اگر آپ دن بھر جمائیاں لیتے رہتے ہیں، یا دفتر میں دوپہر گزارنے کے لیے تیسرا، چوتھا کپ کافی پی رہے ہوتے ہیں، تو ہوشیار ہو جائیں  یہ صرف تھکن کی علامت نہیں بلکہ نیند کی شدید کمی  کا اشارہ ہو سکتی ہے، جو کہ آپ کی جسمانی اور دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق نیند کی کمی صرف سستی یا بوریت نہیں، بلکہ ایک ایسا صحت کا مسئلہ ہے جو اگر مسلسل نظرانداز کیا جائے تو ذیابیطس، دل کی بیماری، فالج، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے اور ڈپریشن جیسے مہلک امراض کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
نیند کی کمی، ایک عالمی صحت مسئلہ
حال ہی میں امریکن اکیڈمی آف سلیپ میڈیسن نے نیند سے متعلق ایک اہم بیان جاری کیا ہے، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ بار بار جمائی لینا یا دن بھر نیند محسوس کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ نیند پوری نہیں ہو رہی — اور یہ بات نظرانداز کرنا صحت پر مہنگی پڑ سکتی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ دنیا بھر کی 25 طبی تنظیموں نے اس بیان کی توثیق کی ہے، جس سے نیند کے معاملے کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
صرف تھکن نہیں، دماغی کارکردگی بھی متاثر
ماہرِ نیند ڈاکٹر ایرک اولسن کے مطابق نیند کی کمی صرف انفرادی مسئلہ نہیں بلکہ معاشرتی سطح پر بھی خطرناک نتائج پیدا کرتی ہے۔ نیند کی حالت میں گاڑی چلانا، کام کے دوران غلط فیصلے کرنا، اور دماغی کارکردگی میں کمی — یہ سب ایسے اثرات ہیں جو کسی کی زندگی بدل سکتے ہیں، یا حتیٰ کہ چھین بھی سکتے ہیں۔
ڈاکٹر کرسٹن نٹسن کہتی ہیںکہ اگر کوئی شخص بوریت کی حالت میں بھی جاگتا رہتا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ اس کی نیند پوری ہوئی ہے۔ لیکن اگر آپ ہر میٹنگ میں اونگھتے ہیں تو یہ معمولی بات نہیں۔
دماغی صلاحیت پر پڑنے والے اثرات
نیند کی کمی صرف جسمانی تھکن نہیں لاتی بلکہ دماغ کی کارکردگی کو بھی مفلوج کر سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق نیند کی کمی کے شکار افراد اکثر مائیکرو سلیپ میں چلے جاتے ہیں — یعنی دماغ چند لمحوں کے لیے بند ہو جاتا ہے، اور یہی لمحہ کسی حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔
ڈاکٹر گرو بھگاوتلہ کے مطابق نیندسے محروم افراد اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں، حالانکہ وہ یادداشت، ردِعمل، اور ہم آہنگی کے معمولی ٹیسٹوں میں بھی بار بار غلطیاں کرتے ہیں۔
نیند اور ڈرائیونگ: ایک مہلک امتزاج
امریکہ میں ہر سال تقریباً 100,000 ٹریفک حادثات صرف اس لیے ہوتے ہیں کہ ڈرائیور نیند کی حالت میں گاڑی چلا رہے ہوتے ہیں۔ یہ ایک خوفناک حقیقت ہے جو نیند کی اہمیت کو مزید اجاگر کرتی ہے۔
کیا آپ کو طبی معائنے کی ضرورت ہے؟
ماہرین ایک سادہ ٹیسٹ Epworth Sleepiness Scale کی تجویز دیتے ہیں۔ اگر اس میں آپ کا اسکور 10 سے زائد آ رہا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ نیند کی کمی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے   اور آپ کو فوری طبی مشورہ لینا چاہیے۔
نیند کو متاثر کرنے والی عادتیں
سونے سے پہلے زیادہ کیفین یا شراب نوشی
منشیات یا نیند کے لیے دواؤں کا غلط استعمال
ورزش کی کمی
شور شرابہ یا غیر آرام دہ ماحول
سونے کے غیر متوازن اوقات
یہ تمام چیزیں نیند کے معیار کو تباہ کر سکتی ہیں۔
ڈاکٹر بھگاوتلہ کہتی ہیں کہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ شراب یا بھنگ جیسی چیزیں نیند میں مدد دیتی ہیں، لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے — یہ صرف نیند کو مزید خراب کرتی ہیں اور اگلے دن تھکن میں اضافہ کر دیتی ہیں۔

Post Views: 8.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے مطابق نیند نیند کی کمی سکتی ہے سکتا ہے کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

مخصوص نشستیں کیس: آئین لکھنے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی کو بغیر فریق بنے ریلیف ملا، برقرار نہیں رہ سکتا: سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ)  سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا۔ پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی، سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح کرتے ہوئے اسے دوبارہ لکھنے کا اختیار نہیں۔ میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جو کہ 47 صفحات پر مشتمل ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے وجوہات تحریر کی ہیں، تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں، جسٹس صلاح الدین پنہور کی سماعت سے الگ ہونے کی وجوہات پر الگ نوٹ بھی شامل ہے۔ سپریم کورٹ نے نظر ثانی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو پٹیشنز صرف آئینی بنچ ہی سن سکتا ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہو سکتا تھا۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے سنی اتحاد کونسل اور اس کے چیئرمین کا کنڈکٹ قابل ستائش نہیں تھا، سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے دو دن ابتدائی دلائل دئیے اور کیس میں تاخیر پیدا کرنے کیلئے دو درخواستیں دیں۔ پی ٹی آئی کے جن امیدواروں کو ریٹرنگ افسران نے آزاد قرار دیا اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہیں نہیں کہا پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے امیدواران نے غلط سمجھا کہ انھیں آزاد قرار دے دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواران سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط سمجھنے کے برابر کے ذمہ دار ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججز کا اقلیتی ججوں کو نکال کر اپنے طور پر خصوصی بنچ تشکیل دینا غیر قانونی ہے۔ ایسی کوئی مثال بھی نہیں ملتی، آئین میں دی ہوئی ٹائم لائن تو پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے ہی تبدیل کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ: زور سے جمائی لینے کے دوران خاتون کی گردن ٹوٹ گئی
  • نیند کی کمی دماغ کو وقت سے پہلے بوڑھا کر دیتی ہے، تحقیق میں انکشاف
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس
  • فلسطین کو محدود اور گریٹر اسرائیل کا منصوبہ قبول نہیں کیا جا سکتا، ا فضل الرحمن
  • امریکہ جو چاہے نہیں کر سکتا، سید عباس عراقچی
  • مخصوص نشستیں کیس: آئین لکھنے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی کو بغیر فریق بنے ریلیف ملا، برقرار نہیں رہ سکتا: سپریم کورٹ
  • مخصوص نشستیں کیس: فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا‘ عدالت عظمیٰ
  • مخصوص نشستیں کیس، فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
  • مخصوص نشستیں کیس: فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
  • ارب پتی ایلون مسک دنیا کے پہلے کھرب پتی بننے سے کتنا دور ہیں؟