شہزادہ ولیم و اہلخانہ کا ایڈیلیڈ کاٹیج چھوڑ کر فاریسٹ لاج منتقل ہونے کا اعلان، نئے پڑوسی پریشان
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
ایسا صرف ہمارے ملک میں ہی نہیں ہوتا کہ کوئی ہائی پروفائل شخصیت پڑوس میں آبسے تو اکثر پرانے پڑوسیوں کی زندگی دوبھر ہوجائے یا بسا اوقات انہیں وہاں سے منتقل ہونے پر مجبور کیا جانے لگے بلکہ ایسا برطانیہ میں بھی ممکن ہے جہاں سلطنت کے ولی عہد اور ان کے اہلخانہ پرانا گھر چھوڑ کر دوسری جگہ جا رہے ہیں اور وہاں کے پرانے پروسیوں سے جگہ چھوڑنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ اپنے 3 بچوں کے ہمراہ اس سال کے آخر میں ونڈسر گریٹ پارک میں واقع تاریخی فاریسٹ لاج میں منتقل ہو رہے ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف رہائش کی تبدیلی ہے بلکہ ایک نئے باب کا آغاز ہے جس کے ذریعے وہ ایڈیلیڈ کاٹیج میں گزاری گئی چند تلخ یادوں کو پیچھے چھوڑنا چاہتے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق کنسنگٹن پیلس کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ ویلز فیملی بعد ازاں اس سال اپنے موجودہ گھر سے روانہ ہو گی۔ ذرائع کے مطابق شہزادہ اور شہزادی کے لیے ایڈیلیڈ کاٹیج کئی ناخوشگوار یادوں کی علامت بن چکا ہے۔
شہزادہ اور شہزادی موجودہ رہائشگاہ کیوں چھوڑنا چاہتے ہیں؟شہزادے اور ان کے اہل خانہ کے موجودہ گھر چھوڑنے کی وجہ یہ ہے کہ وہاں انہیں کچھ تلخ حالات کا سامنا کرنا پڑا۔
اگست 2022 میں اس گھر میں منتقل ہونے کے کچھ ہی ہفتوں بعد ملکہ الزبتھ دوم کا انتقال ہوا اور بعد ازاں سنہ 2024 میں شہزادی کیٹ کو کینسر کی تشخیص ہوئی جس کے بعد وہ اسی رہائشگاہ میں زیر علاج رہیں۔
ایک قریبی ذریعے نے بتایا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں ایڈیلیڈ کاٹیج میں زندگی ان کے لیے خاصی مشکل رہی۔ اب یہ تبدیلی ایک نیا آغاز ایک اور نئی زندگی کی طرف قدم ہے، ایسی جگہ جہاں وہ زیادہ پرسکون اور مثبت ماحول میں رہ سکیں۔
تین سو 28 سالہ قدیم فاریسٹ لاج گریڈ II درجے کی 8 کمروں پر مشتمل شاندار جارجیائی عمارت ہے اور ایڈیلیڈ کاٹیج کے نزدیک ہی واقع ہے۔ اس عمارت کی مالیت تقریباً 1.
ان کی یہ شاہی نقل مکانی مکمل طور پر پرسکون نہیں رہی۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق فاریسٹ لاج کے قریب واقع 2 گھروں میں مقیم خاندانوں کو رواں موسم گرما میں اچانک منتقل ہونے کے لیے کہا گیا جس پر وہ حیران رہ گئے۔ اگرچہ انہیں رسمی بے دخلی کے نوٹس نہیں دیے گئے لیکن انہیں متبادل میں گریٹ پارک میں ہی بہتر رہائش فراہم کی گئی ہے۔
ایک مقامی ذریعے نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مکانات فاریسٹ لاج کے بالکل قریب ہیں اور ظاہر ہے کہ اگر وہاں شاہی خاندان مقیم ہو گا تو وہ نہیں چاہیں گے کہ کوئی بھی عام شخص ان کے آس پاس رہے۔
شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ اس گھر کو اپنا ’ہمیشہ کا گھر‘ سمجھتے ہیں اور اس کو ایک ایسی جگہ گردانتے ہیں جہاں وہ اپنے بچوں کے ساتھ لمبے عرصے تک رہ سکیں، یہاں تک کہ شہزادہ ولیم کی تخت نشینی کے بعد بھی۔
جوڑے کی یہ بھی خواہش ہے کہ ان کی نئی رہائشگاہ میں کوئی مستقل عملہ نہ ہو تاکہ خاندان کو مکمل نجی زندگی میسر آ سکے۔
کنسنگٹن پیلس نے ہفتہ 16 اگست کو تصدیق کی کہ شہزادہ اور شہزادی آف ویلز اپنے بچوں شہزادہ جارج، شہزادی شارلٹ اور شہزادہ لوئس کے ہمراہ ایڈیلیڈ کاٹیج چھوڑ کر فاریسٹ لاج منتقل ہو رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانوی شاہی خاندان شہزادہ ولیم شہزادہ ولیم کی نئی رہائشگاہ شہزادی کیٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانوی شاہی خاندان شہزادہ ولیم شہزادی کیٹ شہزادہ ولیم فاریسٹ لاج شہزادی کیٹ اور شہزادی منتقل ہونے منتقل ہو رہے ہیں ہیں اور کے لیے
پڑھیں:
سکھر,، پارکنگ مافیا، بھتا خوری سے شہری شدید پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت) تیسرا بڑا شہر سنگین مسائل کی لپیٹ میں، پارکنگ مافیا، انکروچمنٹ اور بھتا خوری نے شہریوں کا جینا مشکل کر دیا۔ شہر میں بڑھتی ہوئی انکروچمنٹ، پارکنگ مافیا اور ٹریفک مسائل نے شہریوں کی روزمرہ زندگی کو شدید متاثر کر رکھا ہے۔ متعلقہ اداروں کی بارہا نشاندہی کے باوجود صورتِ حال میں بہتری نہ آ سکی، بلکہ مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔شہر کے تاریخی مقام گھنٹہ گھر اور اس کے اطراف گلیمر مارکیٹ، رشنا سینٹر اور گلاس ٹاور کے علاقے میں پارکنگ مافیا مکمل طور پر متحرک ہے۔ غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز، فٹ پاتھوں پر قبضہ اور دکانوں کے آگے رکھی اشیا نے پیدل چلنا بھی دشوار بنا دیا ہے۔شہریوں کے مطابق پارکنگ مافیا نہ صرف من مانے نرخ وصول کرتا ہے بلکہ شکایت کرنے پر بدسلوکی اور دھمکیوں کے واقعات بھی عام ہیں۔شہریوں نے الزام لگایا کہ کچھ بااثر افراد نے غنڈوں کو تعینات کر رکھا ہے جو دکانداروں اور پارکنگ ایریاز میں کام کرنے والوں سے زبردستی ’’غنڈہ ٹیکس‘‘ کی وصولی میں مصروف ہیں۔تاجر برادری اور دکانداروں نے انکشاف کیا ہے کہ گھنٹہ گھر کے اطراف بھتا خوری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھتا نہ دینے والوں کے ساتھ جھگڑے، دھمکیاں اور تشدد کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، جس کے باعث علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم کر دی گئی ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ تمام غیر قانونی سرگرمیاں انتظامیہ کی موجودگی کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر جاری ہیں، جبکہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے تاحال کوئی مؤثر کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔مینار روڈ، نیم کی چاڑی، اسٹیڈیم روڈ، انور پراچہ روڈ اور شالیمار روڈ سمیت شہر کی کئی اہم شاہراہیں انکروچمنٹ کی زد میں ہیں۔ ریڑھیاں، ٹھیلے، پتھارے اور فٹ پاتھوں پر قائم غیر قانونی دکانوں نے ٹریفک کی روانی کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔سڑکوں کے دونوں اطراف گاڑیوں کی غیر قانونی پارکنگ نے راستے مزید تنگ کر دیئے ہیں جس کے باعث شہر بھر میں ٹریفک جام معمول بن چکا ہے۔شہریوں نے شکایت کی کہ ٹریفک پولیس اور میونسپل انتظامیہ کی غفلت نے صورتحال کو انتہائی سنگین بنا دیا ہے۔ دن کے اوقات میں ٹریفک جام کی وجہ سے ایمبولینس اور ایمرجنسی گاڑیوں کا گزرنا بھی ناممکن ہو جاتا ہے، جس سے انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق رہتے ہیں ۔