جعلی ڈگری کیس: سپریم کورٹ کا استاد کیخلاف خیبر پختونخواہ حکومت کو ریکارڈ جمع کرانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان نے استاد کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس میں ٹیچر صفت اللہ کیخلاف خیبر پختونخواہ حکومت کو ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ حکومت کو نوکری دینے سے پہلے ڈگری کی تصدیق کرنی چاہیے تھی، ڈگری کی تصدیق کرانے مین کتنا وقت لگتا ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے مؤقف اپنایا کہ ڈگری کی تصدیق نوکری کے بعد ہوتی ہے، صفت اللہ نے جس مدرسہ کی ڈگری دکھائی وہ غیر رجسٹرڈ تھا۔
ٹیچر صفت اللہ نے مؤقف اختیار کیا کہ میری نوکری میرٹ پر ہوئی، محکمانہ انکوائری میرے حق میں ہوئی۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ 2019 سے آج 2025 ہو گیا خیبر پختونخواہ حکومت آج تک کیا کیا، ایڈیںشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ صفت اللہ کو شوکاز دیا تو دوسرے مدرسہ سے ڈگری پیش کردی۔
عدالت نے کیس کا ریکارڈ طلب کرکے سماعت ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
سپریم کورٹ میں پاراچنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے ملزم کو وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوران سی ٹی ڈی کے وکیل نے بتایا کہ پاراچنار قافلے پر حملے میں 37 افراد جاں بحق اور 88 زخمی ہوئے تھے۔
اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا اس واقعے میں صرف ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے؟
انہوں نے مزید سوال کیا، ’جو حملہ آور پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟‘
وکیل سی ٹی ڈی نے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث 9 افراد کی ضمانت سپریم کورٹ پہلے ہی خارج کر چکی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے موجودہ صورتِ حال پر استفسار کیا کہ:
اب راستے کھل گئے ہیں؟
وکیل سی ٹی ڈی نے جواب دیا کہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا:
جہاں پاراچنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔
عدالت نے بعد ازاں ملزم کو قانونی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں