بارشوں کا طوفانی سپیل: گجرات، ظفروال اور دیگر علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
لاہور (نیوزڈیسک) پنجاب کے مختلف شہروں میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گجرات، ظفروال، وزیرآباد اور دیگر علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کے باعث نشیبی علاقے پانی میں ڈوب گئے جبکہ متعدد فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی معطل ہو گئی۔
محکمہ موسمیات نے شمال مشرقی پنجاب اور کشمیر میں مزید موسلادھار بارش کی پیش گوئی کی ہے، جہلم، گوجرانوالہ اور لاہور کے نشیبی علاقوں میں بھی پانی بھرنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
سیالکوٹ میں گزشتہ روز بارشوں نے 11 سالہ ریکارڈ توڑ دیا جہاں 355 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ شہر کے نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور کئی فٹ پانی جمع ہوگیا جس پر انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر دی۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایری گیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذاکر سیال نے خبردار کیا ہے کہ لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جا رہی ہے۔
ان کے مطابق شہر کی گلیاں، بازار اور گرین بیلٹس پختہ کر دی گئی ہیں جس کے باعث زمین بارش کے پانی کو جذب نہیں کر پا رہی۔ نتیجتاً لاہور کے ’’قدرتی پھیپھڑے‘‘ بند ہو گئے ہیں اور بارش کا پانی ضائع ہو کر نالوں اور گٹروں میں بہہ جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے بھی زیر زمین پانی کی سطح بلند نہیں ہو سکی اور صرف 15 لاکھ لیٹر پانی مصنوعی طریقے سے ری چارج کیا گیا، جب کہ باقی تمام پانی نکاسی کے نظام میں ضائع ہو گیا۔ یہ صورتحال لاہور کے لیے نہایت خطرناک ہے کیونکہ شہر میں پانی کی دستیابی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر سیال نے کہا کہ لاہور میں اس وقت پینے کا صاف پانی 700 فٹ کی گہرائی سے نکالا جا رہا ہے۔ شہر میں 1500 سے 1800 ٹیوب ویل چوبیس گھنٹے چل رہے ہیں، جس سے پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق بارش کے پانی کا صرف تین فیصد حصہ زیر زمین واٹر ٹیبل کو ری چارج کرتا ہے، جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس کے لیے ری چارجنگ کنویں بنانا ناگزیر ہیں، جب کہ بڑے ڈیموں کے ساتھ ساتھ انڈر گراؤنڈ ڈیمز کی تعمیر بھی ضروری ہے۔ بصورت دیگر آنے والے سالوں میں لاہور کو پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔