ایمرجنسی صورتِ حال سے نمٹنے کیلئے ملک بھر میں 911 ہیلپ لائن کا فوری نفاذ
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
سٹی 42 : ایمرجنسی صورتِ حال میں عوام کو فوری اور مؤثر مدد فراہم کرنے کے لیے ملک بھر میں 911 ہیلپ لائن کو فعال کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے فوری اقدامات کرتے ہوئے ملک بھر میں ایمرجنسی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے 911 ہیلپ لائن کو فعال کر دیا، تاکہ عوام کو فوری اور مؤثر مدد فراہم کی جا سکے۔ اس حوال سے ترجمان نے بتایا ہے کہ 911 سروس اس صورت میں بھی کام کرے گی جب کسی علاقے میں صارف کے اپنے موبائل نیٹ ورک کے ٹاورز متاثر یا غیر فعال ہوں۔
جعلی ادویات کا خاتمہ، 2D بارکوڈ نظام پر عمل درآمد کیلئے اہم اجلاس طلب
ترجمان کے مطابق نظام کے تحت متاثرہ شہری 911 پر رابطہ کر کے ہنگامی مدد حاصل کر سکیں گے، شہری کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری رابطے کے لیے 911 ڈائل کریں۔ غیر متاثرہ شہریوں سے التماس ہے کہ غیر ضروری کالز سے گریز کریں تا کہ جن کو مدد درکار ہے، یہ سہولت ان کے کام آ سکے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ بارشوں اور سیلابی صورت حال کے پیش نظر خیبر پختونخوا کو ترجیحی بنیادوں پر امدادی سامان ٹرکوں کے ذریعے بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔
باجوڑ؛ دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے پیشِ نظر کرفیو نافذ
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
دفعہ 144 کے نفاذ میں پنجاب میں سات روز کی توسیع کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور سمیت پنجاب بھر میں امن و امان کی صورتحال کے پیشِ نظر دفعہ 144 کے نفاذ میں مزید 7 روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے اس سلسلے میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پابندی 22 نومبر تک برقرار رہے گی۔ اس فیصلے کے ساتھ صوبے میں تمام احتجاجی سرگرمیاں، جلسے، جلوس، ریلیاں، دھرنے اور عوامی اجتماعات مکمل طور پر ممنوع قرار دیے گئے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 کے تحت کسی بھی عوامی مقام پر 4 یا اس سے زائد افراد کے جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ اسلحے کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کا استعمال، اور کسی بھی قسم کے اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی تقسیم و اشاعت بھی سختی سے ممنوع ہوگی۔ ترجمان نے واضح کیا کہ لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعہ خطبے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے بتایا کہ یہ فیصلہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو مستحکم رکھنے اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے ضروری تھا۔ حکام کے مطابق دہشتگردی کے خدشات اور امن عامہ سے متعلق خطرات کے باعث بڑے عوامی اجتماعات پر پابندی ناگزیر تھی، کیونکہ ایسے اجتماعات دہشتگردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ بن سکتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق شادی کی تقریبات، جنازے اور تدفین پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اسی طرح سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار، اور عدالتیں بھی اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ شرپسند عناصر احتجاج اور جلوسوں کا فائدہ اٹھا کر ریاست مخالف سرگرمیوں کو ہوا دے سکتے ہیں، اسی لیے یہ اقدامات عوامی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔