امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے امریکا کو مقناطیس فراہم نہ کیے تو 200 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ “چین کو مقناطیس دینا ہوں گے، ورنہ ہمیں 200 فیصد ٹیرف یا اسی نوعیت کے دیگر اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہمارے پاس یہ اختیار موجود ہے اور اگر ہم ایسا کر لیں تو چین کے ساتھ کوئی کاروبار باقی نہیں رہے گا۔”

صدر ٹرمپ کے مطابق امریکا اور چین دونوں کے پاس طاقت ہے، لیکن امریکا کے پاس ایسے متبادل آپشنز ہیں جن سے بیجنگ کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

یہ بیان امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔ چین نایاب ارضی عناصر (Rare Earth Elements) پر عالمی منڈی میں سب سے زیادہ کنٹرول رکھتا ہے اور اسی برتری کو اس نے حالیہ پالیسیوں میں بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔

چند ماہ قبل چین نے متعدد نایاب ارضی دھاتوں اور مقناطیسوں کو برآمدی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ یہ اقدام امریکا کی جانب سے ٹیرف میں اضافے کے ردعمل کے طور پر اٹھایا گیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر دونوں ممالک کے درمیان یہ تنازع بڑھتا ہے تو عالمی صنعت، خاص طور پر الیکٹرانکس اور ڈیفنس ٹیکنالوجی، شدید دباؤ کا شکار ہو سکتی ہے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی

سیول: کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگ لی ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مارک کارنی نے بتایا کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو اشتہار نشر نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، تاہم اشتہار کے نشر ہونے پر انہوں نے صدر ٹرمپ سے براہِ راست معذرت کرلی۔

مارک کارنی نے جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے عشائیے کے موقع پر معافی مانگی، جو جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیا گیا تھا۔

کینیڈین وزیرِاعظم نے مزید بتایا کہ اشتہار نشر ہونے سے پہلے انہوں نے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور مخالفت کی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ اشتہار آن ایئر ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق یہ اشتہار ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور جنہیں اکثر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہت دی جاتی ہے۔

اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ "ٹیرف سے تجارتی جنگیں اور معاشی تباہی جنم لیتی ہیں"۔

اس اشتہار کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی مصنوعات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا تھا اور تجارتی مذاکرات روک دیے تھے۔

جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی مارک کارنی سے ملاقات "بہت خوشگوار" رہی، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

متعلقہ مضامین

  • کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • مسیحیوں کے قتل عام کا الزام، ٹرمپ کی نائیجیریا میں فوجی کارروائی کی دھمکی
  • نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • متنازع اینٹی ٹیرف اشتہار: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
  • امریکی سینیٹ نے مختلف ممالک پر لگایا گیا ٹرمپ ٹیرف مسترد کردیا