بھارتی آبی جارحیت، سیلابی صورتحال کے پیش نظر پنجاب کے مختلف اضلاع میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
لاہور:
بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑنے کے باعث پنجاب کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
حکومت پنجاب نے انسانی جانوں کے تحفظ اور بروقت امدادی کارروائیوں کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے لاہور، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال اور اوکاڑہ میں فوج طلب کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
پنجاب کے 6 اضلاع میں ضلعی انتظامیہ نے فوج کی فوری تعیناتی کی درخواست کی تھی.
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق متاثرہ اضلاع کی ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور پولیس پہلے ہی میدان میں موجود ہیں اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔
تاہم ممکنہ خطرات کے پیش نظر سول انتظامیہ کی معاونت اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج کی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر محکمہ داخلہ پنجاب نے وفاقی وزارت داخلہ کو باقاعدہ مراسلہ ارسال کر دیا ہے، جس کے تحت فوج کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔
فوجی دستوں کی تعداد ضلعی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد مقرر کی جائے گی، جب کہ ضرورت پڑنے پر آرمی ایوی ایشن اور دیگر وسائل بھی متاثرہ علاقوں میں فراہم کیے جائیں گے۔
سرکاری ترجمان کے مطابق، حکومت پنجاب اور تمام متعلقہ ادارے سیلابی صورتحال کو چوبیس گھنٹے (24/7) مانیٹر کر رہے ہیں، اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
حکومتی سطح پر جاری اس بروقت اور منظم ردعمل کا مقصد نہ صرف عوام کو بروقت ریلیف فراہم کرنا ہے بلکہ کسی بھی ممکنہ بڑے نقصان سے بچاؤ کو یقینی بنانا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ پنجاب کے
پڑھیں:
قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ پنجاب میں پراپرٹی آرڈیننس منظور، مقدمات کے فیصلے 90 دن میں ہوں گے
لاہور:عوام کی ملکیت کے تحفظ کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ام موویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی گئی۔
آرڈیننس کے تحت اب صوبے میں کسی بھی شخص کی زمین یا جائیداد پر قبضے کے کیس برسوں عدالتوں میں نہیں چلیں گے بلکہ ان کا فیصلہ صرف 90 دن میں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس اقدام کو عوام کو دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کے وژن کا حصہ قرار دیا ہے۔
نئے نظامِ انصاف کے تحت پنجاب کے ہر ضلع میں ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو زمین یا جائیداد کے تنازعات کا فیصلہ عدالت جانے سے قبل ہی کریں گی۔ ان کمیٹیوں کے فیصلے کی اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹربیونل میں سنی جائے گی، اور وہ بھی اپیل کا فیصلہ 90 دن کے اندر کرنے کا پابند ہوگا۔
6 رکنی ضلعی تصفیہ کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جب کہ ڈی پی او اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس کا حصہ ہوں گے۔ کمیٹیوں کو 30 دن کے اندر فعال کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاکہ برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹنے والے سائلین کو برق رفتار انصاف مل سکے۔
اجلاس میں ریاستی رِٹ اور عوامی حقِ ملکیت کے تحفظ کے لیے ایک نئی مثال قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے مطابق کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر قبضہ مافیا سے زمین واگزار کرائی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے پیرا فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش پر بھی غور کیا گیا۔ مزید شفافیت کے لیے ڈیجیٹل ریکارڈنگ اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھین سکے گا، کیونکہ ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس کی ملکیت، اسی کا حق ہے، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ عام آدمی کے لیے چھوٹی سی جائیداد اس کی کل کائنات ہوتی ہے اور حکومت نے اب اس کے تحفظ کو یقینی بنا دیا ہے۔