کھاد کی قیمتوں میں اچانک اضافے کا راز آخرکار سامنے آ گیا  اور اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے محنت کش کسانوں کو، جن پر 7 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈال دیا گیا۔
آڈٹ حکام کی جاری کردہ دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کھاد مہنگی ہونے کی بڑی وجہ گیس کی قیمتوں کا غیر منظور شدہ تعین تھا۔ سال 2023-24 کے دوران فرٹیلائزر پلانٹس کو مقامی گیس 1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے ریٹ پر دی گئی، جو نہ تو ای سی سی (اقتصادی رابطہ کمیٹی) اور نہ ہی اوگرا (آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی) سے منظور شدہ تھا۔
دستاویزات کے مطابق، ڈی جی گیس (پٹرولیم ڈویژن) نے اوگرا کے مقررہ نرخوں سے ہٹ کر از خود زیادہ قیمت مقرر کی، جس کے نتیجے میں 50 کلو یوریا کھاد کی فی بوری قیمت میں 837 روپے کا اضافہ ہوا — یعنی بوری 2440 روپے سے بڑھ کر 3277 روپے تک پہنچ گئی۔
فرٹیلائزر پلانٹس نے امونیا اور یوریا کی پیداوار پر مجموعی طور پر 7 ارب 88 کروڑ روپے اضافی خرچ کیے، اور اس بڑھتی ہوئی لاگت کا سارا بوجھ براہِ راست کسانوں پر ڈال دیا۔ کسانوں نے مجموعی طور پر 98 لاکھ 30 ہزار بوریاں خریدیں، جن پر انہیں 7 ارب 21 کروڑ روپے اضافی ادا کرنا پڑے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق، ای سی سی نے 15 مارچ 2023 کو کھاد کارخانوں کو گیس فراہم کرنے کی اجازت دی تھی مگر واضح طور پر کہا تھا کہ اس پر کوئی سبسڈی نہیں دی جائے گی۔ اس کے باوجود، ڈی جی گیس نے دو کھاد کمپنیوں کو یکطرفہ طور پر 1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا ریٹ دے دیا اور تقریباً 11 ماہ تک ای سی سی کو اندھیرے میں رکھا۔
مزید حیران کن بات یہ ہے کہ جب آخرکار ان نرخوں کی منظوری لی گئی، تب بھی ای سی سی کو یہ نہیں بتایا گیا کہ اوگرا پہلے سے اپنے ریٹس جاری کر چکی ہے۔
آڈٹ حکام نے اس سنگین معاملے پر مکمل تحقیقات کی سفارش کی ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے اور کسانوں کو درپیش مالی دباؤ کا ازالہ کیا جا سکے۔

Post Views: 21.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

طاقتور حلقوں کو فارم 47 سے بنی حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے، اعظم سواتی

راولپنڈی:

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم خان سواتی کا کہنا ہے کہ طاقتور حلقوں کو چاہیے کہ فارم 47 سے بنائی گئی حکومت کا بوجھ نہ اٹھائے، شہباز شریف خود بہت بڑا بوجھ ہے۔

انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ملک کے 90 فیصد عوام فارم 47 سے بنی حکومت سے نفرت کرتے ہیں اور اس وجہ سے عمران خان کے چاہنے والے بھی دور ہوتے جا رہے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے سوال پر اعظم سواتی نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات مجھ پر 7 ماہ سے پابندی ہے، آخری بار ملاقات دو اپریل کو ہوئی تھی لیکن جب انصاف کا بول بالا ہوگا اور قانون کی حکمرانی ہوگی تو ضرور ملاقات ہوگی۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پر حالات اچھائی کی طرف جائیں گے۔

اعظم سواتی نے کہا کہ علیمہ خان کو ضمانت مل گئی جو خوش آئند ہے، عدالت میں میانوالی سمیت دور دراز علاقوں سے لوگ یہاں آئے ہوئے ہیں جن کا کوئی جرم نہیں، صرف اتنا قصور ہے کہ وہ اپنی آزادی کے لیے نکلتے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پشاور جلسے میں پورے پاکستان سے لوگ شریک ہوں گے اور یہ ایک پرامن احتجاج ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • عوام پر مزید بوجھ، کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی مہنگی ہونے کا امکان
  • طاقتور حلقوں کو فارم 47 سے بنی حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے، اعظم سواتی
  • دریائے ستلج کا پانی دریائے چناب میں ڈالنے کیلئے ایم فائیو موٹروے پر شگاف ڈالنے کی تجویز
  • بجلی صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان
  • عوام پر مزید بوجھ؛ کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلیے بجلی  مہنگی ہونے کا امکان
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
  • قطر اور فلسطین کے ساتھ بنگلہ دیش کا غیر متزلزل اظہار یکجہتی، اسرائیل کو نکیل ڈالنے کا مطالبہ
  • حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے خلاف نیپرا کا ایکشن: کروڑوں روپے جرمانہ عائد