دریائے واوی اور ستلج میں طغیانی کے خدشے کے باعث وہاں کے مقامی لوگوں کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق پنجاب میں سیلابی صورتحال کے خدشے کے باعث اب تک تقریباً ایک لاکھ 50 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مون سون بارشوں کا اگلا اسپیل کب آئے گا؟ این ڈی ایم اے نے بتادیا

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ شدید مون سون بارشوں، برف پگھلنے اور دریاؤں میں طغیانی کے باعث بڑے پیمانے پر انخلا جاری ہے۔ ادارے کے مطابق یہ انخلا ابتدائی وارننگز اور پانی کی سطح میں اضافے کے خدشات کے بعد کیا گیا۔

پنجاب پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے ستلج میں پانی کے اضافے کے بعد بڑے پیمانے پر انخلا کی کارروائیاں شروع کیں۔ رپورٹ کے مطابق ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں تعینات کی گئیں اور متعلقہ محکموں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا تاکہ انسانی جانوں اور املاک کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

این ڈی ایم اے کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق انخلا میں 89 ہزار 868 افراد بہاولنگر سے، 14 ہزار 140 قصور سے، 2 ہزار 63 اوکاڑہ سے، 873 پاکپتن سے، 361 بہاولپور سے اور 165 وہاڑی سے شامل ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ ابتدائی وارننگز کے بعد تقریباً 40 ہزار افراد خود ہی محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کا خدشہ، این ڈی ایم اے کی دریائے ستلج کے کنارے آباد لوگوں کو انخلا کی ہدایت

این ڈی ایم اے نے تمام اداروں اور ایمرجنسی سروسز کو چوکس رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے شہریوں کو سیلابی علاقوں سے دور رہنے، غیر ضروری سفر سے گریز کرنے اور حفاظتی ہدایات پر عمل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کی سطح ایک لاکھ 95 ہزار کیوسک تک جا پہنچی ہے اور انتہائی بلند سطح کے سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔

گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے دریاؤں کے اطراف اور نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کے انخلا کا حکم دیا تھا، جب کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے گوجرانوالہ، گجرات اور لاہور ڈویژن میں شدید بارشوں اور شہری و دریائی سیلاب کے خدشات کی پیشگوئی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: این ڈی ایم اے نے سیلاب سے تباہ کاریوں اور اموات کے اعدادوشمار جاری کردیے

ادھر محکمہ موسمیات نے دریائے چناب اور دریائے راوی میں بھی سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے اور کہا ہے کہ مشرقی دریاؤں پر بارشوں کی شدت میں اضافہ متوقع ہے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان فاروق احمد کے مطابق بھارت کی جانب سے جاری کیے گئے فلڈ الرٹ کے بعد ہفتے سے اب تک 24 ہزار سے زائد افراد دریائے سندھ، چناب، راوی اور ستلج کے نشیبی علاقوں سے منتقل کیے جا چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news این ڈی ایم اے پنجاب سیلاب نکل مقانی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: این ڈی ایم اے سیلاب نکل مقانی ڈی ایم اے کے مطابق کے بعد

پڑھیں:

مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی

دریائے چناب کےحالیہ سیلاب میں ضلع مظفرگڑھ میں اب تک 9 ہلاکتوں کی تصدیق ریسکیو ٹیم کی جانب سے کی گئی ہے۔

مظفرگڑھ کی سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ تحصیل علی پور میں فوج، نیوی اور ریسکیو کا مشترکہ آپریشن جاری ہے۔

مظفرگڑھ: سیلاب کی تباہ کاریاں و امدادی کارروائیاں جاری

مظفرگڑھ میں دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے جس سے سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے۔

 ریسکیو حکام نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع بھر میں 28 اگست سے 14 ستمبر تک 9 افراد سیلابی ریلے میں ڈوب کر جاں بحق ہوئے، جن کی لاشیں پانی سے نکال کر ورثاء کے حوالے کردی گئیں۔

دوسری جانب ریلیف آپریشن میں شامل سیکیورٹی ذرائع کے مطابق تحصیل علی پور میں تاحال کئی افراد لاپتہ ہیں اور سیلابی پانی کے اترنے کے بعد اموات کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • بدترین سیلاب، بروقت انخلا سے 25 لاکھ انسانی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
  • مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی
  • حکومت سیلاب اور ہنگامی صورتحال میں ہرممکن ریلیف کی فراہمی کیلیے کوشاں ہے، شرجیل میمن
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا
  • گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال، این ڈی ایم اے نے ہائیڈرولوجیکل الرٹ جاری کردیا
  • مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ