سیلاب: پاک فوج اور انتظامی ادارے سرگرم، 25 ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
سیلاب: پاک فوج اور انتظامی ادارے سرگرم، 25 ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل WhatsAppFacebookTwitter 0 19 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے سیلابی صورتحال پر بتایا ہے کہ ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے، اب تک 25 ہزار افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔
فیلڈ مارشل کی ہدایت پر فوجی دستے، آڈاکٹر، انجینئر مدد کر رہے ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بتایا کہ فیلڈ مارشل کی ہدایت پر فوجی دستے، ریسکیو ٹیمیں اور آرمی ایوی ایشن سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کی مدد کر رہے ہیں، اب تک 6 ہزار سے زائد افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے جبکہ میڈیکل بٹالین اور سی ایم ایچ سے بھی ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیمیں خیبرپختونخوا روانہ کی گئی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کے پی میں سڑکوں کا انفرا اسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا، فیلڈ مارشل کی ہدایات پر ایڈیشنل یونٹس کو متحرک کیا گیا، دو انجینئر بٹایلین کے پی میں تعینات ہیں، تین میڈیکل یونٹس گلگت اور کے پی میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کے پی میں نوے سڑکیں تباہ ہوئیں، متعدد پلوں کی تعمیر کی گئی، سڑکیں کھولی گئی ہیں، متاثرین میں راشن بذریعہ روڈ اور بذریعہ ہیلی کاپٹر بھی پہنچایاجارہاہے، آرمی چیف کی ہدایت پر فوج کا ایک دن کا راشن بھی مختص کیا گیا تھا۔
خیبرپختونخوا میں بجلی کا نظام 70 فیصد بحال کر دیا: وزیر اطلاعات عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ اربن فلڈنگ کے باعث انسانی جانوں اور املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر ریلیف سرگرمیوں کو تیز کر دیا گیا ہے اور اب تک 25 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، شانگلہ، باجوڑ اور سوات سمیت خیبرپختونخوا میں بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہوا تاہم 70 فیصد بحال کر دیا گیا ہے، اور وزیر توانائی خود فیلڈ میں موجود ہیں۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ مالاکنڈ اور بشام روڈ بحال کر دی گئی ہے جبکہ این-90 شاہراہ کو بھی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، اب تک 1200 خیمے متاثرہ علاقوں میں بھیجے جا چکے ہیں اور پمز ہسپتال سے خصوصی میڈیکل ٹیم بھی روانہ کر دی گئی ہے، مزید بارشوں کے پیش نظر تمام اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ این ڈی ایم اے، پاک فوج اور وفاقی و صوبائی حکومتیں مل کر ایک بہتر حکمت عملی کے تحت صورتحال سے نمٹ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں ہم سب ایک ہیں، اس آفت پر بھی قابو پا لیں گے۔
شاہراہوں کی بحالی کا 50 فیصد کام مکمل کر لیا گیا: چیئرمین این ڈی ایم اے
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ شمالی علاقوں میں گلیشیئر پگھلنے اور کلاؤڈ برسٹ کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے، حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 670 اموات اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، 17 اگست سے اب تک 25 ہزار متاثرین کو بچایا گیا اور انہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ 23 اگست تک بارشوں کا نیا اور تیز سپیل متوقع ہے، جس کے پیش نظر تمام انتظامات مکمل ہیں، پی ایم راشن پیکج کے تحت خیبرپختونخوا کے 5 اضلاع میں امدادی سامان کی تیسری کھیپ روانہ کی جا رہی ہے، جس میں ادویات اور راشن شامل ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ شاہراہوں کی بحالی کا 50 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے اور نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے مکمل سروے کے بعد رپورٹ حکومت کو بھجوائی جائے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسینیٹ: انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور، اپوزیشن کا احتجاج سینیٹ: انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور، اپوزیشن کا احتجاج امن و ترقی کی مشترکہ جستجو اور عدل و انصاف کے مشترکہ دفاع میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اہم کردار نو مئی مقدمات؛ چیف جسٹس پاکستان کا فریقین کو دستاویزات جلد جمع کروانے کی ہدایت پاکستان میں سیلاب سے تباہی ، چین ہر مشکل میں مدد کرنے کےلئے تیار ہے ، چینی وزیر خارجہ سٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس پہلی بار ایک لاکھ 49 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کر گیا حماس نے جنگ بندی کے معاہدے پر آمادگی ظاہر کر دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ہزار افراد
پڑھیں:
آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا
اسلام آباد:نئی قائم شدہ ہونے والی وفاقی آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا ہے، یہ واضح نہیں کہ وہ مستقل طور پر کہاں کام کرے گی، فی الحال یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں کام کر رہی ہے مگر کمرہ عدالت نمبر ایک چیف جسٹس امین الدین کو استعمال کیلیے نہیں دیا جا رہا۔
اس سے قبل حکومت وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں آئینی عدالت قائم کرنا چاہتی تھی لیکن شرعی عدالت کے ججوں نے ایسا کرنے نہیں دیا۔
معلوم ہوا ہے کہ آئینی عدالت کے چند ججز بشمول چیف جسٹس امین الدین خان نے پیر کے روز سپریم کورٹ میں اپنے چیمبرز استعمال کیے۔
سینئر وکلا نے کہا کہ ججوں کو ابتدا سے ہی سپریم کورٹ کے احاطے میں کام شروع کرنا چاہیے تھا۔
آئینی عدالت نے انتظامی عہدوں پرریٹائرڈ افسران اور ججوں کی بھرتی بھی شروع کر دی ہے۔ وکلا کا کہنا ہے کہ خزانے کی بچت کے لیے ان عہدوں پر سپریم کورٹ کے موجودہ ملازمین کو زیرغور لانا چاہیے۔
سپریم کورٹ کے ایک اہلکار کا دعویٰ ہے کہ ہزاروں مقدمات آئینی عدالت کو منتقل کیے جائیں گے، انکا فیصلہ کرنا بڑا چیلنج ہوگا۔ سینئر وکلا یہ بھی زور دے رہے ہیں کہ بدانتظامی اور گورننس سے متعلق عوامی مفاد کے مقدمات کے بجائے وہ مقدمات سنے جائیں جن میں قانون اور آئین کی تشریح درکار ہے۔
ججوں کو چاہیے کہ پہلے عوامی مفاد کے مقدمات کے لیے اصول و ضوابط طے کریں۔ آئینی عدالت نے تاحال اپنے رولز بھی تشکیل نہیں دیے۔
اس وقت ڈویژن بنچ مقدمات سن رہے ہیں۔ ججوں کے لیے یہ بڑا امتحان ہوگا کہ ثابت کریں کہ وہ انتظامیہ کے زیرِ اثر نہیں بلکہ بلا خوف و رعایت فیصلے کریں گے۔
26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے والے ایک سینئر وکیل کا کہنا ہے کہ بار کو 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں دائر کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت انتظامیہ کو عدلیہ پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔
ذرائع کے مطابق مستعفی جج منصور علی شاہ فی الوقت بارز میں جانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
وہ چند ماہ لاہور میں گزاریں گے یا ممکن ہے بیرونِ ملک جائیں کریں کیونکہ انہیں بین الاقوامی ثالثی کے شعبے میں کام کرنے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ انہیں لمز کی جانب سے بھی آفر دی گئی ہے۔ انکا ارادہ ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی علمی سرگرمیوں پر توجہ دیں۔