پاکستان میں سب سے بڑی مونچھیں کس کی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
گلگت بلتستان کے خوبصورت اور پر فضا علاقے کچورا سے تعلق رکھنے والے محمد افضل ایک ایسی شخصیت بن چکے ہیں جنہیں دیکھ کر ہر کوئی رک جاتا ہے۔ ان کی وجہ شہرت ان کی 40 انچ لمبی مونچھیں ہیں جو نہ صرف ان کی شناخت بن چکی ہیں بلکہ پاکستان اور دنیا میں ان کا نام بھی روشن کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غذر گلگت بلتستان: سیلاب کے دوران چرواہے کی بروقت اطلاع سے سینکڑوں زندگیاں کیسے بچ گئیں؟
محمد افضل کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جو اپنی انفرادیت کے باعث پہچانے جاتے ہیں۔ وہ پاکستان میں سب سے بڑی مونچھوں کے مالک ہیں اور عالمی سطح پر ان کا نام دنیا کے 5ویں بڑی مونچھوں والے شخص کے طور پر درج ہے۔ آپ بھی محمد افضل سے ملیے محمد رضا کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان میں سب سے بڑی مونچھوں والا کچورا گلگت بلتستان محمد افضل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کچورا گلگت بلتستان محمد افضل محمد افضل
پڑھیں:
سوست پورٹ ہڑتال، شرپسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، اصل حقائق بے نقاب
گلگت:وفاقی اداروں کی کاوشوں سے سال بھر کُھلا رہنے والا سوست ڈرائی پورٹ شرپسند عناصر کی سازش کے نشانے پر آگیا۔
سوست پورٹ پر شرپسند عناصر کی ہڑتال سے پاک چین سرحدی تجارت معطل ہوگئی جبکہ قراقرم ہائی وے پر ٹریفک شدید متاثر ہے، سیاح اور مسافر بھی محصور ہوگئے۔
شر پسند عناصر کا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو وفاقی ٹیکس سے مکمل استثنا اور پورٹ پر پھنسے 300 کنٹینرز کو فوری کلیئرنس دی جائے۔
شرپسند عناصر کی ہڑتال گمراہ کن ہے اور اصل حقائق اس احتجاج کے بیانیے سے یکسر مختلف ہیں۔
ماضی میں زیرو پوائنٹ سے سوست تک ٹیکس چوری کے لیے بڑے کنٹینرز کا سامان چھوٹی گاڑیوں میں منتقل کیا جاتا تھا۔ وفاقی اور سیکیورٹی اداروں کی انٹیلیجنس کارروائیوں سے 4 ارب کی ٹیکس چوری روکی گئی جس کی وجہ سے سوست پورٹ کی آمدن پانچ گنا بڑھی۔
شر پسند عناصر کی حالیہ ہڑتال کے نتیجے میں وفاقی گرانٹس اور بجٹ کے اخراجات شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ سوست ڈرائی پورٹ کی صورتحال شر پسند عناصر نے ذاتی مفاد کے لیے مسخ کی جبکہ حقائق صورتحال کے بالکل برعکس ہیں۔
گلگت بلتستان کا سالانہ بجٹ 140 ارب ہے جس کا زیادہ تر حصہ وفاق کی گرانٹ پر مبنی ہے۔ سال 2025-26 میں وفاق سے تقریباً 86 ارب روپے کی گرانٹ ملیں جبکہ گلگت بلتستان کی اپنی آمدنی صرف 5 ارب روپے سالانہ ہے۔
بین الاقوامی قوانین کے مطابق سوست پورٹ وفاق کے ماتحت ہے اور صوبہ ٹیکس ختم نہیں کروا سکتا لہٰذا شر پسند عناصر کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔ سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت گلگت بلتستان کو ٹیکس میں خصوصی چھوٹ حاصل ہے اس لیے گندم، بجلی اور پراپرٹی ٹیکس میں سبسڈیز سمیت بیرون ملک سامان پر رعایت کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔
سوست پورٹ سے سالانہ تقریباً 5000 مال بردار کنٹینرز آتے ہیں، جن میں 800-1200 صرف گلگت بلتستان کے لیے ہیں۔ ان کنٹینرز پر انکم اور سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے باوجود شرپسند عناصر کی جانب سے مزید رعایت مانگنا حیران کن ہے۔
اس وقت سوست پورٹ پر پھنسے 300 کنٹینرز میں قیمتی سامان موجود ہے جبکہ تاجروں کا اسپیشل امیونٹی اسکیم کا مطالبہ مکمل طور پر غیر قانونی اور قومی خزانے کے لیے نقصان دہ ہے۔ بڑے صوبوں کے تاجروں کا نیٹ ورک ہڑتال کے پیچھے سرگرم ہے، عوامی مفاد کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سوست پورٹ احتجاج میں مقامی سیاستدان اور بڑے صوبائی تاجروں کا گٹھ جوڑ ہے جن کا مقصد قومی ریونیو کو نقصان پہنچانا ہے۔ ہڑتال کا شور آئینی حقوق کے پیچھے چھپی شر پسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، کمیشن بڑھانے کا موقع ہے جبکہ عوامی مفاد پس پشت ہے۔
سوست پورٹ کو ہڑتالوں کے ذریعے بند کروانے والے شرپسند عناصر دشمن کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ سوست پورٹ سی پیک کا گیٹ وے ہے، اسے بند کروانے کی کوشش پاکستان اور جی بی کے معاشی مستقبل پر وار ہے۔
گلگت بلتستان کے عوام دشمن ایجنڈے اور شرپسند عناصر کی ہر کوشش کو ناکام بنا کر قومی مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔