بھارت کی مودی سرکار نے حکومتی اداروں کو انسدادِ کرپشن کے بجائے سیاسی انتقام کا ہتھیار بنا لیا ۔

ترمیمی بل میں بھارتی اپوزیشن  کو نشانہ بنانے سے ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے آمرانہ حربے کا پول کھل گیا۔ مودی سرکار نے اداروں کو انسدادِ کرپشن کے بجائے سیاسی انتقام کا ہتھیار بنا لیا  ہے۔ بی جے پی کی پالیسیاں بھارتی وفاق کو کمزور کر کے مرکز کو ریاستی حکومتوں پر مسلط کرنے کی سازش قرار  دی گئی ہیں۔

بھارتی لوک سبھا میں بی جے پی نے آئین کی 130ویں ترمیم کا  بل پیش کیا، جس پر ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی  ہوئی۔

بین الاقوامی جریدے  الجزیرہ کے مطابق  مودی سرکار نے آئین میں ترمیمی بل پیش کیا ہے، جس کے تحت وزرا 30 دن جیل میں رہنے پر عہدے سے خودکار برطرف ہوں گے۔ بی جے پی کے مطابق ترمیمی بل احتساب اور عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے انسدادِ کرپشن مہم کا حصہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق اپوزیشن نے ترمیمی بل کو  جمہوری اقدار کے خلاف اور  سیاسی انتقام کا حربہ قرار دے دیا ہے۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ یہ بل بے گناہی کا اصول پامال کر کے اپوزیشن حکومتیں گرانے کا ہتھیار بنے گا۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے کہا  ہے کہ جرم ثابت ہوئے بغیر سزا دینے کے لیے ترمیم شدہ بل بے گناہی کے اصول کے خلاف ہے۔ اسی طرح رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی  کا کہنا ہے کہ ترمیمی قانون کو ریاستی حکومتیں گرانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سیاسی تجزیہ کار عاصم علی کے مطابق یہ بل وفاقی نظام کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے مرکز کو ریاستوں پر ناجائز اختیارات دے دیتا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ بی جے پی 2014ء  سے 95 فیصد ای ڈی/سی بی آئی کیسز اپوزیشن رہنماؤں پر بنا چکی ہے۔ پارلیمنٹ کے موجودہ اراکین میں سے 46 فیصد کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔ کیجریوال، منیش سسودیا اور ہیمانت سورین انتخابات سے قبل گرفتار جب کہ 12 وزرا طویل عرصہ جیلوں میں رہے ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے، جو اس وقت بی جے پی کے پاس نہیں ہے۔ بل کو کرپشن کا نام دے کرحزبِ اختلاف کی مخالفت کو بی جے پی اپنے انتخابی بیانیے میں استعمال کر سکتی ہے۔

سیاسی تجزیہ کار  رشید قدوائی کے مطابق بی جے پی بل کو شہری اور مڈل کلاس ووٹروں کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ٹرمپ کی 50 فیصد ٹیرف پالیسی،  8 کروڑ ووٹر فہرست تنازع کے بعد یہ بل عوام کی توجہ ہٹانے کی سازش ہے۔ ترمیمی بل غیرمنصفانہ ہے، جسے بی جے پی بہار انتخابات میں استعمال کرنے کی سازش میں مصروف ہے۔

مودی سرکار نےعوامی مینڈیٹ کی  پامالی سے بھارت کو پولیس اسٹیٹ میں بدل دیا ہے۔ عوامی فلاح میں ناکام مودی سرکار اپنی نااہلیوں کو چھپانے کے لیے قوانین اور اداروں کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سیاسی انتقام کا مودی سرکار نے استعمال کر کا ہتھیار اداروں کو کے مطابق بی جے پی کے لیے

پڑھیں:

375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار

حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔

اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔

سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔

ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔

مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔

رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔

انصار عباسی

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • 375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں 
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  • بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا گھٹیا حرکت، اسرائیل کا محاسبہ ناگزیر ہوگیا ہے، محمود عباس
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
  • پشاور: پریزائیڈنگ افسران کو نوٹس کا اجرا، الیکشن کمیشن کا چیف سیکریٹری کے پی کو خط