طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 400سے تجاوز،مون سون کے مزید 3سپیل کی پیشگوئی، شدت 50فیصد زیادہ ہو گی
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 400سے تجاوز،مون سون کے مزید 3سپیل کی پیشگوئی، شدت 50فیصد زیادہ ہو گی WhatsAppFacebookTwitter 0 17 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد /پشاور /سوات /مظفر آباد (سب نیوز)نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)نے مون سون کے مزید 3نئے سپیل کی پیش گوئی کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بارشوں کی شدت پہلے سے 50 فیصد زیادہ ہوگی، لاہور، راولپنڈی سمیت کئی شہروں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔اسلام آباد میں چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بونیر، باجوڑ، بٹگرام سمیت متاثرہ علاقوں میں طوفانی بارشوں سے 313 جانوں کا نقصان ہوا، گلگت بلتستان میں فلیش فلڈز اور سیاحتی حادثات پیش آئے۔انہوں نے کہا کہ گلگت اور خیبرپختونخوا میں کئی آبادیوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، گمشدہ لوگوں کی تلاش کا عمل جاری ہے، متاثرہ اضلاع میں امدادی سامان، خوراک فراہم کی جائے گی۔حکام کا کہنا ہے کہ 17 سے 22 اگست تک ملک میں مزید بارشوں کا امکان ہے جس سے لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور گوجرانوالہ سمیت مختلف شہروں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر کا کہنا تھا کہ موسم گرما میں گرمی کی شدت زیادہ ہونے کی وجہ سے مون سون کا پھیلا بڑھا ہے، ستمبر کے پہلے دس دنوں تک مون سون کے سپیل باقی رہیں گے، شدت 50 فیصد زیادہ ہوگی، وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق نقصانات کے ازالے کیلئے سروے کیا جائے گا، مواصلات کے نقصانات کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا، کل سے زیادہ جانی نقصان والے اضلاع میں ریلیف پیکجز پہنچائے جائیں گے۔چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہونے والے نقصانات موسمیاتی تبدیلی کا ایک حصہ ہیں، من حیث القوم مل کر ان موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کریں گے، مون سون کے بعد وزارت مواصلات اور ہاسنگ کے ساتھ مل کر انفراسٹرکچر کی بحالی کریں گے، اگلے دو ہفتوں میں ہمارا فوکس شمالی پنجاب، آزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان ہوگا۔ ٹیکنیکل ایکسپرٹ این ڈی ایم اے ڈاکٹر طیب شاہ نے کہا ہے کہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 22 اگست تک جاری رہے گا، مزید شدت متوقع ہے، 22 اگست کے بعد مون سون کا ایک اور سلسلہ شروع ہوگا، بارشوں کے 3 مزید سلسلے پاکستان کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خلیج بنگال کی جانب سے ایک نیا بارشوں کا سلسلہ پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے، افغانستان کے ننگرہار اور قندھارریجن سے ایک سلسلہ پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے۔جنرل منیجر این ڈی ایم اے زہرا حسن نے بتایا کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں شدید بارشوں متوقع ہیں، تربیلا ڈیم میں اس وقت 98 فیصد پانی بھر چکا ہے، اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران پانی کے ذخائر میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کٹاریاں اور گوالمنڈی میں 15 فٹ تک پانی کی سطح بلند ہو چکی ہے، کوہ سلیمان کے ساتھ علاقہ جات میں آج سے بارش کا نیا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، آزاد جموں و کشمیر کے نیلم، پونچھ اور باغ میں سیلاب کے خطرات بڑھ گئے ہیں، خیبر پختونخوا میں پشاور، چترال، دیر، چارسدہ میں سیلاب کے خطرات زیادہ ہیں۔ممبر آپریشنز بریگیڈیئر کامران نے بتایا کہ فروری 2025 سے مون سون کے پیش نظر تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا تھا اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر نقصانات سے بچا کے اقدامات کئے گئے، تاہم بونیر اور باجوڑ میں حالیہ تباہی کلاڈ برسٹ کے باعث ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو روز میں 337 افراد جاں بحق اور 178 زخمی ہوئے ہیں۔ بریگیڈیئر کامران نے کہا کہ آرمی اور ایف سی کے ذریعے صوبائی حکومتوں کو ریسکیو کیلئے وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں، جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے امدادی سامان کی دوسری کھیپ پیر کو بونیر روانہ کی جائے گی۔دوسری طرف آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اورر خیبر پختونخوا میں بادل پھٹنے اور سیلابی ریلوں سے ہر طرف تباہی پھیلی ہوئی ہے، ہلاکتوں کی تعداد 400 سے بڑھ گئی ہے جبکہ درجنوں افراد اب تک لاپتا ہیں۔ خیبر پختونخوا میں اموات کی تعداد399 سے بڑھ گئی ہے، 143افراد زخمی ہیں، بونیر میں قدرتی آفت سے سب سے زیادہ 209 اموات ہوئی ہیں، 150 افراد لاپتہ ہیں جبکہ جاں بحق افراد میں 279 مرد،15 خواتین اور 13 بچے شامل ہیں۔حادثات سوات، بونیر ، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے، مجموعی طور پر 74 گھروں کو نقصان پہنچا،11 گھر مکمل منہدم ہو گئے جبکہ 63 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔بونیر کے پیر بابا میں سکول کے 400 سے زائد طلبہ کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا، سوات مینگورہ میں سیلاب سے متعدد مکانات زمین بوس ہو گئے، کئی کئی فٹ تک ملبہ موجود ہے، بڑے بڑے پتھروں کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیں جبکہ مکین بے گھر ہو چکے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری .
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرلودھراں،عوام ایکسپریس کی 4بوگیاں پٹڑی سے اترگئیں، ایک مسافر جاں بحق، 33زخمی لودھراں،عوام ایکسپریس کی 4بوگیاں پٹڑی سے اترگئیں، ایک مسافر جاں بحق، 33زخمی اسلام آباد ہائیکورٹ میں خصوصی بنچز تشکیل،نوٹیفکیشن جاری سیاسی جماعتوں میں اختلافات کے خاتمے کیلئے مذاکرات ضروری ہیں،چیئرمین سینیٹ کیش لیس و ڈیجیٹل معیشت کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں، وزیراعظم مودی کی آر ایس ایس کے نظریے پر مبنی تقریر، کانگریس رہنماوں کی سخت تنقید ٹرمپ سے اصلی کے بجائے ڈمی پیوٹن نے ملاقات کی، بھارتی میڈیا کا مضحکہ خیز پروپیگنڈاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا میں متاثرہ علاقوں افراد جاں بحق گلگت بلتستان ڈی ایم اے نے بتایا کہ اسلام آباد علاقوں میں مون سون کے کا خدشہ ہے اور سیلاب میں سیلاب نے کہا کہ ہوئے ہیں زیادہ ہو سیلاب سے گئے ہیں کی جانب میں بھی رہے ہیں کا کہنا گیا ہے ہو گئے گئی ہے کی پیش
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں سیلاب کی تباہ کاریاں، ضلع بونیر سب سے زیادہ متاثر، 184 افراد جاں بحق ہوگئے
خیبرپختونخوا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 307 ہوگئی جب کہ ضلع بونیر میں قیامت صغری کے مناظر ہیں جہاں 184 افراد جاں بحق ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں بونیر، سوات ،شانگلہ ، بٹگرام ، باجوڑ اور مانسہرہ شامل ہیں، پاک فوج کی ریسکیو ٹیمیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں جبکہ مزید دستے بھی متاثرہ علاقوں کو روانہ کردئیے گئے۔
بونیر میں ریسکیو آپریشن جاری ہے، پشونئی، پیر بابا گاؤں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں 70 مکان ملیا میٹ ہوگئے، ملبے سے نکلنے والی 20 لاشیں پشونئی و دیگر علاقوں میں پہنچا دی گئیں۔
علاقے میں بجلی کا نظام درھم برہم ہوگیا، پیر بابا بازار بھی سیلابی ریلے کی زد میں آیا، پیر بابا مزار میں بھی بھی پانی داخل ہوا، ریسکیو کا رات بھر بونیر میں آپریشن جاری رہا، متاثرہ دیہاتوں میں ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔
ترجمان ریسکیو کے مطابق بونیر میں رات بھر ٹیمیں ریسکیو آپریشن میں مصروف رہیں ، تین تحصیلوں میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملبے کے نیچے کچھ افراد موجود ہیں، ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد ہی ریلیف کا کام شروع کیا جائے گا۔
https://www.youtube.com/watch?v=bftU-zzyxl0