موٹرویز کو بیریئر فری اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ بنانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے ملک کی موٹرویز اور شاہراہوں کو بیرئیر فری بنانے اور ای ٹیگ سسٹم کو مزید مؤثر بنانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر سفر کو محفوظ، سہل اور جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے ڈیجیٹل سسٹمز کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
یہ ہدایات انہوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) ہیڈکوارٹر میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں، جہاں چیئرمین این ایچ اے اور دیگر سینئر افسران نے وفاقی وزیر کو ادارے کی کارکردگی اور جاری منصوبوں پر بریفنگ دی۔
ای ٹیگ، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور شجرکاری کے اقدامات
اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں ایم ون (M-1) اور ایم ٹو (M-2) موٹرویز پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس سسٹم کا نفاذ کیا جائے گا، جس سے گاڑیوں کی مانیٹرنگ اور ٹریفک کنٹرول مزید مؤثر ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ “انسانی جان سب سے قیمتی ہے، موٹروے پولیس کو چاہیے کہ تیز رفتار گاڑیوں کو اچانک روکنے کے بجائے حفاظت کو ترجیح دے اور خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی مالکان کو موبائل پر نوٹیفکیشن کے ذریعے آگاہ کیا جائے۔”
انہوں نے مزید ہدایت کی کہ موٹرویز کے دونوں اطراف وسیع پیمانے پر شجرکاری کی جائے اور اس میں نجی شعبے کو بھی شامل کیا جائے تاکہ سرسبز پاکستان کے وژن کو حقیقت میں بدلا جا سکے۔
ڈیجیٹل ریونیو اور کمرشل پالیسی پر زور
عبدالعلیم خان نے تمام ریونیو وصولیوں کو مکمل طور پر ڈیجیٹل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ شاہراہوں کے دونوں طرف یکساں اور منظم کمرشل پالیسی اپنائی جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ:
کمرشل اراضی کے لیے مناسب این او سی فیس مقرر کی جائے۔
ہر شہر اور کاروباری نوعیت کے مطابق الگ الگ کیٹیگریز متعین کی جائیں۔
این ایچ اے کی روزانہ رپورٹ باقاعدگی سے سیکریٹری اور چیئرمین کو بھجوائی جائے۔
اجلاس میں سڑکوں کے ساتھ کاروباری سرگرمیوں کو ریگولیٹ کرنے اور انفراسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے اہم فیصلے زیر غور آئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان اورایران نے دوطرفہ تجارت کو10ارب ڈالرسالانہ کرنے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، بارڈر مارکیٹس کو فعال کرنے اور باقاعدہ کاروباری اجلاسوں کے فروغ پر زوردیا ہے، دونوں ممالک نے توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں بجلی کے تبادلے کو بڑھانے، گوادر کے لئے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش پربھی اتفاق کیاہے۔
وزارت اقتصادی امورکی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 22واں اجلاس 15 تا 16 ستمبر اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ثابت ہوا جس نے باہمی خوشحالی اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے عزم کو اجاگر کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر برائے سڑکیں و شہری ترقی فرزانہ صادق نے کی۔ اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے تعاون کے لئے جامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں وزرا نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے پروٹوکولز پر دستخط کئے۔
دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ماحول کے میدان میں ویٹرنری صحت، کیڑوں پر قابو پانے، زرعی بیج و آلات میں تعاون کے معاہدوں پر عملدرآمد، ریت و گرد کے طوفانوں اور مینگرووز کے تحفظ جیسے ماحولیاتی چیلنجز کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی اتفاق کیا گیا اور ٹرانسپورٹ اور رابطہ کاری کے شعبے میں سڑک، ریل، فضائی اور بحری روابط کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ اس میں ریلوے کارگو کی مقدار بڑھانے، فضائی نیوی گیشن خدمات کو بہتر بنانے اور زائرین کے لیے بحری جہازوں کے ذریعے سفر کی سہولت پر غور شامل ہے۔