فینٹسی گیمنگ پر پابندی، بھارتی کرکٹرز کو سالانہ 200 کروڑ کے نقصان کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
فینٹسی گیمنگ پر پابندی کے بعد بھارتی کرکٹرز کو سالانہ 200 کروڑ روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بی سی سی آئی کا ڈریم 11 کے ساتھ 358 کروڑ روپے مالیت کا اسپانسرشپ معاہدہ گزشتہ دنوں ختم ہوگیا تھا۔
بھارتی بورڈ ایشیا کپ سے قبل نئے اسپانسر کو لا سکتا ہے تاہم حکومت کی جانب سے رئیل منی ایپس پر پابندی کے بعد اس کے اثرات پلیئرز پر بھی پڑنے والے ہیں۔
بھارتی ٹیم کے کئی کھلاڑی مختلف فینٹسی اسپورٹس پلیٹ فارمز کے ساتھ زیرمعاہدہ تھے۔
روہت شرما، جسپریت بمراہ، لوکیش راہول، ریشابھ پنت، ہردیک پانڈیا اور کرونال پانڈیا ڈریم 11 کے ساتھ منسلک رہے۔
دیگر بڑے پلیٹ فارمز نے شبمان گل، محمد سراج، یشسوی جیسوال، رتوراج گائیکواڈ، رنکو سنگھ اور سابق کپتان سارو گنگولی جیسے کھلاڑیوں کو بھی شامل کیا ہوا تھا۔
ویرات کوہلی اور ایم ایس دھونی پر بھی اس پابندی کا اثر پڑے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )قومی ائیرلائن ( پی آئی اے) واجب الادا 20 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا،یہ انکشاف آڈٹ رپورٹ کیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہاایروناٹیکل چارجز کے بقایا جات کی عدم وصولی پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سخت اعتراض اٹھا دیا.(جاری ہے)
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں اس معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم پی آئی اے کی جانب سے واجبات وصول کرنے کے لئے موثر اقدامات نہیں کیے گئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019-20 سے 20 ارب روپے سے زائد کی عدم وصولی سے متعلق آڈٹ پیراز موجود ہیں لیکن ای سی سی اور ایوی ایشن ڈویژن کے ساتھ متعدد اجلاسوں کے باوجود رقم وصول نہیں ہوسکی. رپورٹ کے مطابق 30 جون 2024 کو آڈٹ مکمل ہونے تک بھی مذکورہ واجبات وصول نہیں کیے جا سکے تھے آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ پی آئی اے نے واجبات کی وصولی کےلئے مناسب حکمت عملی اختیار نہیں کی اور نہ ہی حتمی آڈٹ رپورٹ کی تکمیل تک ڈی اے سی میٹنگ بلائی گئی آڈیٹرز نے اپنی رپورٹ میں معاملہ حل کرنے کے لئے ایوی ایشن ڈویژن سے براہِ راست رابطہ کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ واجب الادا رقم کی وصولی یقینی بنائی جاسکے.