مقامی انڈسٹری کا تحفظ، درآمدی گاڑیوں کیلیے سخت اقدامات کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت نے مقامی آٹو انڈسٹری کو تحفظ دینے کیلیے درآمدی گاڑیوں پر سخت اقدامات کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
وزارت تجارت کے جوائنٹ سیکریٹری محمد اشفاق نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و صنعت کے مشترکہ اجلاس میں بتایا کہ اگلے ماہ استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کھولنے کے وقت 40 فیصد اضافی ٹیکس نافذ کیاجائے گا، ساتھ ہی حادثاتی اور ناقص معیار کی گاڑیوں کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اقدامات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے طے شدہ معاہدے کے تحت کیے جا رہے ہیں تاکہ مقامی صنعت کو 40 فیصد اضافی تحفظ فراہم کیاجا سکے۔
فی الحال پاکستان میں کمرشل بنیادوں پر گاڑیوں کی درآمدکی اجازت نہیں ہے اور گاڑیاں رہائش کی منتقلی، بیگیج اورگفٹ اسکیمزکے ذریعے منگوائی جاتی ہیں۔ یہ گاڑیاں مقامی مارکیٹ کی ایک چوتھائی ضروریات پوری کرتی ہیں کیونکہ صارفین مقامی گاڑیوں کی نسبت بیرون ملک سے آنیوالی ہلکی حادثاتی گاڑیوں کو ترجیح دیتے ہیں۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کو ستمبر سے 5 سال پرانی گاڑیوں کی تجارتی درآمدکی اجازت دینے اور اگلے سال جولائی تک تمام عمر اور دیگر پابندیاں ختم کرنے کی شرط عائد کی ہے،آئندہ چار سالوں میں 40 فیصد اضافی ٹیکس بتدریج ختم کرکے زیروکر دیا جائے گا جبکہ 6 سے 8 سال پرانی گاڑیوں کی درآمدکی بھی اجازت دی جائیگی۔
جوائنٹ سیکریٹری کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پاکستان کو آئندہ پانچ سال میں اوسط درآمدی ڈیوٹیز 20.
انڈس موٹرزکے چیف ایگزیکٹو علی اصغر جمالی نے بتایاکہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ حکومت کے بھاری ٹیکسز ہیں، جو 30 فیصد سے 61 فیصد تک قیمت میں شامل ہیں، انہوں نے اعتراف کیاکہ مقامی گاڑیاں مہنگی اور معیار میں کمزور ہیں، جس پرکمیٹی اراکین نے شدید تنقیدکی۔
علی اصغر جمالی نے واضح کیاکہ نجی شعبے کاکام روزگار پیداکرنا نہیں بلکہ یہ حکومتی ذمہ داری ہے، اگر یہی پالیسیاں رہیں تو مقامی مینوفیکچرنگ کی بجائے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد اور فروخت زیادہ منافع بخش ہو جائیگی۔
پاک سوزوکی کے نمائندے نے بھی کہاکہ پاکستان میںگاڑی تیارکرنا مہنگا اور محنت طلب کام ہے لہٰذا درآمد کرنا زیادہ آسان اور فائدہ مند ہوگیا ہے،صورتحال ظاہرکرتی ہے کہ صارفین کو فوری ریلیف ملنے کے بجائے مقامی صنعت کے مفادکو ترجیح دی جا رہی ہے اور تجارتی درآمدات کھولنے کے باوجودگاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کا امکان نہیں ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی درا مد
پڑھیں:
نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، جس کے مطابق شرح سود 11 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پیر کو گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا، جس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق سیلاب سے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا، کئی فصلیں تباہ ہوگئیں، ملکی طلب پوری کرنے کے لیے کچھ اجناس درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جس سے نہ صرف درامدی بل بڑھت گا بلکہ مہنگائی میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔
اسی صورت حال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے بنیادی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ مسلسل تیسری بار برقرار رکھا ہے۔
ایک سروے رپورٹ میں 92 فیصد نے رائے دی تھی کہ شرح سود مستحکم رہے گی۔
اس سے قبل مانیٹری پالیسی کمیٹی کا گزشتہ اجلاس 30 جولائی کو ہوا تھا، اس میں کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا کیوں کہ توانائی کی قیمتوں، خاص طور پر گیس ٹیرف میں اضافے کے باعث مہنگائی کا منظرنامہ متاثر ہوا تھا۔
شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے پرصنعتکاروں کا ردعمل
دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر صنعت کاروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے سینئیر نائب صدر ثاقب فیاض کا کہنا ہے فیصلے سے پیداواری لاگت بڑھے گی اور برآمدات میں کمی ہوگی۔
Post Views: 5