فیلڈ مارشل عاصم منیر کا ایرانی ہم منصب سے رابطہ، سرحدی سکیورٹی اور دہشت گردی کے خاتمے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
— پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف **فیلڈ مارشل عاصم منیر** اور ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی کے درمیان اہم ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں دونوں رہنماؤں نے **مشترکہ سرحدوں کی حفاظت** اور **دہشت گردی کے مکمل خاتمے** کے عزم کا اعادہ کیا۔
دونوں ممالک کے درمیان حالیہ ہفتوں میں سیکیورٹی تعاون بڑھانے کی کوششیں تیز ہوئی ہیں، خصوصاً 900 کلومیٹر طویل پاک-ایران سرحد کے تناظر میں جو کئی دہائیوں سے دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں کا شکار رہی ہے۔ ان میں جیش العدل اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسے گروہ شامل ہیں جن کی کارروائیاں دونوں ملکوں کے لیے چیلنج بنی ہوئی ہیں۔
ایرانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، جنرل موسوی نے پاکستان کے ساتھ سرحدی سیکیورٹی بہتر بنانے اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف مشترکہ اقدامات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا ایران پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تیار ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی اس عزم کا اعادہ کیا کہ دونوں ممالک کو اپنی سرحد کو “امن، بھائی چارے اور اقتصادی ترقی کی علامت” میں بدلنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے ایران کے صوبہ **سیستان و بلوچستان** میں حالیہ دہشت گرد حملے کے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور پاکستانی عوام کی جانب سے تعزیت پیش کی۔
اس موقع پر جنرل موسوی نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے پاکستانی بھائیوں کی ہر ممکن مدد کرنے کو فخر سمجھتا ہے۔
انہوں نے پاکستان کی اس حمایت کو بھی سراہا جو اس نے حالیہ اسرائیل-ایران کشیدگی کے دوران ایران کے مؤقف کے حق میں ظاہر کی۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ایرانی صدر **ڈاکٹر مسعود پزیشکیان** نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، جہاں دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ **سرحدی علاقوں میں امن** اور **دہشت گردی کا خاتمہ** باہمی ترقی کے لیے بنیادی شرط ہے۔
صدر پزیشکیان نے زور دیا تھا کہ سرحدی علاقوں میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی ایک بڑا خطرہ ہے، اور ان کے خاتمے کے لیے پاکستان اور ایران کو **مشترکہ سیکیورٹی اقدامات** کرنے ہوں گے۔
اسی تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف نے بھی واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا ایران میں کوئی دہشت گردی کا نشانہ بنتا ہے تو وہ ایسے ہی ہے جیسے یہ حملہ پاکستان پر ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ملکوں کو سرحد پر امن، ترقی اور استحکام لانے کے لیے دہشت گردی کے خلاف مؤثر اور مستقل تعاون کو ترجیح دینی ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے نے پاکستان انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام