پنجاب میں ‘کوڑا ٹیکس’ نافذ، کس سے کتنا ٹیکس وصول کیا جائے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, August 2025 GMT
پنجاب حکومت نے صوبے میں صفائی ستھرائی کے منصوبے ‘ستھرا پنجاب’ کے تحت کوڑا ٹیکس نافذ کردیا ہے، جس کا اطلاق ابتدائی طور پر پوش اور کمرشل علاقوں میں کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہری علاقوں میں 5 مرلہ گھر پر 300 جبکہ دیہات میں 200 روپے کوڑا ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ 5 سے 10 مرلہ گھروں پر شہروں میں 500 روپے اور دیہات میں 200 روپے عائد ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: صاف ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت اب کتنا صفائی ٹیکس دینا ہوگا؟
تفصیلات کے مطابق 10 مرلہ سے ایک کینال تک کے گھروں سے شہروں میں 1000 روپے اور دیہات میں 400 روپے لیے جائیں گے۔ اسی طرح 2 سے 4 کینال گھروں پر 2000 روپے اور 4 کینال سے بڑے گھروں پر 5000 روپے ٹیکس وصول کیا جائے گا، جبکہ دیہات میں 2 کینال سے اوپر گھروں پر 400 روپے فکس ٹیکس نافذ کیا گیا ہے۔
کاروباری اور دفتری مراکز کے لیے الگ شرح مقرر کی گئی ہے۔ شہروں میں چھوٹی دکانوں پر 500 اور دیہات میں 300 روپے، درمیانے درجے کی دکانوں پر شہروں میں 1000 اور دیہات میں 700 روپے جبکہ بڑے کاروباری مراکز پر شہروں میں 3000 اور دیہات میں 2000 روپے کوڑا ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: مریم نواز کے حکم پر صوبے میں ’صاف ستھرا پنجاب‘ مہم کا آغاز
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایل ڈبلیو ایم سی) نے کوڑا ٹیکس کے بل تقسیم کرنے کا عمل شروع کردیا ہے جبکہ بلوں کی تقسیم اور وصولی کی ذمہ داری ایل ڈبلیو ایم سی کی ریونیو اور آپریشنل ٹیموں کے سپرد کی گئی ہے۔
یہ فیصلہ پنجاب کابینہ کی منظوری کے بعد کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کوڑا ٹیکس ویسٹ منیجمنٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ویسٹ منیجمنٹ اور دیہات میں کیا جائے گا گھروں پر
پڑھیں:
نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔ وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔
یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3ہزار 83ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی اسٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔