خیبرپختونخوا میں صحافی کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ وزیراعلیٰ کے بیانیے کی نفی ہے، سی پی این ای
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز ( سی پی این ای) نے پشاور کے سینیر صحافی اور پشاور پریس کلب کے نائب صدر کے خلاف پیکا ایکٹ کے مقدمہ درج کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے پر قدغن قرار دیا ہے۔
سی پی این سی کے صدر سیکریٹری جنرل نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ذوالفقار علی شاہ کی جانب سے ایف آئی اے کو دی گئی درخواست میں صحافی عرفان خان کی سوشل میڈیا ایکٹیوٹیز کو بنیاد بنا کر کارروائی کے مطالبے کو ریاستی عناصر کی جانب سے آزادی اظہار رائے کے آئینی اور جمہوری حق پر حملہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنی ایک حالیہ ملاقات کے دوران سی پی این ای کو یقین دلایا تھا کہ ان کے صوبے میں پیکا ایکٹ کے تحت کسی صحافی کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی جبکہ عرفان خان کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمے کا اندراج ان کے بیانیے کی نفی کرتا ہے۔
سی پی این ای صدر نے مطالبہ کیا کہ عرفان خان کے خلاف درج کیا جانے والا مقدمہ فی الفور واپس لیا جائے اور کسی بھی صحافی کے خلاف انتقامی کارروائی سے باز رہا جائے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ کے سی پی این ای کے خلاف
پڑھیں:
پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ
لاہور:پنجاب حکومت نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈونس ٹیکنالوجی کے استعمال کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان پر مسلسل ساتواں غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں امن و امان سے متعلق سخت اور فوری اقدامات کے فیصلے کیے گئے۔
پنجاب حکومت نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت ترین نفاذ کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت صوبے بھر میں جمعہ کے خطبے اور پانچ وقت کی اذان کے سوا لاؤڈ اسپیکر استعمال نہیں ہوسکے گا۔
پنجاب میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے نفاذ کو سی سی ٹی وی کیمروں اور ٹیکنالوجی سے مانیٹر کیا جائے گا۔ لاؤڈ سپیکر سے نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والے اب قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔ پنجاب میں کسی کاروبار، کسی جماعت یا کسی فرد کو کسی بھی کام کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر پنجاب حکومت کے سخت شکنجے میں آجائیں گے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرام کے وظائف کے لئے جلد اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
اسی طرح پنجاب حکومت نے صوبے بھر کی مساجد کی تزئین و آرائش و بحالی کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب کی مساجد میں تمام مسنگ فسیلٹیز مہیا کی جاہیں گی۔ مساجد کی اطراف والے راستوں کو کلئیر کیا جائے، نکاسی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ سوائے فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے پنجاب میں کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، پنجاب میں مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں، مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی پنجاب حکومت مکمل سرپرستی کرے گی مگر پنجاب میں مذہب کا نام لے کر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی تنگ کردی جائے گی۔
اسی طرح پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
پنجاب حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا کا اعلان کیا، سوشل میڈیا پر نفرت، جھوٹ اور اشتعال پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے۔