لندن: چیف جسٹس آزاد کشمیر کا کشمیر کے مسئلے پر فوری عالمی کارروائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
آزاد جموں و کشمیر کے چیف جسٹس راجہ سعید اکرم—فائل فوٹو
آزاد جموں و کشمیر کے چیف جسٹس راجہ سعید اکرم نے کشمیر کے مسئلے پر فوری عالمی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔
چیف جسٹس لندن کے اپنے اہم دورے کے دوران ڈاکٹر بیرسٹر طارق محمود کی جانب سے دیے گئے ایک پُروقار ظہرانے میں شریک تھے۔
اپنے قیام کے دوران انہوں نے لنکنز اِن، لا سوسائٹی آف انگلینڈ اینڈ ویلز اور رائل کورٹس آف جسٹس کا بھی دورہ کیا۔
تقریب میں برطانیہ کی ممتاز قانونی اور سرکاری شخصیات شریک ہوئیں، جن میں بیرسٹر طارق کھوکھر، بیرسٹر آذر چوہان، ایڈیشنل چیف سیکریٹری راجہ امجد پرویز، بیرسٹر اَرمَن عالم، سولیسیٹر محمد موسیٰ، بیرسٹر قمر بلال، بیرسٹر محمد احمد، چوہدری نوشیروان، چوہدری ذوالقرنین اور راجہ افتخار علی خان نے بھی شرکت کی۔
اپنے خطاب میں چیف جسٹس نے برطانیہ میں پاکستانی و کشمیری نژاد وکلاء کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے انہیں انصاف کا سفیر قرار دیا جو دنیا کے عدالتی ایوانوں میں ہماری اجتماعی آواز بلند کر رہے ہیں۔
کشمیر کے تنازع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ یہ مسئلہ علاقائی سیاست سے نکل کر عالمی قانونی فورمز پر اجاگر ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ آئندہ سال وہ ذاتی طور پر ایک بین الاقوامی قانونی کانفرنس کی صدارت کریں گے تاکہ پرامن اور منصفانہ حل کے لیے عالمی حمایت کو یکجا کیا جا سکے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کسی سرحد کا پابند نہیں، جب کہیں انسانی حقوق پامال ہوں تو دنیا بھر کی قانونی برادری کا فرض ہے کہ متحد ہو کر کھڑی ہو۔
ظہرانے کا اختتام برطانیہ اور آزاد جموں و کشمیر کے درمیان قانونی تعاون، رہنمائی پروگرامز اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے مشترکہ عزم کے اظہار پر ہوا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
جنوبی افریقی صدر کا اسرائیل سے گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بلوم فونٹین: جنوبی افریقی صدر سیرل رامافوسا نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں انسانی ہمدردی کے قافلے پر حملے اور کارکنوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار جنوبی افریقیوں اور دیگر غیر ملکی شہریوں کو فوراً رہا کیا جائے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیرل رامافوسا نے کہا کہ گلوبل صمود فلوٹیلاپر کھلے سمندر میں اسرائیلی فورسز کا حملہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو مزید سنگین بنا رہا ہے، یہ قافلہ کسی تصادم کے لیے نہیں بلکہ یکجہتی اور انسانی امداد لے کر غزہ پہنچنے کے لیے روانہ ہوا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے اس کارروائی کے ذریعے نہ صرف مختلف ممالک کی خودمختاری کو پامال کیا ہے بلکہ عالمی عدالت انصاف کے اس حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے جس میں غزہ تک بلا رکاوٹ انسانی ہمدردی کی رسائی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
جنوبی افریقی صدرنے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی اس اپیل کی حمایت بھی کی کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ کی ناکہ بندی ختم کرے اور زندگی بچانے والے سامان کی ترسیل کو ممکن بنائے۔
سیرل رامافوسا نے کہا کہ ان کے خیالات تمام مغوی کارکنوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، اور امید ظاہر کی کہ اسرائیل جلد از جلد ان انسانی حقوق کے کارکنوں کو رہا کرے گا کیونکہ ایسی کارروائیاں مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں کے تناظر میں کسی مقصد کو پورا نہیں کرتیں۔
جنوبی افریقی صدارت کے مطابق جن افراد کی گرفتاری کی تصدیق ہوچکی ہے ان میں نکوسی زویلیویلے منڈیلا، زوکیسوا وینر اور ریاض مولا شامل ہیں جبکہ زہیرا سومر، فاطمہ ہینڈرکس اور کیری شیلور کی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ بدھ کو اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی جانب جانے والے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ پر حملہ کیا تھا۔ اس فلوٹیلا میں 40 سے زائد بحری جہاز اور تقریباً 500 رضاکار شامل تھے جو 40 مختلف ممالک سے غزہ کے عوام کے لیے امداد لے کر روانہ ہوئے تھے۔ فلوٹیلا کے ٹریکر کے مطابق اسرائیلی افواج نے 21 جہازوں پر حملہ کیا اور کم از کم 317 کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ کے مطابق ’’کئی کشتیاں‘‘ قبضے میں لے کر مسافروں کو ایک اسرائیلی بندرگاہ منتقل کیا گیا۔ اسرائیل نے غزہ پر تقریباً 18 برس سے ناکہ بندی قائم کر رکھی ہے، جسے مارچ 2025 میں مزید سخت کرتے ہوئے سرحدی راستے بند کر دیے گئے اور خوراک و ادویات کی فراہمی روک دی گئی، جس کے نتیجے میں قحط اور بیماریوں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا خبردار کر چکی ہیں کہ غزہ تیزی سے ناقابلِ رہائش خطہ بنتا جا رہا ہے جہاں بھوک اور بیماری جان لیوا حد تک پھیل چکی ہیں۔