سپریم کورٹ نے ممبر ویلج ڈیفنس کمیٹی کے شہدا پیکج کا کیس خارج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ نے ممبر ویلج ڈیفنس کمیٹی کو شہدا پیکج کے تحت ادائیگی نہ ہونے پر دائر توہینِ عدالت کی درخواست خارج کر دی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے مؤقف اختیار کیا کہ شہدا پیکج صرف دورانِ ڈیوٹی پولیس اہلکاروں کی شہادت پر دیا جاتا ہے، جبکہ ویلج ڈیفنس کمیٹی کا رکن اس تعریف میں نہیں آتا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے بہن کے وراثتی حصے کے خلاف بھائی کی درخواست خارج کر دی
انہوں نے مزید بتایا کہ متعلقہ رکن کی شہادت کے بعد ضابطے سے ہٹ کر اس کے بھتیجے کو ملازمت دی گئی اور 3 لاکھ روپے کی ادائیگی بھی کی گئی, ان کا کہنا تھا کہ اگر اس نوعیت کے معاملات پر بھی شہدا پیکج دینا شروع کر دیا گیا تو نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ جب پشاور ہائیکورٹ نے شہدا پیکج دینے کا حکم دیا تو اس فیصلے کے خلاف اپیل کیوں نہیں کی گئی، جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کرے۔
مزید پڑھیں: وراثت کا مقدمہ: سپریم کورٹ میں سعودی نظامِ انصاف کی تعریف
تاہم چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ توہینِ عدالت کی کارروائی میں نظرثانی کی گنجائش نہیں، یہ آپ کا حق ہے کہ اپیل دائر کریں لیکن عدالت اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے ایک بار پھر مؤقف دہرایا کہ ایسے فیصلوں سے نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ پنڈورا باکس کھلتا ہے تو کھلتا رہے۔
بعد ازاں عدالت نے توہینِ عدالت کی درخواست خارج کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سپریم کورٹ شہدا پیکج کورٹ نے
پڑھیں:
توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملے پردائرتوہین عدالت کی درخواستوں کے دوران بینچ کے رکن جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کیسے جائیں گے، درخواست گزار ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ سے کترارہے ہیں، ٹیسٹ پاس کرلیں، 59سال عمر والاتوزیادہ تجربہ کارہوگا۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ہوتی ، اگر ایف پی ایس سی سے کوئی نوٹس آیا توکیوں ٹیسٹ میں نہیں بیٹھے۔ جبکہ بینچ نے وفاقی حکومت سے عدالت عظمیٰ کے حکم پرمن و عن عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے عدالت عظمیٰ کے 2021کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پردائر توہین عدالت کی درخواستوں اور برطرف ملازمین ایکٹ 2010کے قانون کوچیلنج کرنے کے معاملے پر دائر 25درخواستوں پرسماعت کی۔