بلدیہ عظمیٰ پر کراچی میں کھیلوں کے میدان کی بندر بانٹ کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
کراچی:
کراچی سٹی اسپورٹس ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا ہے کہ من پسند افراد کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر گراؤنڈز بانٹے جارہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار کراچی سٹی اسپورٹس ایسوسی ایشن کے صدر اسلم خان نے منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا، اس موقع پر سید سخاوت علی، تحسین کمال، منصور ساحر، عادل عباسی، اکرام اللہ خان و دیگر بھی موجود تھے۔
اسلم خان نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے مطابق شہر کے تمام گراؤنڈز بلدیہ عظمیٰ کراچی کے دائرہ اختیار میں ہیں لیکن سیاسی بنیادوں پر کھیلوں کے میدانوں کی مبینہ بندر بانٹ کی جارہی ہے، میئر کراچی قانون کے مطابق اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں، اس سے شہر میں نوجوانوں پر کھیلوں کے دروازے بند ہونے کا اندیشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس مکمل طور پر ٹھیکیداری سسٹم کے تحت دے دیا گیا ہے، باغ ابن قاسم سمیت دیگر پارکس کو بھی کمرشل بنیاد پر کھیلوں کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، پارکس میں کھیلوں کی سرگرمیاں کسی صورت نہیں ہوسکتیں، قانون کے تحت پارکس یا گراؤنڈز کے استعمال کی حیثیت تبدیل کرنے کا اختیار سندھ کابینہ، وزیراعلیٰ، کے ایم سی کونسل، میئر کراچی سمیت کسی کے پاس نہیں۔
اسلم خان نے کہا کہ پارکس میں کھیلوں کی کمرشل سرگرمیاں کی جارہی ہیں، اپوزیشن بھی بوجوہ خاموش ہے، خاص طور پر کرکٹ گراونڈ تین شفٹوں میں چلاکر فی شفٹ 20 سے 25 ہزار روپے وصول کیے جارہے ہیں، رات کے اوقات میں ڈیزل کے علاؤہ صرف گراؤنڈ کا کرایہ 60 سے 70 ہزار روپے وصول جارہاہے۔
اسلم خان نے الزام عائد کیا کہ سندھ حکومت محکمہ کھیل سندھ کی صورتحال بھی کچھ اچھی نہیں، محکمہ کھیل 80 فیصد دو اور 20 فیصد لو، ایونٹ کراؤ اور بل 100 فیصد کا جمع کراؤ کے تحت کام کررہا ہے، جعلی آڈٹ رپورٹ اور رسیدوں کے ذریعے فنڈز کی خورد برد جاری ہے، وزیر کھیل و امور نوجوانان سردار محمد بخش مہر اچھی شہرت کے مالک ہیں، لیکن ان کی ناک کے نیچے یہ سب کچھ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نمائشی گیمز کے نام پر لوٹ کھسوٹ جاری ہے، ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسرز اور وینڈرز کے ذریعے ایونٹس کروائے جارہے ہیں، سندھ اسپورٹس پالیسی کے تحت محکمہ کھیل ایونٹ کا انعقاد متعلقہ ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر ہی کراسکتا ہے، محکمہ کھیل طویل عرصے سے اسپورٹس ایسوسی ایشن کو سالانہ گرانٹ نہیں دے رہا۔
اسلم خان نے کہا کہ آئین و قانون کے مطابق شہریوں کو کھیلوں کے لیے گراؤنڈز اور پارکس کی سہولت مفت فراہم کرنا سندھ حکومت اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کی ذمہ داری ہے، وزیراعلی سندھ، میئرکراچی و دیگر ذمہ داران سے درخواست ہے کہ وہ ان معاملات کا فوری نوٹس لے کر قانون کی پاسداری کو ممکن بنائیں، بصورت دیگر انصاف کے لیے عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایسوسی ایشن محکمہ کھیل کھیلوں کے نے کہا کہ کے تحت
پڑھیں:
بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سعدیہ جاوید نے کہا کہ محکمہ صحت میں بائیو میٹرک کا نظام متعارف کرایا جارہا ہے، جو ڈاکٹر یا اسٹاف ڈیوٹی پر نہیں ہوگا ان کیخلاف سخت کارروائی ہوگی، پنجاب میں جس طرح تباہی ہوئی ہے صوبائی حکومت اکیلے قابو نہیں پاسکتی، گجرات میں 4 روز تک پانی کھڑا رہا وہاں کے کسی وزیر نے بیان نہیں دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا ہے کہ کراچی کے اسپتالوں میں صرف شہر کے نہیں پورے ملک سے مریض آتے ہیں اور بلوچستان کا پورا بوجھ بھی کراچی کے سول اور جناح اسپتال ہی اٹھارہے ہیں۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ سرکاری اسپتالوں میں ایم آر وائی مشینیں خراب ہیں لیکن سیکرٹری صحت نے بتایا ٹیکنیکل اسٹاف جان بوجھ کر ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کا ٹیکنیکل اسٹاف جان بوجھ کر کہتا ہے ایم آر آئی مشینیں خراب ہیں تاکہ لوگ پرائیویٹ اسپتالوں سے ٹیسٹ کرائیں، اس عمل پر ٹیکنیکل اسٹاف کیخلاف کارروائیاں جاری ہیں، کچھ کی نوکریاں بھی ختم کی ہیں، دیگر کیخلاف انکوائری ہورہی ہے۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ سندھ حکومت محکمہ صحت پر جتنا پیسہ لگارہی ہے کسی اور شعبے میں نہیں لگا رہی، کراچی کے اسپتالوں میں صرف شہرکے نہیں پورے ملک سے مریض آتے ہیں۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ بلوچستان کا پورا بوجھ بھی کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھارہے ہیں، اسپتالوں کی کیپسٹی سے زیادہ مریض ہیں اس لئے صفائی کے معاملات ہیں، سندھ کا میڈیکل سسٹم باقی تمام صوبوں سے بہت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں بائیو میٹرک کا نظام متعارف کرایا جارہا ہے، جو ڈاکٹر یا اسٹاف ڈیوٹی پر نہیں ہوگا ان کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جس طرح تباہی ہوئی ہے صوبائی حکومت اکیلے قابو نہیں پاسکتی، گجرات میں 4 روز تک پانی کھڑا رہا وہاں کے کسی وزیر نے بیان نہیں دیا۔