اکرا (نیوز ڈیسک)سینیٹر مشاہد حسین سید تاریخی اہمیت کے حامل پہلے افریقی سیاسی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب کے لیے خصوصی طور پر مدعو کیے گئے اولین ایشیائی رہنماؤں کی صف میں شامل ہوگئے ۔ تفصیلات کے مطابق یہ اجلاس گھانا کی میزبانی میں منعقد ہوا جس میں 40 سے زائد افریقی ممالک کے 200 سے زائد نمائندوں نے شرکت کی۔ مشاہد حسین سید کو یہ دعوت ایشیائی سیاسی جماعتوں کی بین الاقوامی کانفرنس (ICAPP) کے شریک چیئرمین اور پاکستان کے افریقہ پر مبنی پہلے تھنک ٹینک پائیدار (PAIDAR) کے صدر کی حیثیت سے دی گئی تھی۔
گھانا کی حکومت کے سرکاری مہمان کی حیثیت سےاس دورے کے دوران سینیٹر مشاہد حسین سید نے گھانا کی نائب صدر جین نانا، صدرِ گھانا کے چیف آف اسٹاف جولیئس دیبرا اور ایتھوپیا کے نائب وزیرِاعظم ابراہیم فراح سمیت دیگر رہنماؤں سے کئی اہم ملاقاتیں کیں۔
اپنے خطاب میں سینیٹر مشاہد نے پاکستان کی مستقل اور اصولی پالیسی کا ذکر کیا جو افریقی آزادی کی تحریکوں کی حمایت پر مبنی ہے جن میں الجزائر، تیونس، مراکش، اریٹیریا، صومالیہ، جنوبی افریقہ، نمیبیا اور زمبابوے کے علاوہ کینیا، یوگنڈا اور تنزانیہ شامل ہیں۔ انہوں نے 1955 کی بنڈونگ کانفرنس کا بھی حوالہ دیا جو انڈونیشیا کے صدر سوئیکارنو نے منعقد کی تھی اور جس کا شریک میزبان پاکستان تھا اور جس نے افریقہ-ایشیائی یکجہتی کی بنیاد رکھی۔
اپنے افریقہ کے ذاتی تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے مختلف افریقی ممالک کے اپنے دوروں کا ذکر کیا جن میں جنوبی افریقہ، روانڈا، انگولا، نائیجیریا، کینیا، یوگنڈا، مصر، الجزائر، لیبیا، مراکش اور تیونس شامل ہیں۔ انہوں نے بطور وفاقی وزیرِ اطلاعاتِ پاکستان اپنے کردار کا بھی ذکر کیا جب انہیں مئی 1999 میں عظیم افریقی رہنما نیلسن منڈیلا کے پاکستان کے سرکاری دورے کے دوران بطور وزیر برائے استقبالیہ خدمات انجام دینے کا اعزاز حاصل ہوا۔
سینیٹر مشاہد حسین نے اس موقع پرپاکستان-افریقہ انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ (PAIDAR) کا تعارف بھی پیش کیا جو افریقہ پر مبنی پاکستان کا پہلا تھنک ٹینک ہے اور یہ اب پاکستان-افریقہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بنیادی غیر سرکاری پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا ہے۔
مزید برآں،انہوں نے امن اور مفاہمت کے ’منڈیلا ماڈل‘ کو سراہا اور اسے ایشیا کے لیے موزوں قرار دیا کیونکہ یہ ایک پُرامن اور جمہوری راستہ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر منڈیلا سے اپنی ملاقاتوں کے بعد وہ اس بات پر قائل ہوگئے کہ ’مینڈیلا ماڈل‘ استحکام کی کنجی ہے کیونکہ اس کے تین اہم نکات ہیں۔ پہلا، صدر منڈیلا پالیسی میں کشادہ دلی کے بڑے حامی تھے، یعنی ’’معاف کرو اور بھول جاؤ‘‘ کے اصول پر کاربند رہے تاکہ معاشرے اور ریاستیں آگے بڑھ سکیں اور مستقبل پر نظر رکھ سکیں۔ دوسرا، ’منڈیلا ماڈل‘ انتقام، کینہ اور سیاسی انتقامی کارروائی کی سیاست کو مسترد کرتا ہے کیونکہ اس سے ماضی پرستی کو فروغ ملتا ہے۔ تیسرا، ’منڈیلا ماڈل‘ مشمولہ اور ادارہ جاتی جمہوریت پر مبنی ہے جس میں عوامی عہدے کو عوام کی امانت سمجھا جاتا ہے اور جنوبی افریقہ کے صدر کی حیثیت سے اپنی ایک منتخب مدت مکمل کرنے کے بعد رضاکارانہ طور پر صدارت سے سبکدوش ہونا شامل ہے۔ جبکہ ایشیا اور افریقہ کے بیشتر ممالک طاقت کے بھوکے سیاستدانوں کے رحم کرم پر ہیں۔
علاوہ ازیں،مشاہد حسین نے مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقِ خودارادیت کے ضمن میں حمایت پر منڈیلا کے کردارکو سراہا اور انہیں ایک اصول پسند ریاستی رہنما قرار دیا۔
آخر میں سینیٹر مشاہد حسین نے اکیسویں صدی کو ’گلوبل ساؤتھ‘ کی نشاۃ ثانیہ کی صدی قرار دیا جس میں ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ شامل ہیں۔ انہوں نے گھانا کے پہلے صدر کوامی نکروما کو پان افریقن اتحاد کے رہنما کے طور پر خراجِ تحسین پیش کیا اور اکرا میں ان کے مقبرے پر حاضری دی کیونکہ وہ غیر وابستگی تحریک کے معماروں میں بھی شامل تھے۔
مشاہد حسین سیدنے افریقی رہنماؤں کو یقین دلایا کہ پاکستان-افریقہ تعلقات سفارت کاری، تجارت و سرمایہ کاری، تعلیم و آئی ٹی کے علاوہ کان کنی اور اہم معدنیات کے شعبوں میں مزید مستحکم ہوں گے۔
اپنے دورے کے دوران سینیٹر مشاہد حسین نے یوم آزادی پاکستان کی تقریب میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کیا اور افریقی تھنک ٹینکس، میڈیا اور کاروباری رہنماؤں کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سینیٹر مشاہد حسین نے پاکستان افریقہ مشاہد حسین سید انہوں نے

پڑھیں:

 پائیدار ترقی کا دارومدار خطے میں امن اور استحکام سے جڑا ہے: اسحاق ڈار  

ویب ڈیسک:پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار نے ماسکو میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس میں خطاب کیا۔

 اس خطاب میں علاقائی اقتصادی تعاون، ترقی اور استحکام کے لیے پاکستان کا جامع وژن پیش کیا گیا۔

 اسحاق ڈار نے خطے میں رابطے، بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے توانائی، ڈیجیٹل اکانومی، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ کے شعبوں میں ایس سی او کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔

صوبہ بھر میں ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کا سلسلہ تیزی سے جاری

  انہوں نے پاکستان کے اس عزم کو دہرایا کہ ملک خطے میں حقیقی اقتصادی روابط قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

 اس موقع پر انہوں نے غربت، سماجی و معاشی مسائل اور موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

 ان کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کا دارومدار خطے میں امن اور استحکام سے جڑا ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  پائیدار ترقی کا دارومدار خطے میں امن اور استحکام سے جڑا ہے: اسحاق ڈار  
  • روس ایران کیساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے، ماسکو
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے چین کے سفیر کی ملاقات،انسدادِ دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • افریقی ملک کانگو میں تانبے کی کان میں لینڈ سلائیڈنگ سے 70فراد ہلاک
  •  محسن نقوی سے چینی سفیر کی ملاقات،سکیورٹی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق  
  • افریقی ملک کانگو میں کان دھنسنے کا المناک حادثہ، 30 سے زائد افراد جاں بحق
  • کوئی شک نہیں ملک کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے، وزیراعظم
  • ڈھاکا خیرسگالی کا پیغام لائے ہیں: مولانا فضل الرحمٰن
  • اگر آپ پیدل ہماری طرف آئیں گے تو ہم دوڑ کر آپ کی طرف آئیں گے: فضل الرحمان کا ڈھاکا میں خطاب
  • بنگلہ دیش برادر اسلامی ملک‘ پاکستان سے خیرسگالی کا پیغام لائے ہیں: فضل الرحمن