افغان شہری سے روابط: اسلام آباد پولیس کے افسر کو جبری طور پر نوکری سے نکال دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
اسلام آباد پولیس کے سب انسپکٹر مہر گل لودھی کو افغان شہری ولی جان سے مبینہ روابط اور حساس معلومات شیئر کرنے کے الزام پر سروس سے جبری طور پر برخاست کر دیا گیا ۔
نجی ٹی وی کے مطابق مہر گل لودھی—جو ماضی میں مندرہ کے ایس ایچ او بھی رہ چکے ہیں—کو ابتدائی طور پر افغان شہری سے مشتبہ تعلقات کے باعث معطل کر کے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
تحقیقات کے دوران ایک آڈیو ریکارڈنگ بھی سامنے آئی جس میں وہ افغان شہری کو ملک بدر کیے جانے سے پہلے متعلقہ پولیس افسر کی نشاندہی کرتے سنائی دیتے ہیں۔ اس انکشاف کے بعد معاملہ مزید سنگین ہو گیا۔
تحقیقات مکمل ہونے کے بعد، ایس پی صدر کی سفارش پر مہر گل لودھی کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ ساتھ ہی پولیس لائنز میں ان کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ، جس کے لیے انتظامیہ کو باضابطہ مراسلہ بھی ارسال کیا گیا ہے۔
یہ اقدام پولیس ڈیپارٹمنٹ میں داخلی سکیورٹی اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے، تاکہ حساس معاملات میں کسی بھی قسم کی غفلت یا روابط کو برداشت نہ کیا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افغان شہری
پڑھیں:
پاکستانی معاشرے میں تفریق مٹائیں، برداشت کو فروغ دیں: صدر، وزیر اعظم ‘بلاول کا عالمی دن پر پیغام
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) صدرِ زرداری نے یومِ برداشت کے موقع پر پیغام میں کہا کہ مکالمے، ہمدردی اور تعاون کو فروغ دینا نہایت ضروری ہے۔ برداشت کے اصول اسلام کی ان اعلیٰ تعلیمات میں گہرائی سے پیوست ہیں جو انسانیت کے لیے رحم، عدل اور احترام کا درس دیتی ہیں۔ اپنی نوجوان نسل سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہر قسم کے تعصب، امتیاز اور نفرت کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہوں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا آئین و قوانین اور انسانی حقوق کے عالمی کنونشنز کی بنیادی روح‘ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اور تحمل و برداشت کا پیغام لئے ہوئے ہے، تحمل و برداشت نہ صرف معاشرتی حسن ہے بلکہ یہ اسلامی تعلیمات کے بھی عین مطابق ہے۔ آئین پاکستان بھی ہر شہری کو برابری اور تحفظ فراہم کرتا ہے اور ہر شہری کا بھی یہ فرض عین ہے کہ وہ بین المذاہب ہم آہنگی اور ایک دوسرے کے ساتھ برداشت و بردباری کی اقدار کو فروغ دے۔ حکومتی پالیسی کو مرتب کرتے وقت سماجی و مذہبی تفرقوں کو ختم کرنا اور تمام طبقات بالخصوص اقلیتوں کی قومی دھارے میں ہرممکن شمولیت حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عالمی یومِ رواداری اس بات کی یاد دہانی ہے کہ احترام، ہم آہنگی اور پْرامن بقائے باہمی جیسے اْن اقدار کی حفاظت کی جائے جو انسانیت کو جوڑتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ہمدردی کو اپنائیں اور تفریق پھیلانے والی سوچوں کو رد کریں۔