو قابو میں رکھنے کے لیے اُسے پاکستان کی بھی ضرورت ہے کیوںکہ بھارت قابو سے باہر نکل سکتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ پاکستان کی معدنیات میں امریکا کو دلچسپی ہے اس کی وجہ سے پاکستان کی اہمیت بڑھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان نہیں چاہتا کہ وہ ماضی کی طرح کسی بلاک کے ساتھ الحاق کر کے کسی دوسرے بلاک کے خلاف جنگ کرے اور اب یہ پاکستان کو سوٹ نہیں کرتا اور نہ ہی امریکا یہ چاہتا ہے اور نہ چین یہ چاہتا ہے۔
انور اقبال نے کہا کہ اس وقت پاکستان پالیسی ساز اداروں کے پاس سنہری موقع ہے کہ پاکستان کو ایک آزاد اور خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کروائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لیے پاکستان کو اپنی معیشت مضبوط کرنی پڑے گی۔
مزید پڑھیے: بھارت امریکا تجارتی کشیدگی: مودی کی قوم سے اپنی مصنوعات استعمال کرنے کی اپیل
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کی معیشت بہتر نہ ہو تو آپ کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اور چین کے ساتھ تعلقات میں بھی پاکستان کو اپنی معیشت پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
’چینی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر پاکستان کا جنگ جیتنا بھی اہم بات ہے‘انور اقبال نے کہا کہ مئی میں ہونے والی پاک بھارت فوجی کشیدگی میں امریکا نے پاکستان کی کوئی فوجی مدد نہیں کی اور پاکستان نے یہ جنگ چینی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر جیتی جس نے امریکا کو سوچنے پر مجبور کیا اور امریکا کبھی نہیں چاہتا کہ پاکستان مکمل طور پر چین کے ساتھ شامل ہو جائے اور امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان پر اُس کا کچھ نہ کچھ اثر قائم رہے۔
’اسرائیل جانتا ہے اس کے اقدامات قانونی نہیں‘اسرائیل کی جانب سے صمود فلوٹیلا پر حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل شروع سے ایک غیر مقبول ریاست ہے اور اُنہیں بھی پتا ہے کہ کل وہ مقبول ریاست نہیں بن جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی حال ہی میں اقوام متحدہ میں اسرائیلی مندوب ڈینی ڈینن نے پاکستانی مندوب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ آپ ہماری مخالفت کریں گے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل جانتا ہے کہ جب تک مغربی طاقتیں اُس کے ساتھ ہیں اُسے کچھ نہیں ہو سکتا اور اسرائیلیوں کو اپنی دفاعی طاقت، اپنے بین الاقوامی تعلقات پر بڑا بھروسہ ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ سب ممالک کی باتوں کو جھٹلا کے سروائیو کر سکتے ہیں اس لیے اُن کے لیے اِس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ اُن کی طرف سے کیے گئے اقدامات کی قانونی حیثیت کیا ہے۔
’مغربی دنیا میں اسرائیل کی غیر مشروط حمایت میں کمی آ رہی ہے‘انور اقبال نے کہا کہ نئی نسل کی وجہ سے مغربی دنیا میں اسرائیل کی غیر مشروط حمایت میں کمی آ رہی ہے اور اس کے لیے اسرائیلی پریشان بھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل مخالف مظاہروں سے نئی نسل کو دور رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اسرائیل مخالف مظاہروں میں یہودی بھی شرکت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا نے 32 کمپنیوں کو تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا، چین اور بھارت کی فرمیں بھی متاثر
انہوں نے کہا کہ نئی نسل ابھی فیصلہ سازی کے عمل میں شریک نہیں اور جب وہ ہو جائے گی تو اسرائیل کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن اس وقت جو نسل حکمران ہے وہ اسرائیلی کی حمایت کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا میں پاکستانی چاول بھارت بھارت پر امریکی پابندیاں پاکستان سینیئر صحافی انور اقبال