ڈیمز نہ بننے سے کھربوں روپے مالیت کا پانی سمندر برد ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
پنجاب سمیت ملک کے تمام بڑے دریاؤں میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال ہے تاہم دریاؤں میں ڈیمز نہ بنائے جانے کی صورت میں کل ذخیرہ سے زائد پانی سمندر برد ہوچکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یکم اپریل سے اب تک ایک کروڑ 18 لاکھ ایکڑ فٹ پانی سمندر برد ہوچکا ہے، یکم اپریل سے اب تک 11 ارب ڈالر مالیت کا پانی سمندر میں ضائع ہوا اور 1 ملین ایکڑ فٹ پانی کی اکنامک ویلیو 1 ارب ڈالر ہے۔
ڈیموں میں پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 16 لاکھ فٹ ہے اور سمندر میں اب بھی 2 لاکھ 11 ہزار کیوسک پانی گر رہا ہے۔
دریائے جہلم پر منگلا ڈیم 75 فی صد بھر سکا، منگلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 57 لاکھ ایکڑ فٹ اور گنجائش 70 لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔
دریائے سندھ سے سب سے زائد پانی سمندر برد ہوا، دریائے سندھ پر صرف تربیلا ڈیم موجود ہے۔
تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 30 لاکھ ایکڑ فٹ کم ہوگئی جبکہ ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 58 لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔ تربیلا ڈیم کی تعمیر کے وقت پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 80 لاکھ ایکڑ فٹ سے زائد تھی۔
تربیلا ڈیم میں 1لاکھ 79 ہزار کیوسک پانی کی آمد ہے اور گنجائش نہ ہونے کے باعث 1لاکھ 54ہزار کیوسک پانی کا اخراج جاری ہے۔
دریائے سندھ میں چشمہ سے لیکر کوٹری تک تمام بیراجز میں سیلابی کیفیت ہے۔ سکھر بیراج پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 49 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ گدو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 12ہزار کیوسک ہے۔
دریائے سندھ میں تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 45 ہزار کیوسک ہے۔ کالا باغ کے مقام 2 لاکھ 71 ہزار اور چشمہ پر 3 لاکھ 5 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے جہلم پر منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 34 ہزار کیوسک ریکارڈ کی جا رہی ہے۔
دریائے چناب پر مرالہ کے مقام پر 9لاکھ کیوسک تک پانی گزر رہا ہے جبکہ دریائے چناب پر ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے سارا پانی سمندر برد ہو رہا ہے۔
دریاؤں میں پانی کا بہاؤ 12لاکھ کیوسک سے زائد ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پانی سمندر برد لاکھ ایکڑ فٹ دریائے سندھ پانی کی ا مد ہزار کیوسک تربیلا ڈیم میں پانی ڈیم میں پانی کا پر پانی
پڑھیں:
سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ
ویب ڈیسک: پنجاب میں سیلاب نے تباہی کی خوفناک داستانیں رقم کر دیں، جہاں متاثرہ اضلاع میں پانی کی بھرمار کے باعث بحالی کا کام شروع نہیں ہو سکا۔ پانی کے اترنے کے بعد ہی مرمت اور بحالی کے کام کا آغاز ممکن ہوگا۔ کئی بستیاں اور مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ کئی علاقے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
لاہور کی پانچ تحصیلوں کے 26 موضع جات سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جہاں 82 ہزار 952 افراد کو نقصان پہنچا اور 36 ہزار 658 افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی۔ علی پور میں کئی بستیاں جیسے بستی لاشاری، بستی چنجن، بستی میسر اور بستی چانڈیہ سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گئیں۔ خان گڑھ ڈوئمہ، سیت پور، لتی ماڑی، چوکی گبول، عظمت پور اور گھلواں دوم سمیت دیگر علاقے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
دریائے ستلج کے منچن آباد کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آئی ہے مگر تاحال بحالی کا عمل شروع نہیں ہو سکا۔ موضع بہرامکا ہٹھاڑ میں متاثرین کی زندگی معمول پر نہیں آ سکی۔ منچن آباد کے 15 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہے، اور متاثرہ علاقوں میں 5 سے 7 فٹ تک سیلابی پانی موجود ہے، جس سے سیکڑوں ایکڑ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔
ادھر اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔ اوچ شریف کے 36 موضع جات میں مکانات منہدم ہو گئے اور ہزاروں ایکڑ رقبہ متاثر ہوا ہے۔ دریائے ستلج کے ریلے نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی ہے، جہاں 56 ہزار 374 افراد متاثر ہوئے ہیں اور 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ اب تک منقطع ہے۔ چشتیاں میں سیلابی ریلے نے 47 موضع جات کو زیر آب لے لیا ہے اور لوگوں کے گھر بار تباہ ہو چکے ہیں۔ شجاع آباد کی بستی سو من میں بھی شدید تباہی ہوئی ہے، جہاں سیکڑوں مکانات گرنے سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
عارف والا میں بھی سیلاب کی تباہ کاریوں نے تباہی کے مناظر پیش کیے ہیں، کئی بستیاں مکمل طور پر برباد ہو چکی ہیں۔ جلالپور پیروالا میں موٹر وے بھی سیلابی پانی کی نذر ہو گئی ہے اور ایم فائیو کو بند کر دیا گیا ہے۔
سندھ کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں اضافہ ہو رہا ہے، جہاں گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 94 ہزار 936 کیوسک، سکھر بیراج پر 5 لاکھ 8 ہزار 830 کیوسک اور ہیڈ پنجند پر 2 لاکھ 30 ہزار کیوسک پر آ گئی ہے۔ گھوٹکی میں سیلابی پانی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا ہے، کپاس اور گنے کی فصلیں بھی زیر آب آ چکی ہیں۔
لاہور کے مختلف علاقوں سے خاتون سمیت4 افراد کی لاشیں برآمد
اوباڑو کی یونین کونسل بانڈ اور قادرپور کے کچے کے کئی دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ نوشہرو فیروز میں کمال ڈیرو کے قریب ماہی جو بھان کا زمیندارہ بند ٹوٹنے سے 50 سے زائد دیہات ڈوب چکے ہیں۔ نوڈیرو میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 26 ہزار 67 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، اور موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے مٹھو کھڑو گاؤں شدید متاثر ہو چکا ہے اور پانی گھروں میں داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔
9 شہریوں کے قتل میں ملوث اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار
پنجاب کے دریاؤں کی صورتحال کے حوالے سے پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے اور ایک لاکھ 96 ہزار کیوسک ہے، کالا باغ پر بھی بہاؤ نارمل ہے اور ایک لاکھ 69 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چشمہ اور تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل رہنے کے ساتھ بالترتیب ایک لاکھ 78 ہزار اور ایک لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے چناب کے مختلف مقامات پر بھی پانی کا بہاؤ نارمل ہے، مرالہ پر 56 ہزار کیوسک، خانکی پر 68 ہزار کیوسک، قادر آباد پر 75 ہزار کیوسک اور ہیڈ تریموں پر 80 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 34 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اسلام آباد اور پنڈی کے درمیان جدید تیز رفتار ٹرین چلانے کا فیصلہ
دریائے راوی کے مقامات جسڑ، شاہدرہ، بلوکی اور سدھنائی پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے، جہاں پانی کی مقدار بالترتیب 8 ہزار، 10 ہزار، 29 ہزار اور 23 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا اور ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ سلیمانکی پر نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے اور پانی کا بہاؤ 90 ہزار کیوسک ہے۔
سیلاب کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں امدادی اور بحالی کا کام شروع کرنے کے لئے پانی کے اترنے کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ متاثرین کی زندگیوں کو جلد از جلد معمول پر لایا جا سکے۔