سابقہ اہلیہ نے بچوں کو ذبح کرکے لاشیں گود میں رکھ کر ویڈیو کال کی: بچوں کے باپ کا بیان
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
ڈیفنس میں بچوں کو مبینہ قتل کرنے والی ماں کے خلاف تھانہ درخشاں میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔2 روز قبل ڈیفنس میں خاتون نے اپنے کمسن بیٹے اور بیٹی کو تیز دھار آلے سے قتل کردیا تھا جس کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا تھا ۔تاہم اب گرفتار ملزمہ کے خلاف سابق شوہرغفران کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جب کہ مقتول بہن اوربھائی کو ڈیفنس فیز 8 میں واقع قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا ہے۔ملزمہ خاتون کے سابق شوہر نے دعویٰ کیا ہے کہ بچے اپنی والدہ کے پاس رہنے کے لیے گئے تھے، 14 اگست کی دوپہرڈھائی بجے کےقریب سابقہ اہلیہ ادیبہ نےفون کال کی اور سوال کیا کہ کیا تمہیں پتا چلا کہ میں نے کیا کیا ہے؟ سابق شوہر کے مطابق ’میرے ناں کہنے پر ادیبہ نے ویڈیو کال کی اور دکھایا کہ اس نے دونوں بچوں 8 سالہ ضرار اور 4 سالہ سمیحہ کو ذبح کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق ‘ دونوں بچوں کو نیند میں نہیں بلکہ جاگتے ہوئے قتل کیا گیا ہے، ماں نے کچن کی چھری سے گھر کے واش روم میں پہلے بیٹے پھر بیٹی کو ذبح کیا اور گلا کاٹنے کے بعد بچوں کی لاشوں کو کمرے میں لاکر گود میں لے کر بیٹھ گئی‘ ۔ دوسری جانب اس کیس کی ابتدائی رپورٹ بھی سامنے آ گئی ہے جس کے مطابق معلوم ہوتا ہے کہ خاتون علیحدگی اور بچوں کی حوالگی کو لے کر شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھی، کچھ عرصہ قبل ملزمہ کی شوہر سے علیحدگی ہوگئی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
75 سالہ شخص خاتون اے آئی کی محبت میں گرفتار، اہلیہ کو طلاق دینے کا فیصلہ
مصنوعی ذہانت نے انسانوں کے جذبات اور تعلقات پر گہرا اثر ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ حالیہ دنوں میں چین میں پیش آنے والا ایک انوکھا واقعہ اس کی مثال ہے، جہاں ایک بزرگ شخص نے اے آئی سے تخلیق شدہ لڑکی کی محبت میں اپنی بیوی سے طلاق لینے کی ٹھان لی۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح انسانی جذبات اور وابستگیوں کو بدل رہی ہے۔
چین کے 75 سالہ بزرگ جیانگ سوشل میڈیا پر وقت گزارتے ہوئے ایک ایسی لڑکی کی تصویر پر رُک گئے جو اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کی گئی تھی۔ اس لڑکی کا چہرہ اور حرکات اس قدر حقیقی معلوم ہو رہی تھیں کہ جیانگ، لاعلمی کی وجہ سے، اسے ایک حقیقت میں موجود شخص سمجھ بیٹھے۔
ابتدا میں یہ معاملہ معمولی لگا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیانگ اس ورچوئل لڑکی کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے لگے۔ اس کی طرف سے آنے والے سادہ پیغامات اور باتیں بھی ان کے لیے خوشی کا باعث بننے لگیں۔ ان کا دن اس بات پر منحصر ہونے لگا کہ کب فون پر اس ڈیجیٹل لڑکی کا پیغام موصول ہو۔
ایک دن جب جیانگ کی بیوی نے ان پر فون کے حد سے زیادہ استعمال پر تنقید کی تو جیانگ نے اعلان کر دیا کہ وہ اپنی بقیہ زندگی اس اے آئی لڑکی کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں، اور اسی لیے اپنی بیوی سے علیحدگی چاہتے ہیں۔
جب یہ بات بچوں تک پہنچی تو انہوں نے فوراً اپنے والد کو حقیقت سے آگاہ کیا کہ یہ لڑکی دراصل ایک اے آئی ماڈل ہے، جس کا کوئی جسمانی وجود نہیں۔ یہ ماڈل انسانی جذبات کے مطابق بات کرتا ہے اور یہ سب ایک طرح کا کھیل ہے۔ بچوں کی وضاحت اور رہنمائی سے جیانگ کو حقیقت سمجھ آئی اور انہوں نے بیوی سے دوبارہ تعلقات بحال کر لیے۔
چین میں اس نوعیت کے واقعات نئے نہیں۔ خاص طور پر بزرگ افراد، جو تنہائی اور جسمانی مسائل کا شکار ہوتے ہیں، اے آئی سے تیار شدہ مواد کا زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں۔ یہ غیر حقیقی ڈیجیٹل شخصیات نہ صرف جذباتی خلا کو پُر کرتی ہیں بلکہ صارفین کو خریداری پر بھی مائل کرتی ہیں، جو کہ دراصل ایک تجارتی حکمت عملی ہے۔
اے آئی اب عوامی رائے اور جذبات کو متاثر کرنے کا ایک طاقتور ذریعہ بن چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بزرگ شہریوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی ان کے جذباتی کمزوری کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت نے زندگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، لیکن اس کا غیر متوازن اور غیر محتاط استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو اس ٹیکنالوجی کی باریکیوں کو نہیں سمجھ پاتے۔ اس چینی بزرگ کا واقعہ ایک واضح مثال ہے کہ ہمیں اے آئی کے فوائد اور نقصانات دونوں کو سمجھتے ہوئے ہی اسے استعمال کرنا چاہیے، تاکہ خاص طور پر بزرگوں کی حفاظت ممکن ہو سکے۔
Post Views: 3