مودی سرکار نے حکومتی اداروں کو انسدادِ کرپشن کے بجائے سیاسی انتقام کا ہتھیار بنا لیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
بھارت کی مودی سرکار نے حکومتی اداروں کو انسدادِ کرپشن کے بجائے سیاسی انتقام کا ہتھیار بنا لیا ۔
ترمیمی بل میں بھارتی اپوزیشن کو نشانہ بنانے سے ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے آمرانہ حربے کا پول کھل گیا۔ مودی سرکار نے اداروں کو انسدادِ کرپشن کے بجائے سیاسی انتقام کا ہتھیار بنا لیا ہے۔ بی جے پی کی پالیسیاں بھارتی وفاق کو کمزور کر کے مرکز کو ریاستی حکومتوں پر مسلط کرنے کی سازش قرار دی گئی ہیں۔
بھارتی لوک سبھا میں بی جے پی نے آئین کی 130ویں ترمیم کا بل پیش کیا، جس پر ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔
بین الاقوامی جریدے الجزیرہ کے مطابق مودی سرکار نے آئین میں ترمیمی بل پیش کیا ہے، جس کے تحت وزرا 30 دن جیل میں رہنے پر عہدے سے خودکار برطرف ہوں گے۔ بی جے پی کے مطابق ترمیمی بل احتساب اور عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے انسدادِ کرپشن مہم کا حصہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق اپوزیشن نے ترمیمی بل کو جمہوری اقدار کے خلاف اور سیاسی انتقام کا حربہ قرار دے دیا ہے۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ یہ بل بے گناہی کا اصول پامال کر کے اپوزیشن حکومتیں گرانے کا ہتھیار بنے گا۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے کہا ہے کہ جرم ثابت ہوئے بغیر سزا دینے کے لیے ترمیم شدہ بل بے گناہی کے اصول کے خلاف ہے۔ اسی طرح رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کا کہنا ہے کہ ترمیمی قانون کو ریاستی حکومتیں گرانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار عاصم علی کے مطابق یہ بل وفاقی نظام کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے مرکز کو ریاستوں پر ناجائز اختیارات دے دیتا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ بی جے پی 2014ء سے 95 فیصد ای ڈی/سی بی آئی کیسز اپوزیشن رہنماؤں پر بنا چکی ہے۔ پارلیمنٹ کے موجودہ اراکین میں سے 46 فیصد کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔ کیجریوال، منیش سسودیا اور ہیمانت سورین انتخابات سے قبل گرفتار جب کہ 12 وزرا طویل عرصہ جیلوں میں رہے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے، جو اس وقت بی جے پی کے پاس نہیں ہے۔ بل کو کرپشن کا نام دے کرحزبِ اختلاف کی مخالفت کو بی جے پی اپنے انتخابی بیانیے میں استعمال کر سکتی ہے۔
سیاسی تجزیہ کار رشید قدوائی کے مطابق بی جے پی بل کو شہری اور مڈل کلاس ووٹروں کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ٹرمپ کی 50 فیصد ٹیرف پالیسی، 8 کروڑ ووٹر فہرست تنازع کے بعد یہ بل عوام کی توجہ ہٹانے کی سازش ہے۔ ترمیمی بل غیرمنصفانہ ہے، جسے بی جے پی بہار انتخابات میں استعمال کرنے کی سازش میں مصروف ہے۔
مودی سرکار نےعوامی مینڈیٹ کی پامالی سے بھارت کو پولیس اسٹیٹ میں بدل دیا ہے۔ عوامی فلاح میں ناکام مودی سرکار اپنی نااہلیوں کو چھپانے کے لیے قوانین اور اداروں کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیاسی انتقام کا مودی سرکار نے استعمال کر کا ہتھیار اداروں کو کے مطابق بی جے پی کے لیے
پڑھیں:
جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو منظوری دے دی گئی وہیں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے بیوروکریٹس کی عدم توجہی اور سوشل میڈیا پر ارکان کی تضحیک کے خلاف غیر معمولی یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ جموں کشمیر اسمبلی اجلاس، خزاں سیشن، کے آخری روز گرما گرم ماحول کے باوجود، ایوان نے جی ایس ٹی ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل کو منظور کر لیا۔ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی قانون ہے، اس میں ریاستی سطح پر کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ بی جے پی کے پون گپتا نے کچھ ترامیم تجویز کیں، مگر اسپیکر نے انہیں مسترد کر دیا۔ عمر عبداللہ نے مسکراتے ہوئے کہا "آپ ایم او ایس فائنانس (MoS Finance) رہے ہیں، آپ کو مجھ سے بہتر معلوم ہے کہ جی ایس ٹی میں یہاں (یو ٹی سطح پر) ترمیم ممکن نہیں، بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا"۔
اس کے بعد اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے نو روزہ خزاں اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔ اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق سیشن کے دوران 732 سوالات موصول ہوئے، جن میں سے 682 منظور کیے گئے، جبکہ 29 پر بحث ہوئی اور 73 اضافی سوالات اٹھائے گئے۔ اسی طرح 97 زیرو آور معاملات زیر بحث آئے، 41 نجی بلوں میں سے 8 ایوان میں پیش کئے گئے، اور 67 توجہ طلب نوٹس میں سے 10 پر بحث ہوئی، 14 نجی قراردادوں میں سے صرف ایک منظور ہوئی۔ اجلاس کے دوران ایک موقع پر بی جے پی ارکان نے اسپیکر کے اس فیصلے پر واک آؤٹ کیا جب انہوں نے سیلاب متاثرین پر بحث کی تحریک خارج کر دی۔ اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا "میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا"۔