عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی جانب سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا تاہم مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی، وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری اور پیپلز پارٹی کے نیئر بخاری نے اس پر دستخط نہیں کیے۔

اس حوالے سے اظہار خیال عرفان صدیقی کا مؤقف یہ تھا کہ یہ مطالبات ان کے (بشمول پی پی) بلکہ اے این پی کے ہیں۔

اعلامیہ پڑھے جانے کے موقعے پر سینیٹر عرفان صدیقی، طارق فضل چوہدری اور نیئر بخاری اجلاس چھوڑ گئے۔

اعلامیے کی اہم سفارشات

اعلامیے میں دہشتگردی، انتہا پسندی اور بدامنی کی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس نے ان مسائل کو ناقص حکومتی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا اور خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اے پی سی نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جاری تمام آپریشن فوری طور پر ختم کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا اور انسانی ومالی نقصانات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے عدلیہ کے ماتحت ٹروتھ کمیشن تشکیل دینے کی تجویز دی۔

اجلاس نے ڈیتھ اسکواڈز اور غیر قانونی مسلح گروہوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پر زور دیا گیا۔

اعلامیے میں 18 ویں آئینی ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے مکمل اور اصولی نفاذ، معدنیات و وسائل میں صوبائی حقوق کی مکمل پاسداری اور قبائلی عوام کے تاریخی اراضی حقوق کا تسلیم کیے جانے کے مطالبات بھی شامل تھے۔

پولیس اور سیکیورٹی اصلاحات

بلوچستان میں لیویز فورس کو موجودہ اداروں میں ضم کرنے کی مخالفت کی گئی اور اسے جدید پولیس ڈھانچے میں شاملِ خدمت بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔

ضم اضلاع میں مکمل اختیارات سول انتظامیہ کو تفویض کیے جانے، ’ایکشن ان ایڈ آف سول پاور‘ جیسے قوانین کی فوری منسوخی، لاپتا افراد کی بازیابی، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور ان کے لیے آزادانہ ماحول کی فراہمی پر بھی زور دیا گیا۔

اجلاس کے اعلامیے میں بی این پی سربراہ سردار اختر جان مینگل پر عائد سفری پابندیوں کو فوری طور پر ختم کرنے، غیر منصفانہ قوانین جیسے تھری ایم پی او، فورتھ شیڈول کو ختم کرنے، آزاد میڈیا اور صحافت کی بحالی اور پیکا ایکٹ جیسی سختی پسندانہ دفعات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اے پی سی مولانا خان زیب، مفتی منیر شاکر اور دیگر شہدا کے قاتلوں کی گرفتاری میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عدالتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کرتی ہے۔

پاکستان کو غیر ملکی جنگوں میں ملوث کیے جانے سے گریز، غیر جانبداری کی پالیسی، تاریخی تجارتی راستوں کو دوبارہ فعال کرنے، اور صوبائی سطح پر سرحدی تجارت کی خود مختاری پر بھی زور دیا گیا۔

اعلامیے میں سیکیورٹی و دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں فوجی آپریشنز کے بعد فوری بحالی، انٹی ڈی پیز کے لیے معاوضہ، روزگار اور کاروباری مواقع کی فراہمی، سیلاب زدہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے اور فوری امدادی پیکج کا اعلان اور ریسکیو 1122 کی گاڑیاں خیبرپختونخوا حکومت کے حوالے کرنے کے مطالبات بھی شامل تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے این پی اے پی سی پیپلز پارٹی کل جماعتی کانفرنس ن لیگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اے این پی اے پی سی پیپلز پارٹی کل جماعتی کانفرنس ن لیگ مطالبہ کیا گیا اعلامیے میں زور دیا گیا کا مطالبہ کیے جانے کے لیے

پڑھیں:

مریم نواز کے بیانات کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ

فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا

پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیانات کے خلاف قومی اسمبلی ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔

اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔

اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا ہم ایوان سے بطور احتجاج واک آؤٹ کرتے ہیں۔ آن گراؤنڈ حالات جوں کے توں ہیں اور کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہم اس وقت اس ایوان کا حصہ نہیں بن سکتے جب تک حالات تبدیل نہیں ہوتے۔ 

بعد ازاں حکومتی ارکان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو منا کر واپس قومی اسمبلی اجلاس میں لے آئے۔

پنجاب کی تذلیل اور نشانہ بنانے والوں کو جواب دوں گی: مریم نواز

مریم نواز نے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے لوگوں کی عزت نفس کی بات کی، اس پر کبھی معافی نہیں مانگوں گی

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی مریم نواز نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تھا کہ میں پنجاب کی تذلیل اور نشانہ بنانے والوں کو جواب دوں گی، پنجاب کی بات وزیراعلیٰ نہیں کرے گی تو اور کون کرے گا۔

مریم نواز نے کہا تھا کہ میں نے اپنے لوگوں کی عزت نفس کی بات کی، اس پر کبھی معافی نہیں مانگوں گی۔ سیلاب آگیا تو مانگنا شروع کردو، پنجاب کے پاس وسائل ہیں، باقی تمام صوبوں کے پاس بھی یکساں وسائل ہیں، وہ کہاں جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے وسائل سے لاکھوں سیلاب متاثرین کو گھروں میں آباد کریں گے، کبھی لوگوں کو کشکول پکڑنے کا نہیں کہوں گی۔

دوسری جانب صحافیوں کی جانب سے بھی گزشتہ روز اسلام آباد پریس کلب میں پولیس کی جانب سے تشدد اور توڑ پھوڑ کی مذمت کی اور پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں پولیس نے اندر گھس کر ناصرف صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ املاک کی توڑ پھوڑ بھی کی جس پر ملک بھر کی صحافتی تنظیموں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ 

متعلقہ مضامین

  • مراکش ، نوجوانوں کے حکومت مخالف مظاہرے، جھڑ پوں میں 300 افراد زخمی
  • پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری
  • پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کا بائی کاٹ مستقل طور پر ختم کرنے سے انکار کر دیا
  • مریم نواز کے بیانات کے خلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
  • پیپلز پارٹی کا پارلیمنٹ میں حکومت سے تعاون نہ کرنے کا فیصلہ
  • مریم نواز کے بیانات کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • مریم نواز کے بیان کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
  • مریم نواز نے پیپلز پارٹی کا معافی مانگنے کا مطالبہ مسترد کردیا
  • حکومت نے پیپلز پارٹی کو منالیا، تمام مسائل بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق
  • پیپلز پارٹی سے معافی بنتی نہیں ہے، سینیٹر افنان اللّٰہ خان